کینڈا بھی امریکہ کے نقش قدم پر
کینیڈا کی ایک عدالت نے دہشت گردانہ اقدامات کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کے عنوان سے جمعے کے روز کینیڈا میں ایران کے غیر سفارتی اموال کو ضبط کئے جانے کا حکم سنایا ہے۔
امریکہ نے انّیس سو چوراسی میں اپنی مرضی سے اسلامی جمہوریہ ایران کا نام ان ملکوں کی حکومتوں کی فہرست میں شامل کر دیا جو امریکی نقطہ نظر کے مطابق دہشت گردی کی حمایت کرتی ہیں جس کے بعد امریکہ کی مقامی عدالتوں میں ایران کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد دعوے دائر کئے جانے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا اور اب امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کینیڈا میں بھی یہی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔
کینیڈا کی اونٹاریو عدالت کی جانب سے سنائے جانے والے حکم کے مطابق انّیس سو تراسی سے دو ہزار دو تک ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردانہ واقعات کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کے لواحقین، کینیڈا میں ایران کے ضبط کئے جانے والے اموال سے تاوان حاصل کر سکتے ہیں۔
ایران کے خلاف مقامی عدالتوں میں دائر کئے جانے والے مقدمات میں لوگ، جھوٹی گواہی کی بنیاد پر ناجائز دولت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انّیس سو تراسی سے دو ہزار دو تک بیونس آئرس، اسرائیل، لبنان اور سعودی عرب میں ہونے والے بم دھماکوں اور دہشت گردانہ واقعات میں متعدد افراد مارے گئے تھے اور اب کینیڈا میں اس تعلق سے مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس پر اس ملک کی ایک مقامی عدالت نے مذکورہ فیصلہ سنایا ہے۔
دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والوں کی حمایت سے موسوم قانون کے مطابق، کہ جس پر دو ہزار بارہ میں عمل شروع ہوا، دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کے لواحقین، ایران سے اس بناء پر کہ جسے انھوں نے ایران کی جانب سے حزب اللہ لبنان اور حماس کی حمایت سے تعبیر کیا ہے، تاوان کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
اس قسم کا اقدام درحقیقت اسی سلسلے کو آگے بڑھانا ہے کہ جس کی بدعت کا آغاز، امریکہ کی مقامی عدالتوں نے کیا ہے۔ کینیڈا کی مقامی عدالت کی جانب سے یہ اقدام امریکی سپریم کورٹ کے اس حکم کے دو ماہ بعد عمل میں آیا ہے جس میں امریکہ کی عدالت عالیہ نے اپنے ملک کی نچلی عدالت کے اس حکم کی توثیق کی ہے کہ امریکہ میں ایران کے ضبط شدہ اثاثوں میں دو ارب ڈالر، دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کے لواحقین کو تاوان کے طور پر ادا کئے جا سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ناوابستہ تحریک کے ایک سو بیس رکن ممالک نے بھی ایک بیان میں ایران کے اثاثے ضبط کرنے سے متعلق امریکی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
کینیڈا کے اخبار نیشنل پوسٹ کے مطابق کینیڈا میں ضبط کئے جانے والے ایرانی اثاثے، امریکہ کے ایک کروڑ ڈالر کے برابر ہیں۔ جبکہ کینیڈا میں ایران کے سفارت خانے اور سفارتکاروں کی رہائش گاہوں کو سفارتی تحفظ حاصل ہونے کی بناء پر ایران کے ضبط کئے جانے والے اثاثوں کی فہرست سے علیحدہ رکھا گیا ہے۔
اس رو سے کہ کینیڈا کی حکومت اور صیہونی حکومت کے درمیان گہرے تعلقات قائم ہیں اوٹاوہ نے ایران مخالف یہ اقدام، امریکہ میں صیہونی لابی کے زیر دباؤ انجام دیا ہے۔ کینیڈا میں دائر کئے جانے والے اس کیس میں بھی زیادہ تر وہی امریکی شامل ہیں کہ جنھوں نے اپنے ملک کی مختلف عدالتوں میں ایران سے تاوان وصول کرنے کا حکم حاصل کیا ہے اور اب وہ کینیڈا میں ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اوٹاوہ، ایران کے جس اکاؤنٹ سے یہ دولت ضبط کرنا چاہتا ہے اس کے ذریعے سے ایرانی طلباء کی فیس اور ضرورت کا پیسہ ادا کیا جاتا ہے۔ اس کیس میں حکومت ایران کے ایک وکیل کالین اسٹیو وینسن نے ایران کے خلاف کیس دائر کئے جانے اور ایرانی اثاثے ضبط کئے جانے کی کوشش کو ایک جارحیت قرار دیتے ہوئے مختلف دلیلوں سے اس اقدام کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔
کینیڈا کی مقامی عدالت نے یہ حکم ایسی حالت میں سنایا ہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت، ایران کے ساتھ ان سفارتی تعلقات کو بحال کرنا چاہتی ہے جو دو ہزار بارہ میں منقطع کر لئے گئے ہیں۔
دہشت گردی کے تعلق سے ایران کے خلاف ایسی حالت میں غلط، جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد دعوے کئے جاتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران بذات خود، مغربی ملکوں کی حمایت یافتہ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ چنانچہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ اور کینیڈا کی عدلیہ کے اقدامات، مکمل طور پر سیاسی، اور بین الاقوامی معاہدوں کو بالکل نظر انداز کئے جانے کے مترادف ہیں جو دیگر ملکوں کے تعلقات میں عدم اعتماد اور کشیدگی پیدا ہونے جیسے نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔