Mar ۱۰, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۹ Asia/Tehran
  • نیشنل سکیورٹی پر چین کی تاکید

چین نے مغربی ملکوں کی تنقیدیں مسترد کرکے اپنا رویہ اپنا نے پر تاکید کی ہے۔

چین کے ایک اعلی عھدیدار ژانگ دجیانگ نے بیجنگ میں پیپلز نیشنل کانگریس کے سالانہ اجلاس میں مغربی ملکوں کی تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نئے قوانین سے اپنی نیشنل سکیوریٹی کے تعلق سے مکمل چینی رویہ اپنائے گا۔ چین کی پیپلز نیشنل کانگریس چین میں فیصلہ کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے اور ہرسال مارچ میں اس کا اجلاس ہوگا۔کانگریس کے اراکین اس دس روزہ نشست میں منصوبوں اور قوانین پر نظر ثانی کرکے نئے قوانین منظور کرتے ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس بنا پر کانگریس کے تین ہزار ارکان کے چین کے مسائل کے بارے میں اظہار نظر کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ اراکین سارے چین کے ہوتے ہیں۔

ژانگ دجیانگ کے مطابق چین تیزی سے ایک قومی سکیورٹی سسٹم قائم کرنے کی مستحکم بنیاد کا حامل ہے اور اسی وجہ سے چاہتا ہےکہ مکمل چینی طریقہ کار سے اپنی نیشنل سکیورٹی کے لئے استفادہ کرے۔ دہشتگردی کے خلاف چین کی پالیسیوں میں شدت بھی اسی طریقہ کار کی بنا پر آئی ہے۔ ایسا بہت کم ہوا ہے کہ چین کی پیپلز نیشنل کانگریس کو چیلنجز درپیش نہ ہوں۔ دہشتگردی چین کے سامنے واحد چیلنج نہیں ہے بلکہ تبت اور سین کیانگ ریاست میں چین مخالف اقدامات جنہیں عام طور سے مغرب کی حمایت حاصل ہے وہ بھی چین کے سامنے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

تایوان میں آزادی کی خواہاں ترقی پسند ڈیموکریٹک پارٹی کا برسر اقتدار آنا بھی چین کے لئے ایک چیلنج ہے۔ شمالی کوریا کی مسلسل جاری ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے چین اور امریکہ کے اختلافات چین کے لئے چیلنج قراردئے جاتے ہیں۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر مشرقی چینی سمندر میں جاپان کے ساتھ نیز جنوبی چینی سمندر میں ویتنام اور فلپائین کے ساتھ اختلافات چین کے لئے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ اگر ان تمام چیلنجوں کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا میں امریکہ کے تھاڈ میزآئل سسٹم اور آسٹریلیا میں امریکہ کے بمبار طیاروں کی تعیناتی کو دیکھاجائے تو کہا جاسکتا ہے کہ چین سکیورٹی اور فوجی خطروں سے گھرا ہوا ہے اور ان خطروں کامقابلہ کرنے کےلئے اسے بڑی طاقتور سفارتکاری کی ضرورت ہے۔

چین کی پیپلز نیشنل کانگریس اپنی سالانہ نشست میں کئی اسٹراٹیجیک مسائل پر متمرکز ہے۔ ان مسائل میں اقتصادی اصلاحات پر عمل درآمد اور ان کا جائزہ لینا اور نفع نقصان کا حساب کتاب کرنا، موجودہ حالات کے پیش نظر سیاسی اصلاحات پر صحیح طریقے سے عمل درآمد کرنے کے سلسلے میں طریقہ کار پیش کرنا، ایسے قوانین منظور کرنا جن سے چین کی حکومت کی رٹ کا پتہ چلتا ہو، اور تایوان، تبت اور سین کیانگ کے تعلق سے علیحدگی پسندی کے انسداد کے لئے قوانین منظور کرنا ہے۔ ادھر امریکہ کا کہنا ہےکہ چین کی پیپلز نیشنل کانگریس میں انسداد علیحدگی پسندی کے قوانین کی منظوری غیر ضروری ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ چین اس طرح کے قوانین منظور کرکے عملی طور سے تایوان اور تبت کے شہریوں کے سماجی اور سیاسی حقوق نیز امن کے اھداف و مقاصد کےساتھ خیانت کرے گا۔

چین میں تیسری نسل کے رہنماؤں کے برسر اقتدار آنے کے بعد چینی حکام نے ہمیشہ دو چیزوں پر تاکید کی ہے ایک سماجی استحکام اور دوسرا قومی سیکورٹی کیونکہ چین کو قومی سکیورٹی کو مستحکم بنانے کے لئے بیجنگ پر ہونے والی تنقیدوں سے قطع نظر خاص طریقہ ہائے کار اپنانے ہوتے ہیں۔ چین نے سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لئے بھی شدید حفاظتی انتظامات اپنا کر سیاسی اور مالی کرپشن کی بیخ کنی کرنےکی تدابیر اپنائی ہیں۔ اب تک چین کی فوج نے بھی اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ وہ ہر داخلی اور بیرونی سطح پر بدنظمی اور تخریب کاری کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے۔ یاد رہے چین میں اب تک پانچ نسلوں کے رہنما برسر اقتدار آچکے ہیں۔ ان تمام امور کے باوجود چین کی قیادت کے لئے یہ بات اہم ہے کہ دیہی اور نیم شہری علاقوں میں کمیونسٹ پارٹی کی طاقت اس قدر بڑھ جائے کہ وہ ہر قوم اور نسل کے افراد کے بنیادی مفادات کی حفاظت کرسکے۔

قومی سکیورٹی کے لئے مکمل طرح سے چینی طریقہ کار کے ایک اور معنی یہ ہیں کہ کمیونسٹ پارٹی اپنی پالیسیوں کو اقوام، نسلوں، مذاہب اور اقیتلوں کے سیاسی استحکام کے محور پر استوار کرے تا کہ اس طریقے سے اتحاد اور برابری کی بنیادوں پر سماجی تعلقات میں توسیع آئے۔ اس کے باوجود مغرب چین سے راضی نہیں ہے کیونکہ مغرب کہتا ہےکہ چین میں آزادی عقیدہ نہیں ہے اور چین میں دینی اور مذہبی عقیدوں کو کمیونسٹ پارٹی سے ہماہنگ ہونا چاہیے لیکن چین دینی اور مذہبی عقائد کا دفاع کرتے ہوئے ان قوانین کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جن کے مطابق ذمہ دار ادارے مذاہب اور عقائد پر عمل کرتے ہیں۔ جو بات تسلیم شدہ ہے یہ کہ چین کی پیپلز قومی کانگریس میں نئے زمانے کی ضرورتوں اور حالات کی طرف اشارہ کیا جائے گا کیونکہ یہ ضرورتیں اور حالات اس بات کا باعث ہونگے تا کہ چین اپنی دفاعی اور فوجی بنیادوں کو مضبوط بنانے پر تاکید کرے۔

ٹیگس