عراقی حکام اور عوام کی جانب سے ہوشیاری کا مظاہرہ کئے جانے کی ضرورت
عراق کی سیاسی جماعتوں اور گروہوں کے درمیان نظریاتی اختلافات اور مختلف قسم کے مواقف کو ان کے مابین محاذ آرائی میں تبدیل نہیں ہونا چاہئے اس لئے کہ دشمن، ہمیشہ آزاد و متحدہ عراق کو نقصان پہنچانے کے درپے رہے ہیں۔
اس وقت عراق، بہت ہی حساس مرحلے سے گذر رہا ہے جس میں قومی و سیاسی اتحاد اور پارٹی سے زیادہ بڑھکر مفادات پر بھرپور توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی، اپنے ملک کے مسائل و مشکلات حل کرنے کے مقصد سے صرف سیاسی رجحان رکھنے والی کابینہ کو ٹیکنوکریٹس کی کابینہ میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ اپنی کابینہ تبدیل کر کے بدعنوانی اور عراقی عوام کی اقتصادی و معاشی مشکلات کو حل کرنا چاہتے ہیں مگر اس اقدام پر صرف سیاسی و تنقیدی نظر رکھنے سے عراقی حکام کو کوئی مدد نہیں مل سکتی۔
حیدرالعبادی کی موجودہ کابینہ، سیاسی حصہ داری کے فارمولے کی بنیاد پر تشکیل پائی ہے جو خود عراقی وزیراعظم کے مطابق کوئی خاص کارگر واقع نہیں ہوئی ہے۔ حیدر العبادی نے اپنی مجوزہ اور ٹیکنوکریٹ کابینہ کے اراکین کے نام پارلیمنٹ میں پیش کر دیئے تاہم انھیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی جس کے بعد پارلیمانی دھڑوں نے بھی وزیراعظم کو اپنے مجوزہ وزراء کے نام پیش کر دیئے۔
عراقی وزیراعظم نے مجوزہ وزراء کا اپنی پیش نظر کابینہ کے معیار کے مطابق جائزہ لیتے ہوئے کابینہ کے اراکین کی دوبارہ فہرست تیار کر کے پارلیمنٹ کو پیش کر دی۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران سے باہر نکلنے کے مقصد سے عراق کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان قومی اصلاحات کی دستاویز پر دستخط بھی ہوئے۔ یہ دستاویز بارہ نکات پر مشتمل ہے جن میں تمام اداروں کی خود مختاری کا تحفظ، تمام قومی مسائل میں اصلاحات اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی شمولیت سے ایک سیاسی مشاورتی کونسل کی تشکیل بھی شامل ہے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے مخالفین نے، اس تاکید کے بعد کہ اس دستاویز پر دستخط میں عراق کی نئی کابینہ میں سیاسی حصہ داری کے مسئلے کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، اپنی مخالفت کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا۔ حصہ داری کی بنیاد پر حکومت عراق کی تشکیل کی مخالفت کرنے کے مقصد سے اس ملک کی پارلیمنٹ کے احاطے میں دھرنا دیئے جانے کا اقدام، سیاسی محاذ آرائی میں تبدیل ہو گیا ہے اور دھرنا دینے والے اراکین، اپنے ملک کے صدر، وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
عراق کے سیاسی میدان میں جاری محاذ آرائی یقینی طور پر اس ملک کے فائدے میں نہیں ہو گی، اسی مسئلے کے پیش نظر دھرنا دینے والے عناصر کو عراق کی تمام سیاسی جماعتوں اور گروہوں، منجملہ کردوں اور صدر گروہ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
عراق کی موجودہ حساس سیاسی اور سلامتی کی صورت حال اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتی کہ وہاں سیاسی محاذ آرائی جاری رہے۔ عراق میں بہر صورت دہشت گردی نیز داعشی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی اور آزاد عراق کے دشمنوں کے مقابلے میں ہوشیاری اور منطق سے کام لینے کے لئے تمام عراقی جماعتوں کے متحدہ محاذ کی ضرورت ہے۔ عراق کی سیاسی جماعتیں اور گروہ اپنی، منطقی اجتماعی سوچ اور یکجہتی اور ٹیکنوکریٹ کابینہ کی تشکیل میں ایک ساتھ سیاسی رجحان اور مہارت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے تمام مسائل و مشکلات حل کر سکتے ہیں۔
دھرنا جاری رکھنے پر اصرار اور ملک کے صدر، وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کی برطرفی پر تاکید، ملک کے اعلی مقاصد اور مفادات کے مطابق ہرگز نہیں ہے، اس لئے کہ ایسی صورت میں صرف عراقیوں کو ہی شکست ہو گی اور آزاد عراق کے دشمن نیز دہشت گرد گروہ، بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔