پاکستان میں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو روزہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جو علاقے کے ملکوں کے لیے ایک دوسرے کے تعاون سے دہشت گردی کا سنجیدہ اور ٹھوس مقابلہ کرنے کا ایک مناسب موقع ہے۔ اسی بنا پر اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ، اسلحے کی اسمگلنگ، منشیات کی لعنت اور بچوں و خواتین کی بردہ فروشی کے خلاف اقدامات اور سارک ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا میں چھوٹ کے امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔
جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک اکتیس سال پہلے قائم کی گئی جس کے اس وقت سات ملک ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور بھوٹان رکن تھے۔ اپریل دو ہزار سات میں اس تنظیم میں افغانستان کو آٹھویں رکن کے طور پر شامل کیا گیا۔
سارک تنظیم شروع میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور جنوبی ایشیا میں آزاد تجارتی علاقہ قائم کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی لیکن چونکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی اس علاقے کے ملکوں کا اہم ترین مشترکہ مسئلہ ہے، اس لیے سارک کانفرنس کی بحث سیکورٹی تعاون میں اضافے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی جانب مڑ گئی۔ اس وقت بھی کہ جب دہشت گردی کسی بھی دور سے زیادہ سارک کے رکن ملکوں کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے، ان کے درمیان تعاون جنوبی ایشیا کے علاقے میں امن و سلامتی کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
بنگلہ دیش میں حالیہ دہشت گردانہ حملے اور اس ملک کی پولیس کی جانب سے ہندوستان سے اس کی سرزمین سے داعش سمیت دہشت گرد گروہوں کے سرغنوں کے فرار کو روکنے کی درخواست، سارک کے رکن ممالک کے درمیان سیکورٹی تعاون کی اہمیت کو بیان کرتی ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود ہندوستان اور پاکستان جیسے اس تنظیم کے اہم رکن ممالک آپس میں دیرینہ اختلافات رکھتے ہیں کہ جس نے مختلف شعبوں میں ان کے تعاون پر منفی اثرات مرتب کر رکھے ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد مختلف مسائل خاص طور پر کشمیر کی ملکیت کے مسئلے پر اختلاف رکھتے ہیں کہ جس نے ان کے تعلقات کو متاثر کر رکھا ہے۔
دوسری جانب ہندوستانی حکومت پاکستان پر انتہا پسند اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کا الزام لگاتی ہے۔ پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ درایں اثنا ہندوستان کے وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سارک کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں اپنے دورۂ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے کسی بھی سرکاری عہدیدار سے نہیں ملیں گے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب علاقے کے سیاسی حلقے سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور ان کے درمیان سیکورٹی تعاون میں نیا باب کھولنے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے حکام کی ملاقات کے لیے ایک مناسب موقع قرار دیتے ہیں۔ البتہ ہندوستان اور پاکستان کے اختلافات نے سارک تنظیم کے تعاون پر بھی سایہ ڈال رکھا ہے اور اسی بنا پر اس تنظیم کے قیام کو ایک لمبا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ ایک علاقائی تنظیم کی حیثیت سے موثر ثابت نہیں ہو سکی ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں اختلافات جاری رہنے سے اسلام آباد میں سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کے نتائج پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور یہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے رکن ملکوں کے تعاون کو مضبوط بنانے میں رکاوٹ بنیں گے۔