عمان کے وزیر خارجہ کی امیر قطر سے ملاقات
امیر قطر شیخ تمیم حمد آل ثانی، اور عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے بدھ کے روز ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کا جائزہ لیا-
قطر مغربی ایشیا کا چھوٹا اور دولتمند ملک ہے - یہ ملک مغربی ایشیا میں با اثر ملک میں تبدیل ہونے میں کوشاں ہے- دوہزار گیارہ سے قبل، قطر کی حکومت نے علاقائی بحرانوں میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ پالیسی اختیار کی اور بہت حد تک اس نے اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف بھی حاصل کیے-
دو ہزار گیارہ کے بعد مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں تحریکوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد قطر کے حکام نے اس تصور کے ساتھ کہ مذکورہ تبدیلیاں، سعودی عرب کی حکومت کے گرنے یا اس کے بری طرح کمزور ہونے کا سبب بنیں گی، ان تحریکوں اور احتجاجات کو ،اپنی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے ایک موقع جانا -
قطر کی حکومت وہ واحد عرب حکومت تھی کہ جس نے عرب اسپرنگ کو ایک موقع سمجھا- اس چھوٹے سے ملک نے لیبیا، مصراور تیونس کے بحرانوں میں بہت اہم کردار ادا کیا لیکن مغربی ایشیا کے علاقے کی پیچیدہ پالیسی اور سلامتی کے مسئلے، خاص طور پر مصری فوجیوں کے اعلی تجربے کے باعث، حکومت قطر کے تمام خواب بکھر گئے-
مارچ دوہزار چودہ میں قطر میں شیخ حمد بن خلیفہ کے برطرف ہونے اور شیخ تمیم کے بر سر اقتدار آنے کے بعد ، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے سعودی عرب کی اقتدا کرتے ہوئے اپنے سفیروں کو دوحہ سے بلا لیا تاکہ قطر پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال سکیں- اس اقدام کی اصلی وجہ قطر حکومت کی جانب سے مصر کی اخوان المسلمین کی حمایت کرنا تھی - قطر کے جوان امیر، اس دباؤ سے خود کو نجات دینے کے لئے، اخوان المسلمین کی حمایت میں کمی لانے پر مجبور ہوگئے لیکن علاقائی پالیسیوں کے تعلق سے ترکی کے ساتھ یکسوئی اور اتفاق رائے جاری رہا جبکہ ترکی، مغربی ایشیاء کے علاقے میں اخوان المسلمین کا اہم ترین حامی ہے-
اس بنیاد پر قطر کے امیر شیخ تمیم نے گذشتہ پانچ مہینوں کے دوران اپنا تیسرا دورۂ ترکی، جون دوہزار سولہ میں انجام دیا - امیر قطر نے ترکی کے دورے کے چند روز بعد عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی اور بین الاقوامی مشترکہ مسائل پر بات چیت کی اور علاقے کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا -
عمان، خلیج فارس تعاون کونسل کا وہ واحد ملک ہے جو سعودی عرب کی علاقائی پالیسیوں پر عمل نہیں کرتا اور اس کا ایک نمونہ ،یمن پر حملے کے لئے سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد میں اس کی عدم شمولیت ہے-
ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ رجب طیب اردوغان کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقات اور پھر یوسف بن علوی سے بھی ان کی ملاقات قطر کی خارجہ پالیسی میں نئے اقدامات کی علامت ہے-