May ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۹:۲۰ Asia/Tehran
  • تہران کی دینی درس گاہوں کے اساتذہ اور طلبا کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

تہران کی دینی درس گاہوں کےاساتذہ اور طالب علموں نے ہفتے کے دن رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔


رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آج کی دنیا میں علما کے کردار، حریت پسند اور استبداد مخالف تحریکوں کی تشریح فرمائی۔ آپ نے معاشرے میں دین کے مقام اور اس سلسلے میں علما کے کردار کے بارے میں فرمایا ہےکہ اگر کسی معاشرے کے لئے جن مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ بہترین معیار کے ساتھ موجود ہوں لیکن معاشرہ ایک دینی معاشرہ نہ ہو تو وہ قوم دنیا اور آخرت میں حقیقی نقصان اور مشکلات سے دوچار ہوجائے گی۔آپ نے مزید فرمایا کہ معاشرے کو ایک دینی معاشرے میں تبدیل کرنے کی عظیم ذمےداری علما اور طالب علموں پر عائد ہوتی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے خالص اسلامی تعلیمات کی وضاحت کو دینی ہدایت قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے دین کے بارے میں شکوک و شبہات میں شدت پیدا کرنے میں سائبر اسپیس کے اثرات اور جوانوں کو باطل افکار و نظریات باور کرانے کے سلسلے میں سیاسی محرکات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ یہ میدان، جنگ کا حقیقی میدان ہے اور علما اور طالب علموں کو پوری طرح لیس اور آمادہ ہو کر باطل افکار و نظریات کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے قدامت پسند، متعصب اور معنوی حقائق کے ادراک سے عاری اسلام کو باطل نظریات کا حقیقی مصداق قرار دیا اور فرمایا کہ اس دو دھاری تلوار کی دوسری دھار امریکی اسلام ہے جو خالص اسلام کے مقابلے میں ہے۔


تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں میں تیزی آنےکے بعد بعض افراد کا یہ خیال ہےکہ وہ یورپ کے لبرل ازم کو اختیار کر کے تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ  کر سکتے ہیں حالانکہ تکفیری اور دہشت گرد گروہوں کے مقابلے کا راستہ خالص محمدی اسلام کی تعلیمات کا احیا ہے۔ ایسی تعلیمات کہ جن میں عدل و انصاف، امن پسندی اور تمام الہی ادیان کے پیرووں کے پرامن بقائے باہمی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی بھی حریت پسندی، عدل و انصاف اور خدائے واحد کی عبادت سے متعلق تعلیمات کی ترویج و تبلیغ کرنے کے لئے طاقت کا استعمال نہیں کیا۔ اسلام کی تلوار صرف ان کفار کے مقابلے کے لئے اٹھی کہ جو مسلمانوں کے ساتھ جنگ کے لئےآئے تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ اپنے خطابات میں متعصب گروہ اور باطل نظریات کی ترویج کرنےوالے گروہ کے مقابلے میں ہوشیاری پر تاکید کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں ایران اور دنیا میں حریت پسند تحریکوں میں علما کے کلیدی کردار اور دینی درس گاہوں کے انقلابی باقی رہنے پر تاکید کی۔ آپ نے اس سلسلے میں فرمایا کہ آئينی تحریک اور تیل کو قومیانے کی تحریک علما کے میدان عمل میں مسلسل موجود نہ رہنےکی وجہ سے اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکی۔ لیکن امام خمینی رح کا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے دشمنوں کو عظیم انقلابی تحریک اور اس کے بعد علما کو میدان سے باہر نکالنے کی اجازت نہ دی کیونکہ اس صورت میں نہ تو انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوتا اور نہ ہی اسلامی جمہوریہ اپنا سفر جاری رکھ سکتا۔ ایران میں آئينی تحریک اور تیل کو قومیائے جانے کی تحریک کی ناکامی کی ایک وجہ علما کو کنارے پر لگانے سے عبارت تھی۔ لیکن ایران میں اسلامی انقلابی تحریک کے دوران ایرانی عوام نے دو تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے امام خمینی (رح) کی قیادت میں علما کا بھر پور ساتھ دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں استبداد کےشکار ممالک میں اسلامی بیداری کی ناکامی کی ایک اہم وجہ مشترکہ مذہبی قیادت کے فقدان کو قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے نزدیک اسلامی بیداری کے زلزلے کے دوران  بھی دین ہی لوگوں کو میدان میں لے کر آیا لیکن چونکہ ان ممالک میں دینی اداروں میں اتفاق نہیں تھا اس لئے یہ تحریک جاری نہ رہ سکی اور بیداری نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران میں علما کی موجودگي کے تسلسل اور اس کے نتیجے میں علما کی موجودگي کے سبب اسلامی انقلاب مسلسل آگے کی جانب بڑھتا اور ترقی کرتا جا رہا ہے۔

ٹیگس