غزہ کے محاصرے کے نتائج کے بارے میں بین الاقوامی انتباہات اور اسرائیل کی بے توجہی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے غزہ کے محصور علاقے کے لاکھوں شہریوں پر صیہونی حکومت کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور دھمکیوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے جاری رہنے کی صورت میں علاقے میں بدامنی اور تشدد میں کمی کی کوئی امید نہیں ہے -
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے، جو مقبوضہ علاقے کے دورے پر ہیں، منگل کو غزہ پٹی میں اس علاقے کا محاصرہ جاری رکھنے پر صیہونی حکومت کے اصرار کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصرہ جاری رہنے سے اس علاقے کے ستر فیصد عوام کو سنگین مسائل کا سامنا ہے اور یہ علاقے میں تشدد میں اضافے کی اصلی وجہ ہے-
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ دور کے مذاکرات بالخصوص گزشتہ مہینے پیرس کانفرنس میں فرانس کے امن منصوبے کی صیہونی حکومت کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کی جانب اشارہ کئے بغیر کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کا واحد راستہ ساز باز مذاکرات کو جاری رکھنا ہے-
فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی دشمنانہ پالیسیوں پراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی تنقید ایسی حالت میں سامنے آرہی ہے کہ اس حکومت کے وزیراعظم نے گزشتہ روزغزہ کے محاصرے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تاکید کی کہ اسرائیل، غزہ کا محاصرہ ختم یا کم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں رکھتا-
غزہ کے دس برسوں سے جاری محاصرے کو ختم کرنے پراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی تاکید اور اس محاصرے کے جاری رہنے پر صیہونی حکومت کا اصرار ایسی حالت میں ہے کہ رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونے کے بعد سے ہی صیہونی حکومت نے مصر کے تعاون سے تقریبا بیس لاکھ کی آبادی کا محاصرہ بڑھا دیا ہے-
صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ جاری رہنے کے باعث اس علاقے میں رہنے والے فلسطینیوں کے مسائل کے باوجود حکومت مصر نے بھی سیکورٹی مسائل کو بہانہ بناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ رمضان کے مبارک مہینے کے اختتام تک رفح پاس سے فلسطینیوں کی رفت و آمد کے لئے نئی شرطیں اور پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں - رفح پاس سے گزرنے والوں میں بڑی تعداد مریضوں کی ہوتی ہے-
انسانی ہمدردی سے متعلق اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر نے غزہ میں دواؤں اور طبی ساز و سامان کی شدید کمی اور غزہ کے شہریوں پر صیہونیوں کے دباؤ میں شدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مصر کی جانب سے رفح پاس کے بند ہونے سے سیکڑوں بچے ، بوڑھے ، عورتیں اور بیمار مصری اسپتالوں میں علاج معالجے سے محروم ہو گئے ہیں اورانھیں موت کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری رہنے اور اس علاقے میں صیہونیوں کی دو سال پہلے بھڑکائی جانے والی جنگ کی آگ سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے عالمی برادری کی جانب سے امداد کی وعدہ خلافی کی وجہ سے اس علاقے میں تعمیر نو کا عمل تاخیر کا شکار ہوگیا ہے-
اسی بنا پر فلسطینی عوام اور حکام کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت گزرگاہوں کو بند کر کے اورغزہ کے شہریوں کے خلاف دباؤ بڑھا کر برآمدات کو روکنے کی کوشش کررہی ہے اور اس علاقے پر ہر روز حملے کر کے غزہ میں سول نافرمانی کی زمین ہموار کر رہی ہے لیکن گزشتہ دس برسوں میں اس علاقے پرغاصبوں کی جارحیتوں کے سامنے استقامت و پائیداری کی عوام کی جانب سے حمایت نے ثابت کر دیا ہے کہ اس علاقے کے باشندے اس طرح کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے اور فلسطینی استقامت و مزاحمت کی حمایت جاری رکھیں گے-