شام کے پناہ گزینوں کے بارے میں بین الاقوامی تنظیموں کا غیر منصفانہ رویہ
لبنان کو فلسطین اور شام کے لاکھوں بے گھر اور پناہ گزیں افراد کی موجودگی کی وجہ سے بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود ہیومن رائٹس واچ نے اس سے شام کے پناہ گزیں بچوں کو مزید امکانات و وسائل فراہم کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے ہفتے کے دن اپنی ایک رپورٹ میں لبنان میں شام کے تقریبا گیارہ لاکھ پناہ گزینوں کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیروت کی حکومت نے شام کے دو لاکھ پچاس ہزار پناہ گزیں بچوں کی تعلیم کے لئے بہترامکانات و وسائل فراہم نہیں کئے ہیں۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے ایسی حالت میں لبنانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ لاکھوں پناہ گزینوں کی مزید حمایت کرے کہ جب یورپی یونین نے بے تحاشا امکانات و وسائل رکھنے کے باوجود شام کے پناہ گزینوں کو اپنے رکن ممالک میں پناہ دینے کے بارے میں اپنی ناتوانی کا اظہار کیا ہے۔ ترکی نے بھی لبنان کے برخلاف شام کے بے گھر افراد کو پناہ دینے کے بہانے عالمی اداروں سے اربوں ڈالر حاصل کئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے لبنان کی حکومت سے شام کے پناہ گزینوں کی مزید حمایت کرنے کا مطالبہ ایسی حالت میں کیا ہےکہ جب شام کے پناہ گزیں افراد لبنان کی چالیس لاکھ آبادی کا ایک چوتھائی ہیں اور لبنان برسہا برس سے سخاوت کے ساتھ فلسطین کے تقریبا پانچ لاکھ بے گھرافراد کی میزبانی کر رہا ہے۔
شام کے پناہ گزینوں کے سلسلے میں بین الاقوامی تنظیموں اور طاقتوں نے ایسے حالات میں غیرمنصفانہ رویہ اختیار کر رکھا ہےکہ جب لبنان کی حکومت شام کے افراد کو پناہ دینےکے سلسلے میں لبنان کی مدد نہ کرنے کی بنا پران بین الاقوامی طاقتوں اورتنظیموں پر بارہا تنقید کر چکی ہے۔
درحقیقت بعض بین الاقوامی تنظیموں اور مغربی ممالک نے شام کے بے گھر افراد کو پناہ دینے کے سلسلے میں نہ صرف لبنان کی حکومت کی کوششوں کو سراہا نہیں ہے بلکہ انہوں نے گستاخی سے کام لیتے ہوئے لبنان میں شام کے پناہ گزینوں کو بسانے کا سلسلہ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس پر لبنانی حکام نے شدید اعتراض کیا ہے۔
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ لبنان کو دہشت گرد گروہوں اور صیہونی حکومت کے خطرات کا سامنا ہے ایسی حالت میں شام میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران اور اس بحران کے لبنان تک پھیلنے کی وجہ سے لبنان کو بارہ ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے۔
لبنان نے سیکورٹی، سیاسی اور اقتصادی مشکلات کے باوجود سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب تک تقریبا بیس لاکھ شامی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے اور اس سلسلے میں اس کی کوششیں قابل ستائش ہیں اورعالمی برادری کی جانب سے ان کی قدردانی بھی کی جانی چاہئے جیسا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں نے کچھ عرصہ قبل لاکھوں شامی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے کی بنا پر لبنان کی حکومت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو پناہ گزینوں کو سروسز فراہم کرنے کے سلسلے میں لبنان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔