سپاہ پاسداران کی فوجی مشقیں محبت کا پیغام
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے بدھ کو اپنی فوجی مشقوں کےآخری دن دو بیلسٹیک میزائل قدر ایچ اور قدر ایف کا تجربہ کیا اور چارسو کلومیٹر کی دوری پر پہلے سے متعین ھدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
سپاہ پاسداران کے نائب سربراہ بریگیڈئر حسین سلامی نے سپاہ پاسداران کے میزائل تجربوں کےبارے میں کہا یہ میزائیلی مشقیں آمادگی برقرار رکھنے اور میزائل سسٹموں کو ترقی دینے کے لئے انجام دی گئی تھیں۔ بریگیڈیر سلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ میزائل اپنی فنی، اسٹرکچرل اور فیزیکل صورتحال کے علاوہ ایک اسٹراٹیجیک اور سیاسی تشخص بھی رکھتے ہیں،کہا کہ یہ میزائلی مشقیں ہمسایہ اور مسلمان ملکوں کے لئے حمایت، سیکورٹی اور امن وسکون کے پیغام کی حامل ہیں۔ بریگیڈیر حسین سلامی نے کہا کہ دشمنوں کے لئے سپاہ پاسداران کی میزائلی مشقوں کا پیغام یہ ہے کہ ایران کے میزائل سسٹموں کی ترقی کسی بھی طاقت کےسیاسی ارادے کی تابع نہیں ہے۔
ادھر سپاہ پاسداران کے ایرو اسپیس فوج کے سربراہ بریگیڈیر امیرعلی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی اور میزائلی طاقت ایران کی ریڈ لائنوں میں سے ہے اور ایران میں میزائل پراڈکش نہیں روکا جائے گا۔ بریگیڈئیر حاجی زادہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ ایران کی دفاعی توانائیوں کامخالف ہے اور نہیں چاہتا کہ ایران امن وامان کا حامل رہے کہا کہ امریکہ نے ایران کی میزائلی توانائی کو محدود کرنے کے لئے ایٹمی معاہدے کے بعد سے اپنی تمام جاسوس اور انٹلیجنس سروسز سے کام لینا شروع کردیا ہے تا کہ ایران کے میزائل پروگرام اور دوسری صنعتوں میں بھی استعمال ہونے والے کل پرزوں کے خلاف صنعتی لحاظ سے تخریبی کارروائیاں انجام دے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج کی حالیہ مشقیں اور ان میں جو ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں وہ مشترکہ جامع ایکشن پلان یعنی ایٹمی معاہدے سے کوئی تضاد نہیں رکھتے ہیں۔ صادق حسین جابری انصاری نے سپاہ پاسداران کی فوجی مشقوں کےبارے میں بعض مغربی ذرائع کے دعوؤں کے جواب میں کہا ہے کہ یہ فوجی مشقیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے خلاف نہیں ہے اور اس قرارداد کی خلاف ورزی کا دعوی ناقابل قبول ہے۔
جابری انصاری نے کہا کہ عقیدتی لحاظ سے اور ایران کے دفاعی ڈاکٹرائن میں عالمی سطح پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں منجملہ ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے اور ایران کے تمام میزائل خواہ چھوٹی رینج کے ہوں، درمیانی رینج کے ہوں یا لانگ رینج کے ہوں وہ بیلسٹک میزائل اور روایتی ہتھیاروں میں دفاع کی غرض سے شامل ہیں اور ان میزائیلوں میں کوئی بھی میزائل ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی سکیورٹی اور دفاعی توانائی پر کسی طرح کی سودے بازی نہیں کرے گا اور اپنا دفاعی اور قانونی میزائل پروگرام عالمی قوانین کی پابندی کے ساتھ جاری رکھے گا۔
واضح رہے بعض مغربی ملکوں بالخصوص امریکہ نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہےکہ سپاہ کی میزائلی مشقوں سے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن سب بخوبی جانتے ہیں کہ یہ فوجی مشقیں جامع ایکشن پلان سے تضاد نہیں رکھتیں۔
ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی معاہدے میں ایٹمی ہتھیار لے جانے والے میزائلوں کی تیاری پر پابندی لگائی گئی ہے جبکہ روایتی میزائلی پروگرام پر کسی طرح کی پابندی نہیں لگائی ہے۔ ایران کے میزائلی پروگرام کے واضح ہونے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس سے اسکے متضاد نہ ہونے کے پیش نظر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو سلامتی کونسل کے سہارے ایران پر دباؤ ڈالنے کے سلسلے میں مثبت جواب نہیں ملے گا۔ ادھر عالمی میڈیا نے سپاہ کی میزائلی مشقوں کو کوریج دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے میزائل مرکزی ایران کے علاقوں سے داغے گئے ہیں اور ان کی رینج دوہزار کلومیٹر تک ہے۔