تیل کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایران کے عزم پر تاکید
ایران کے نائب وزیر پٹرولیم امیر حسین زمانی نیا نے کہا ہے کہ ایران، رضاکارانہ طور پر خود اپنے خلاف پابندیاں لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
انھوں نے سی این این ٹی وی چینل سے گفتگو میں تیل کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایران کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیوں کا مقصد، تیل کو ایران تک محدود رکھنا اور بین الاقوامی منڈیوں کو ایران کی دسترس سے باہر رکھنا تھا اس لئے ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ ہم رضاکارانہ طور پر خود اپنے ہی خلاف پابندیاں لگائیں۔
ایران کے نائب وزیر پٹرولیم امیر حسین زمانی نیا نے کہا کہ ایران، پابندیوں سے قبل کی مقدار کی مانند تیل کی پیداوار کا حق حاصل کرنے کا مکمل ارادہ رکھتا ہے۔ پابندیوں کی منسوخی کے پیش نظر تہران پابندیوں سے قبل کی تیل کی پیداوار کی مقدار سے استفادہ کرنے کی غرض سے تیل کی اپنی پیداوار پانچ لاکھ بیرل یومیہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اوپیک کے ضابطے کے مطابق تیل کی اتنی مقدار میں پیداوار، ایران کا مسلمہ حق ہے۔ اوپیک کے تیل کی پیداوار، جنوری میں یومیہ تین کروڑ چھبّیس لاکھ پچاس ہزار سے فروری میں تین کروڑ تئیس لاکھ ستّر ہزار یومیہ پر پہنچ گئی ہے۔ اس کمی کی زیادہ وجہ، عراقی کردستان کے علاقے سے مربوط ہے۔ اس لئے کہ اس علاقے سے بہت زیادہ تیل برآمد کیا جاتا رہا ہے اور علاقے کی تیل پائپ لائن کو، کہ جس سے حالیہ مہینوں کے دوران چھے لاکھ بیرل یومیہ، تیل منتقل ہوتا تھا، بند کردیا گیا ہے اور ممکنہ طور پر یہ پائپ لائن، مارچ کے وسط تک بند رہے گی۔ جبکہ نائیجیریا کے تیل کی پیداوار میں بھی کمی آئی ہے اس لئے کہ تیل رسنے کی بناء پر رویل ڈچ شیل کا منصوبہ، روک دیا گیا ہے۔
البتہ سعودی عرب نے تیل کی اپنی پیداوار ایک کروڑ، دو لاکھ بیرل یومیہ باقی رکھی ہے جبکہ جون میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ تیل کی اس کی پیداوار، ایک کروڑ پانچ لاکھ ساٹھ ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ گئی تھی۔ اس وقت سعودی عرب اوپیک میں معین شدہ اپنی مقدار سے کہیں زیادہ، یومیہ تقریبا ایک کروڑ بیرل تیل پیدا کر کے اسے کم قیمت پر منڈیوں میں منتقل کر رہا ہے۔ بنابریں اپنی مقدار سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملکوں کو چاہئے کہ تیل کی اپنی پیداوار کم کریں تاکہ اوپیک کے دیگر رکن ممالک قانونی مقدار تک اپنا تیل پیدا کرسکیں۔
ایران کا خیال ہے کہ تیل کی پیداوار کے سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں۔ ایران، تیل کے بڑے ذخائر کا حامل ایک اہم ملک ہے اور ایران کی نیشنل آئل کمپنی، تیل کی برآمدات بڑھانے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ پابندیوں کے خاتمے کے پیش نظر ایران کے تیل کی پیداوار، تیس لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ گئی ہے جبکہ ایران، تیل کی برآمدات، دس لاکھ بیرل تک بڑھا سکتا ہے۔ اس بارے میں ایران کے وزیر پٹرولیم بیژن نامدار زنگنہ کا کہنا ہے کہ تیل کی منڈیوں میں ایران کی مکمل واپسی بتدریج ہو گی۔
ایران کی نظر میں موجودہ صورت حال میں ایران میں تیل کے شعبے میں گذشتہ برسوں کے دوران ہونے والے نقصانات کے ازالے کے مقصد سے اس شعبے میں سرمایہ کاری کو ترجیح حاصل ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ایران کے تیل کی صنعت، قابل ذکر اہمیت کی حامل ہے۔ ایران میں تیل کی پیداوار کے اخراجات بھی کم ہیں اور تیل کے بہت سے ایرانی ذخائر کو ابھی ہاتھ تک نہیں لگایا گیا ہے۔ تیل کی صنعت میں ایرانی ماہرین کی توانائی بھی خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ان تمام توانائیوں نے ایران کے تیل کی صنعت میں سالانہ چالیس سے پینتالیس ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کئے جانے کا امکان فراہم کر دیا ہے۔
چنانچہ ایران کے نائب وزیر پٹرولیم امیر حسین زمانی نیا کا یہ بیان، کہ ایران رضاکارانہ طور پر خود اپنے خلاف پابندیاں لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اسی اہم نکتے کی طرف اشارہ ہے۔ تیل کی پیداوار کے شعبے میں اپنا حق حاصل کر کے ایران، کسی پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا ہے بلکہ وہ اس بات کا خواہاں ہے کہ اوپیک کے تمام رکن ممالک، صرف اتنا ہی تیل پیدا کریں کہ جتنا ضابطے کے مطابق ان کا حق ہے۔