اسلامی تہذیب کا احیاء ، اسلامی انقلاب کا ہدف : رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ترقی کے اسلامی ایرانی نمونہ سینٹر کی سپریم کونسل کے ارکان سے ملاقات میں اسلامی تہذیب کے احیا کو اسلامی انقلاب کا مقصد قرار دیا-
رہبر انقلاب اسلامیحضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی تہذیب کے فروغ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اسلامی انقلاب کے اہداف کو پانچ مرحلوں میں تقسیم کیا کہ جن میں اسلامی تہذیب کا احیا ، پانچوں اہداف کا آخری مرحلہ ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس عمل کا پہلا مرحلہ اسلامی انقلاب کا آغاز ہے اور اس کے فورا بعد اسلامی نظام تشکیل پانا چاہئے اورحضرت امام خمینی (رح) کا سب سے بڑا کارنامہ بھی اسلامی نظام قائم کرنا تھا-
رہبر انقلاب اسلامی کی نگاہ میں اسلامی انقلاب کے مقاصد کا تیسرا مرحلہ پوری طرح اسلامی اصولوں اور معیارات کے مطابق ایک حکومت کی تشکیل ہے اور جب تک یہ مرحلہ عملی جامہ نہیں پہنے گا اس وقت تک اسلامی معاشرے کی تشکیل کی نوبت نہیں آئے گی- آپ نے اسلامی انقلاب کا پانچواں اور آخری مرحلہ ، اسلامی تہذیب کے احیا کو قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی تہذیب کا مطلب کشور کشائی نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قومیں، اسلام سے فکری اور نظریاتی اثرات قبول کریں -
دوسری عالمی جنگ کے بعد ممالک بالخصوص مغربی سامراج سے آزادی حاصل کرنے والے ملکوں کی ایک سب سے بڑی تشویش اقتصادی راستے کا انتخاب اور سماجی انصاف کا حصول تھا - اس زمانے میں ترقی کے لئے دو کلی نظریات رائج تھے - ایک آپشن ، سرمایہ دارانہ نظام کے دائرے میں داخل ہونا تھا اور دوسرا آپشن سابق سوویت یونین کی سربراہی میں مشرقی بلاک میں شامل ہوجانا تھا-
انیس سو اسی کے عشرے میں کمیونیزم اپنی آخری سانسیں لینے لگا اور سوویت یونین پندرہ ملکوں میں تقسیم ہوگئی - سابق سوویت یونین کے آخری رہنما گورباچوف نے لیبرل ازم کی بنیاد پر اقتصادی اصلاحات شروع کیں لیکن جو راستہ انھوں نے چنا اس نے سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کا عمل تیز کر دیا- بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے میخائیل گوربا چوف کی جانب سے مسائل سے نجات پانے کے لئے لیبرل ازم کا انتخاب کرنے کے بارے میں ایک خط میں لکھا کہ اگر آپ سوشل ازم اور کمیونیزم کی الجھی ہوئی گرہوں کو مغربی سرمایہ دارانہ نظام کے دامن میں پناہ لے کر کھولنا چاہتے ہیں تو نہ صرف آپ اپنے معاشرے کی کسی مشکل کو حل نہیں کر پائیں گے بلکہ پھر دوسروں کو آپ کی غلطیوں کی تلافی کرنا پڑے گی کیونکہ آج مارکس ازم بند گلی میں پہنچ گیا ہے اور مغربی دنیا بھی انھیں مسائل میں البتہ دوسری شکل میں الجھی ہوئی ہے-
سابق سوویت یونین کے بارے میں بانی انقلاب اسلامی کی پیشین گوئی پوری طرح سچ ثابت ہوئی اور سرمایہ دارانہ نظام پر عمل پیرا اکثر ممالک میں پیدا ہونے والے گہرے سماجی اور معاشی شگاف نے سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں امام خمینی (رح) کے نظریے کی تصدیق کر دی-
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلے میں ان اصولوں پر عمل پیرا بعض ممالک میں، طبقاتی فاصلے ، غربت، بےروزگاری اور حکومتوں کے بھاری قرضوں میں ڈوبے ہونے اور ان کی خراب اقتصادی صورت حال کو موجودہ رائج اصولوں اور معیارات کے ناکارہ ہونے کی علامت قرار دیا-آپ نے فرمایا کہ ان معاشروں نے کچھ پیشرفت و ترقی کی ہے لیکن یہ ترقی معاشرے کے اندر تک نہیں پہنچی اور عدل و انصاف ، معنویت و روحانیت اور سیکورٹی و تحفظ پر منتج نہیں ہوئی ہے- بنا برایں ایران کو چاہئے کہ وہ اپنی ترقی و پیشرفت کی بنیاد اسلامی اصولوں اور ایرانی ثقافت کو قرار دے اور اسے آئیڈیئل کے طور پر پیش کرے -
ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کے سامنے ترقی و پیشرفت کا نیا نمونہ پیش کیا-حضرت امام خمینی (رح) نے گوربا چوف کے نام اپنے مشہور خط میں لکھا تھا کہ میں آپ کو اسلام کے بارے میں سنجیدگی سے تحقیق کرنے کی دعوت دیتا ہوں اور اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو آپ کی ضرورت ہے بلکہ اسلامی اقدار کی حامل دنیا ہی قوموں کی نجات کا ذریعہ ہو سکتی ہے-
اسلامی انقلاب کی کامیابی کو تقریبا سینتیس سال کا عرصہ گذرنے کے با وجود بھی ایرانی - اسلامی پیشرفت و ترقی کو بطور آئیڈیئل اور نمونہ پیش کرنے کے لئے اب بھی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے اور اسلامی - ایرانی نمونہ سینٹر کی تشکیل کی ایک وجہ بھی یہی ضرورت ہے-