ہندوستان و پاکستان کی امن مذاکرات کی بحالی میں ناکامی
اگرچہ توقع کی جا رہی تھی کہ پاکستان کے خارجہ سیکریٹری کا حالیہ دورہ ہندوستان اور نئی دہلی میں اس ملک کے حکام کے ساتھ گفتگو دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کے عمل میں مددگار ثابت ہوگی لیکن منظرعام پر آنے والی رپورٹیں مذاکرات کی ناکامی کی عکاسی کرتی ہیں-
ہندوستان اور پاکستان کے خارجہ سیکریٹریوں ایس جی شنکر اور اعزاز احمد چودھری کی ملاقات جو بارہا ملتوی ہوتی رہی تھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئی-
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر اور دہشت گردی کے سلسلے میں گہرے اختلافات، اور دونوں کی طرف سے ایک دوسرے پر جاسوسی کا الزام ، نئی دہلی اور اسلام آباد کے تعلقات پر اثرانداز ہونے والے اہم مسائل ہیں اور دونوں فریق ابھی تک اپنے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے کچھ نہیں کر سکے ہیں-
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کے بقول اس ملک کے خارجہ سیکریٹری نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں اعلان کیا ہے کہ ہندوستان ، دہشت گردی کے مسئلے کو نظرانداز نہیں کر سکتا اور پاکستان میں دہشت گرد پوری آزادی سے سرگرم ہیں- اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چودھری نے بھی اس ملاقات میں ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے -
کہا جا رہا ہے کہ ہندوستان کے خارجہ سیکریٹری نے، پٹھان کوٹ ایئربیس اور ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے پر تاکید کی ہے لیکن فریقین کے درمیان اصلی اختلاف اس وقت شروع ہوا جب پاکستان نے کشمیر کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلاف کی اصلی وجہ قرار دے دیا-
پروگرام کے مطابق ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خارجہ سیکریٹری کی سطح کے مذاکرات پندرہ جنوری دوہزار سولہ کو اسلام آباد میں شروع ہونے والے تھے لیکن ہندوستان کے صوبہ پنجاب کی پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ اور اس میں ہندوستان کے سات سیکورٹی اہلکاروں کے ہلاک ہونے سے دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات ملتوی ہوگئے تھے-
انیس سو سینتالیس میں ہندوستان اور پاکستان کو آزادی ملنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے مابیں ہمیشہ ہی اختلافات اور باہمی تعلقات میں کشیدگی رہی ہے ان متنازعہ مسائل میں کشمیر کی مالکیت کا مسئلہ اور دہشت گردی جیسے مسائل شامل ہیں - ان اختلافات کی وجہ سے ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ان دو پڑوسی ملکوں یعنی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان طویل ترین تنازعہ اور کشیدگی پائی جاتی ہے اور ان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ہونے کے باعث دونوں ہی ملک کے عوام اور علاقائی حلقے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان اختلافات اور تنازعہ جاری رہنے پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں- جبکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان خاص طور سے کشمیر کے سلسلے میں اختلافات صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں-
کشمیر کنٹرول لائن پر بحران اور بدامنی نے ہندوستان اور پاکستان کو انیس سو ننانوے میں کرگل جنگ سمیت بڑے پیمانے پر فوجی جھڑپ کے مرحلے تک پہنچا دیا- پاکستان کا خیال ہے کہ انیس سو سینتالیس میں برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کے مطابق کشمیرمسلمان آبادی والے علاقے کی حیثیت سے اسلام آباد سے تعلق رکھتا ہے لیکن ہندوستان نے برطانیہ کی مدد سے اس علاقے میں فوج بھیج کر اور کشمیر کے بعض علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے کر برصغیر کی تقسیم میں عملی رکاوٹ ڈال دی-
ہندوستان اور پاکستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے باعث ایک دوسرے پر دہشت گردوں اور ایک دوسرے کے مخالفین کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں-
اس صورت حال نے، اسلام آباد اور نئی دہلی کے تعلقات کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور ان کے درمیان امن مذاکرات جاری رکھنے میں بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے-
اس حالت میں ہندوستان اور پاکستان کی عسکریت پسندی کے تسلسل اور ان کے گوداموں کو مزید بھرنے کا سلسلہ جاری رہنے سے برصغیر میں امن و استحکام کا ماحول پیدا ہوگیا ہے یہاں تک کہ دونوں ملک تعاون و ترقی کے اہم مواقع کو ضائع کر رہے ہیں-