خفیہ دستاویزات کی حفاظت کے بارے میں آئی اے ای اے کو ایران کی ایک بار پھر یاد دہانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ بہروز کمال وندی نے کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے حکام کو خفیہ معلومات کے لیک ہونے کے بارے میں تحریری اور زبانی طور پر سنجیدہ یاد دہانی کرائی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس سے ظاہرہوا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی توسیع و ترقی اوریورینیم کی افزودگی کے طویل مدت پروگرام کے بعض حصے کہ جو اس سے قبل آئی اے ای اے کے پاس تھے، اس رپورٹ میں ذکر کیے گئے ہیں۔ اس خفیہ دستاویز کے شائع ہونے کے بعد ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو ایران نے ایک احتجاجی خط تحریر کیا۔ لیکن آئی اے ای اے نے اس ایجنسی سے ایران کے اضافی پروٹوکول کے ابتدائی اعلامیہ سے متعلق اطلاعات اور معلومات کے باہر لیک ہونے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمال وندی نے ہفتے کی رات ایران کے ٹی وی چینل سے بات چیت میں اس بارے میں کہا کہ اگرچہ آئی اے ای اے نے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا ہے لیکن اس کے باوجود یہ بات پیش نظر رہے کہ خفیہ دستاویزات کے لیک ہونے سے وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں کہ جو امریکہ کی انتخابی فضا اور ماحول میں اس ملک کی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
باراک اوباما حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روک دیا ہے اور یورینیم کی افزودگی کم کرا دی ہے لیکن خفیہ اطلاعات و معلومات کے شائع ہونے سے کہ جو ایران اور عالمی ایجنسی کے درمیان نظام الاوقات طے ہونے کے بعض حصے پر مشتمل ہے، ظاہرہوتا ہے کہ دس سال کے بعد ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پرعائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور ایران، ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام کی ترقی و پیشرفت کو جاری رکھے گا۔
بہروز کمال وندی نے اس بات پر زور دیا کہ ان اطلاعات کا منظرعام پر آنا ایک طرف تو ایران کے فائدے میں ہے لیکن دوسری جانب یہ مشکل کھڑی کر سکتا ہے خصوصا اس لیے کہ بعض ممالک اپنے سیاسی مفادات کو حاصل کرنے اور اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان معلومات سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی، اپنے منشور کے مطابق کچھ فرائض و ذمہ داریاں رکھتی ہے اور دنیا کے ممالک کے ساتھ جو معاہدے کرتی ہے ان کے مطابق وہ خفیہ دستاویزات اور معلومات کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ اس بنا پر رکن ممالک سے متعلق خفیہ معلومات اور دستاویزات کی حفاظت کرنا عالمی ایجنسی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
اسی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران نے آئی اے ای اے کو سنجیدہ یاد دہانی کرائی ہے۔ ایک سال قبل بھی مشترکہ جامع ایکشن پلان پر دستخط کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں کہ جو ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کے ساتھ تہران میں یوکیا امانو کی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا، اس بات پر زور دیا گیا کہ ایران کی دستاویزات آئی اے ای اے کے پاس محفوظ اور خفیہ رہیں گی۔
اس وقت حتی اگر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزام کو مسترد کر دیا ہو، پیش آنے والا حالیہ واقعہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس قسم کے واقعہ کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ کیونکہ آئی اے ای اے کی اس کمزوری کا پہلے بھی مشاہدہ کیا جا چکا ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے بورڈ آف گورنرز کی ذمہ داریوں سمیت اپنے فرائض کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا ہے اور رکن ممالک کے اعتراضات کے باوجود اب تک اسرائیل کے ایٹم بموں کی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے۔ یہ امر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی پر سیاسی دباؤ اوراس کے دوسرے ملکوں کے زیراثر ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
اسی تشویش کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا ہے کہ ایران نے آئی اے ای اے کے حکام کو اس ادارے کے تمام فرائض اور ذمہ داریوں کی سنجیدہ یاد دہانی کرائی ہے۔