Apr ۰۵, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  •    فلسطین: محمود عباس کے یکطرفہ اقدامات

انتظامیہ کے سربراہ نےسیاسی لحاظ سے اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے مقصد سے اپنے یکطرفہ اقدامات جاری رکھتے ہوئےاعلی آئینی عدالت قائم کرنے کی اطلاع دی ہے۔

فلسطین کی محدود خود مختار فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے جن کی صدارت کی میعاد قانونی لحاظ سے کئی برسوں پہلے ختم ہوگئی ہے اتوار کو، قومی مصالحت کے لئے مذاکرات کے احیاء کے لئے عوام اور فلسطینی گروہوں کی کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئےفلسطین میں اعلی آئینی عدالت قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

قانونی امور میں محمود عباس کے مشیر حسن عوری نے اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہ محدود فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ نے اعلی آئینی عدالت قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے کہا کہ اس عدالت کی ذمہ داریوں میں قوانین، بلوں، اور فلسطین کے آئین کے مطابق منظور کئے گئے قوانین پر نگرانی کرنا شامل ہے۔

محدود فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ کی جانب سے اعلی آئینی عدالت کی تشکیل کی خبر ایسے عالم میں سامنے آرہی ہے کہ فلسطینی گروہوں نے محمود عباس کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر تنقید کی ہے۔

فلسطینی گروہوں کا کہنا ہے کہ محمود عباس قومی مصالحتی معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاسی لحاظ سے اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کی فکر میں ہیں اور انہوں نے اس طرح سے فلسطینی عوام کے اھداف و مقاصد کو پامال کیا ہے جن میں سر فہرست آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

فلسطینی گروہوں نے محمود عباس کے اس اعلان کے بعد اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ اعلان محمود عباس کی ظالمانہ فکر کا نتیجہ ہے۔

اسی سلسلے میں تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرکے ا علان کیا ہے کہ محمود عباس کو فلسطینی صدارت کی مسند پر فلسطینی گروہوں کے اتفاق سے رکھا گیا ہے لھذا اعلی آئینی عدالت قائم کرنے جیسے اقدامات سب کےاتفاق سے انتخابات تک انجام پانے نہیں چاہیں۔

حماس نے کہا ہے کہ فلسطین میں اعلی آئینی عدالت کے قیام کے غیر قانونی ہونے کے علاوہ اس عدالت کے تمام ارکان تحریک فتح سے ہیں۔

یاد رہے تحریک فتح کے سربراہ بھی محمود عباس ہیں۔ اس طرح سے یہ عدالت ایک پارٹی کی عدالت بن جاتی ہے جو کہ فلسطینی قوم کے مفادات کے برخلاف عمل کرے گی۔

محمود عباس جو گذشتہ برس سے فلسطینی گروہوں کے اتفاق سے قومی مصالحتی معاہدے کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کچھ دنوں قبل بھی ایک یکطرفہ اقدام میں فلسطینی کابینہ میں ترمیم کرکے صیہونی حکومت کے ساتھ سیکورٹی تعاون جاری رکھنے پر تاکید کی تھی، محمود عباس کے اس فیصلے پر فلسطینی قوم نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

اسی بنا پر فلسطینی رہنماوں کا کہنا ہےکہ فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ اور تحریک فتح جن کے سربراہ محمود عباس ہیں سیاسی میدان میں اپنے تفرقہ انگیز اقدامات کے ذریعے عملی طور سے فلسطین میں قومی مصالحت کے عمل میں روکاوٹیں ڈال رہا ہے۔

دراصل فلسطین کے حالات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ استقامت کے محور پر قومی مصالحت کی راہ میں کسی بھی طرح سے لیت و لعل سے کام لینا صیہونی حکومت کی مزید توسیع پسندی کا سبب بنے گا۔ اس مسئلے سے اس بات کی ضرورت کا احساس ہوتا ہےکہ فلسطینیوں کو اختلافات ختم کرکے اپنے مفادات کی فکر کرنی ہوگی اور دھڑے بندی نیز گروہی مفادات کو بھی نظر انداز کرنا پڑے گا۔

ٹیگس