Jul ۰۱, ۲۰۱۶ ۱۸:۱۱ Asia/Tehran
  • عراق میں داعش کے ہاتھوں بچوں کے خلاف وحشیانہ جرائم کا ارتکاب

اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف نے عراق میں بعض علاقوں پر داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے کے بعد بچوں کیلئے پیدا ہونے والی صورت حال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عراق میں بیس فیصد بچے داعش دہشت گرد گروہ کے جرائم کی بھینٹ چڑھے ہیں۔

عراق میں داعش دہشت گرد گروہ کی جانب سے اس ملک کے مشرقی و مغربی علاقوں کے مختلف صوبوں منجملہ نینوا، صلاح الدین اورالانبار پر قبضے کے دو برس بعد اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسف نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ داعش دہشت گرد گروہ کے جرائم کے نتیجے میں چھتّیس لاکھ عراقی بچوں کو اغوا، موت اور جنسی تشدد جیسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔

اس عالمی ادارے نے عراقی بچوں کی صورت حال بہتر بنانے کے لئے مختلف عالمی اداروں کے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ جون دو ہزار چودہ میں عراق پرداعش دہشت گرد گروہ کے حملے اور بعض علاقوں پر قبضے نیز ان علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے عراقی سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں اور اسی طرح شکست کا سامنا کرنے والے دہشت گردوں کے وحشیانہ جرائم کے نتیجے میں عراقی بچوں کے لئے المناک نتائج برآمد ہوئے ہیں جیساکہ اس وقت سینتالیس لاکھ عراقی بچوں کو انسان دوستانہ امداد کی اشّد ضرورت ہے۔

جون دو ہزار چودہ میں داعش دہشت گرد گروہ نے عراق کے بعض علاقوں پر قبضہ کیا اور جب سے ہی اس دہشت گرد گروہ نے ان علاقوں میں غیرانسانی اور وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسپائیکر ایئر بیس میں سترہ سو طلباء کا قتل عام، آثار قدیمہ کی وسیع پیمانے پر تباہی، میدان جنگ اور خودکش حملوں کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لاوارث عراقی بچوں کا استعمال اور ہزاروں کی تعداد میں ایزدی عورتوں اور لڑکیوں کو قیدی بنانا، ایسے وحشیانہ جرائم ہیں کہ عراق میں داعش دہشت گردوں نے گذشتہ دو برسوں کے دوران جن کا وسیع پیمانے پر ارتکاب کیا ہے۔

عراقی بچوں کی تشویشناک صورت حال کے بارے میں یونیسف نے اپنی رپورٹ ایسی حالت میں جاری کی ہے کہ اقوام متحدہ کی امداد رسانی کی کمیٹی کے مطابق عراق کے مختلف علاقوں میں داعش دہشت گرد گروہ کے حملوں میں ہر مہینے اوسطا ایک ہزارعام شہریوں کا قتل عام ہو رہا ہے جن میں بیشتر عورتیں یا بچے شامل ہیں۔

عراق میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی یانکوبیش کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران عراق میں داعش کے ٹھکانوں پرعراقی افواج کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد داعشی دہشت گردوں نے اپنی شکست و ناکامی اورعراقی افواج اورعوام کا حوصلہ پست کرنے کے لئے شہری علاقوں میں اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جھڑپوں والے علاقوں میں عام شہریوں خاص طور سے عورتوں اور بچوں کے بڑھتے ہوئے جانی نقصان کے بارے میں مزید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ دریں اثنا عراقی حکام، داعشی دہشت گرد گروہ کے جرائم کی روک تھام کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس گروہ کے جرائم سے متعلق مسائل کو بین الاقوامی اداروں میں منتقل کر کے اس دہشت گرد گروہ کے خلاف مہم میں مزید عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایسی صورت حال میں عالمی ادارے، داعش دہشت گرد گروہ کے اقدامات کو، کہ جسے بعض عرب اور مغربی ملکوں کی حمایت حاصل ہے، نسل کشی قرار دے کر عراق کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کی حمایت اور داعش دہشت گرد گروہ اوراس کے حامیوں پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں ایک ایسا گروہ کہ جس نے عالمی امن و استحکام کو نشانہ بنا رکھا ہے۔

ٹیگس