آل خلیفہ کی وحشیانہ مظالم کا سلسلہ جاری
بحرین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق آل خلیفہ نے مظلوم بحرینی عوام کے خلاف مختلف طرح سے تشدد آمیز اقدامات بڑھادئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں میں تیزی آنے کے بعد سیاسی اھداف کے تحت گرفتاریوں اور مخالفین کو جسمانی ایذائیں پہنچانے کے عمل میں بھی زبردست اور تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
اس سلسلے میں بحرین کی انسانی حقوق کمیٹی نے اطلاع دی ہےکہ آل خلیفہ کی حکومت بھرپور طرح سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
بحرین کی انسانی حقوق کمیٹی نے جمعے کے دن ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران آل خلیفہ کی حکومت نے اکیس شہریوں کو بغیر کوئی وجہ بتائے گرفتار گرلیا جبکہ سترہ شہریوں کو جسمانی ایذاؤں کا نشانہ بنایا ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ حال ہی میں پندرہ بحرینی شہریوں کو حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کرنے کےجرم میں ایک سو سینتیس برس قید کی سزا دی گئی ہے۔
مظلوم بحرینی قوم کے خلاف آل خلیفہ کے تشدد آمیز اقدامات پر عالمی سطح پر تشویش بڑھتی جارہی ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں سے بحرینی ڈاکٹر کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک سوترپن ڈاکٹروں کے ہمراہ بحرینی ڈاکٹر علی العکری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے آل خلیفہ کے ہاتھوں جسمانی ایذاؤں کا سلسلہ جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر علی العکری کو آزادی بیان کے حق سے استفادہ کرنے کی وجہ سے گرفتار کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ہر دیکھنے والا پہلی نگاہ میں ہی اس صورتحال کو سمجھ لیتا ہے اور اس پر نفرت کا اظہار کرنے لگتا ہے۔
بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی کی صورتحال کے بارے میں جاری کی گئی تازہ رپورٹوں میں ایک قابل غور نکتہ یہ ہے کہ روان برس میں انسانی حقوق کی صورتحال میں مزید بگاڑ آیا ہے۔
بحرین میں آل خلیفہ کی شاہی حکومت کی عوام کو کچلنے کی پالیسیوں میں شدت آنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ نے عالمی اداروں کی کمزور پالیسیوں اور مغربی حکومتوں کی حمایت کے سائے میں بحرینی قوم کے خلاف اپنے تشدد میں اضافہ کردیا ہے۔
آل خلیفہ کی حکومت اپنی تشدد پسند پالیسیوں میں تیزی لاکر عوام کو خاک و خون میں غلطان کررہی ہے اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحرینی شہریوں کو ہولناک طریقے سے جسمانی ایذائیں پہنچارہی ہے جس سے اس ڈکٹیٹر حکومت کی انسانی حقوق مخالف اور استبدادی ماہیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔
بحرین پر حکمران شاہی حکومت نے بدستور عوام کو آزادی بیان، پرامن اجتماعات اور سیاسی پارٹیاں اور گروہ تشکیل دینے کے حقوق سے محروم کررکھا ہے۔
آل خلیفہ کی حکومت نے اپنی تشدد آمیز اور ظالمانہ پالیسیوں میں تیزی لاکر جیلوں کو شہریوں کو جسمانی ایذائیں پہنچانے کا اڈا بنادیا ہے۔
آل خلیفہ کے مخالف گروہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ اس وقت آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں دس ہزار سے زائد افراد کو سیاسی وجوہات کی بنا پر قید رکھا گیا ہے اور ان میں سے ایک سو پچاس کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔
ان قیدیوں میں ایک سو پچاس بچے بھی شامل ہیں اور دوسو قیدی آل خلیفہ کے سیکورٹی کارندوں کے ہاتھوں جسمانی ایذاؤں کی بنا پر معذور ہوچکے ہیں۔
آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت عوام کے مطالبات کا جواب دینے کے بجائے تشدد آمیز پالیسیوں میں تیزی لاکر، وسیع پیمانے پر بحرینوں کو گرفتار کرکے نیز انہیں طرح طرح سے جسمانی ایذاؤں کا شکار بناکر ہر طرح سے بحرین کی مظلوم قوم پر مظالم ڈھا رہی ہے۔
واضح رہے آل خلیفہ کی تشدد آمیز پالیسیوں پر یورپی رائے عامہ نے احتجاج شروع کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں بعض یورپی اداروں نے حالیہ میہنوں میں آل خلیفہ کو تنقیدوں کا نشانہ بنانایا ہے۔
ادھر یہ اطلاعات ہیں کہ آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت سے مغربی حکومتوں بالخصوص امریکہ کے تعلقات میں اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں آل خلیفہ کے ہاتھوں بحرینی عوام کی سرکوبی میں بھی اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے حق میں مغرب کی حمایتوں سے عملا یہ حکومت ایک انسان مخالف حکومت میں تبدیل ہوچکی ہے اور ان ہی حمایتوں سے بحرین میں آل خلیفہ کو بقا حاصل ہوئی ہے۔
ان مسائل پر رائے عامہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔