Apr ۰۷, ۲۰۱۶ ۱۸:۲۵ Asia/Tehran
  • رہبر انقلاب اسلامی سے حکام کی ملاقات

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجریہ، عدلیہ اور مقننہ کے بعض حکام سے ملاقات میں فرمایا ہے کہ وہ قومی مفاد میں ، کاموں میں آسانی اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے ہر طرح کے ضروری اور مفید اقدام کی بھرپور حمایت کریں گے-

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات کا اصلی محور، ایٹمی سمجھوتے کے بعد اقتصادی مسائل کے حل کے لئے استقامتی اقتصاد پر عمل درآمد تھا-

رہبر انقلاب اسلامی نے استقامتی اقتصاد کا ایک ہیڈکوارٹر قائم کرنے کا دیا- آپ نے فرمایا کہ استقامتی اقتصاد کا اصلی ہیڈکوارٹر، حکومت کی سربراہی اور خود نائب صدر کی نگرانی میں ہونا چاہئے جسے تمام اداروں کا تعاون حاصل ہو ، وہ داخلی پیداوار کی بھرپورحمایت کرے اور استقامتی اقتصاد میں اقدام و عمل کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہمہ گیر تحریک کی زمین ہموار کرے- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس مرکز میں ان پالیسیوں کے دائرے میں قدم اٹھانے والے اداروں کو مضبوط کیا جائے اور جن اداروں کی توجہ اس پر نہیں ہے انھیں اصلی راستے پر گامزن کیا جائے-

اسلامی جمہوریہ ایران ، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت سے ہی مختلف قسم کے اقتصادی مسائل سے دوچار رہا ہے- ان مسائل کی بڑی وجہ ، ایران کے اقتصاد کو نقصان پہنچانے کے لئے مغربی حکومتوں اور امریکی پالیسیاں رہی ہیں - اسلامی انقلاب کے دشمن یہ خیال کر رہے تھے کہ بین الاقوامی منڈیوں تک اسلامی جمہوریہ ایران کی دسترس محدود اور اقتصادی مسائل پیدا کرکے اسلامی انقلاب کو کمزور اور حاشیے پر ڈالا جا سکتا ہے- مغرب نے گذشتہ تین عشروں سے ایران کے خلاف مختلف قسم کی پابندیاں عائد کیں- امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے گذشتہ دس برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے فوجی ہونے کا بے بنیاد دعوی کر تے ہوئے اس کے خلاف اقوام متحدہ کی تاریخ کی سخت ترین قراردادیں منظور کرائیں اور ایران پر شدید ترین پابندیاں عائد کیں-

لیکن اس پالیسی کے باوجود ایران کے عوام نے اسلامی نظام سے منھ نہیں موڑا بلکہ کئی انتخابات خاص طور پر تین سال قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں عوام نے ستر فیصد سے زیادہ شرکت کرکے ایران میں دینی جمہوریت کی حمایت کا اعلان کیا- ان انتخابات میں ڈاکٹر حسن روحانی کامیاب ہوئے جو گذشتہ تیس برسوں سے مختلف حکومتی عہدوں پر فائز تھے اور سولہ سال، قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری تھے- صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنی حکومت کا ایک اصلی پروگرام ، پرامن ایٹمی پروگرام کے بہانے مغربی حکومتوں کی ظالمانہ پالیسیوں کو ختم کرانا اعلان کیا تھا- اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی مذاکراتی ٹیم، دو سال تک مفصل مذاکرات کے بعد گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ ایسے سمجھوتوں پر دستخط کرنے میں کامیاب ہوگئی جس نے مغرب کی ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرایا اور بعض نگرانیوں اور حد و حدود کے ساتھ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیاں بھی جاری رہیں-

امریکی حکومت ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منظورشدہ ایٹمی معاہدوں پر عمل درآمد میں بھی روڑے اٹکا رہی ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنا اقتصاد، مغربی حکومتوں کے ساتھ تعلقات کے بھروسے نہیں چھوڑا ہے- مغرب کی خلاف ورزیوں اور وعدہ خلافیوں کے پیش نظر ایران کو ایسا راستہ اختیار کرنا چاہئے کہ ملک کا اقتصاد، ناقابل پیشگوئی پابندیوں اور خطرات کے مقابلے میں محفوظ رہے-

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے استقامتی اقتصاد اور ایران کی اقتصادی ترقی و پیشرفت کے لئے داخلی توانائیوں پر بھروسے کو اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی پابندیوں اور خطرات کے سامنے مضبوط ہونے کا واحد راستہ قرار دیا-

ٹیگس