بحرین کی ظالمانہ پالیسیوں پر ردعمل
انسانی حقوق کی حامی چھبیس بحرینی و بین الاقوامی تنظیموں اور گروہوں نے منگل کو اپنے ایک بیان میں بحرین کے انسانی حقوق کے فعال اور اہم رہنما نبیل رجب کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے-
نبیل رجب پر اپنے ٹوئٹراکاؤنٹ پر آل خلفیہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے الزام میں مقدمہ چلائے جانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے-
انسانی حقوق کے حامی گروہوں نے بحرینی حکومت کو آزادی بیان کے حق کی پابندی کرنے کی دعوت دی اور نبیل رجب کی فوری آزادی پر مبنی انسانی حقوق کی فعال شخصیتوں اور اقوام متحدہ کے حکام کے مطالبات دہرائے - نبیل رجب کو آل خلیفہ حکومت کی کچلنے اور دبانے کی پالیسیوں کے تحت جون کے مہینے میں گرفتار کیا گیا- رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی عوام آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے مکان کے سامنے ان کی حمایت اور اپنے مطالبات اور شہری حقوق کے حصول کے لئے اپنا احتجاجی دھرنا اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں-
بحرین میں چودہ فروری دوہزارگیارہ سے آل خلیفہ کی استبدادی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں اور گھٹن کے ماحول کے خلاف عوامی تحریکیں جاری ہیں- بحرینی عوام اپنے ملک میں آزادی ، انصاف کے قیام ، نسلی امتیاز کے خاتمے اور ایک منتخب حکومت کی تشکیل کے خواہاں ہیں-
بحرینی حکومت نے اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے لئے بہت سی بحرینی سیاسی شخصیتوں اور شہریوں کو گرفتار کرکے طویل مدت کے لئے جیلوں میں ڈال دیا ہے-
بحرین میں ہر طرح کی آزادی سلب کئے جانے ، سیاسی شخصیتوں کی گرفتاری اور اپوزیشن و مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے حکومتی اقدامات نے بحرینی حکومت کی استبدادی ماہیت کو نمایاں کر دیا ہے-
بحرینی حکومت نے اس ملک کے عوام کو آزادی بیان، پرامن مظاہروں اور کسی بھی طرح کی سیاسی پارٹی اور گروہ تشکیل دینے سے روک رکھا ہے اور آل خلیفہ کی پالیسیوں کے نتیجے میں بحرین میں گھٹن کا ماحول قائم ہے- انسانی حقوق کے مراکز کے اعلان کے مطابق بحرین میں آل خلیفہ کی استبدادی حکومت کے جیلوں میں ہزاروں سیاسی قیدی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں- جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی چودہ فروری دوہزار گیارہ سے بحرین میں شروع ہونے والی عوامی تحریک میں شدت کی عکاس ہے-
آل خلیفہ کی سرکوبی میں شدت صرف سیاسی شخصیتوں کو قید کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ آل خلیفہ حکومت نے بہت سی فعال سیاسی شخصیتوں کی شہریت سلب کر کے بحرین کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی راہ میں قدم اٹھایا ہے- بحرین کی حکومت ہر طرح کی پالیسی اور ہتھکنڈے اختیار کرتی ہے تاکہ عوامی تحریک کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ہی مخالفین کو ملک کے سیاسی و سماجی میدان سے باہر کر سکے اور بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کرنے کی پالیسی کا اسی تناظر میں جائزہ لینا چاہئے-
آل خلیفہ حکومت ، بحرین کی سیاسی شخصیتوں کی شہریت سلب کر کے انھیں ملک سے باہر نکال رہی ہے اور غیر ملکی شہریوں کو بادشاہ کی مکمل پیروی کی شرط پر بحرینی شہریت دے رہی ہے تاکہ ملک میں اپنی فرقہ وارانہ پالیسیوں کو آگے بڑھا سکے- آل خلیفہ کی پالیسیوں پر اکثر اقوام متحدہ نے بھی ردعمل ظاہر کیا ہے-
اقوام متحدہ نے ابھی کچھ دنوں پہلے ایک بار پھر بحرین میں بنیادی اصلاحات انجام دینے پر تاکید کی تھی اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعد حسین نے بحرینی حکومت پر مخالفین کو سرکوب کرنے اور کچلنے کے رویے پر تنقید کے ساتھ ہی بحرینی عدالتوں سے مخالفین کی شہریت سلب کرنے کا حکم دینے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا اور اس ملک میں بنیادی اور اساسی اصلاحات کی ضرورت پر تاکید کی-