بغداد، دہشت گردانہ حملوں کی زد پر
عراق کے سیکورٹی ذرائع نے منگل کی صبح بغداد کے جنوب میں ایک تیل پائپ لائن میں خوفناک دھماکے کی خبر دی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران موصل کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائی میں تیزی آنے کے بعد عراق کے مختلف علاقوں خاص طور پر دارالحکومت بغداد میں دہشت گردوں نے بم دھماکوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ دہشت گرد گروہ خاص طور پر داعش عراق میں دہشت گردانہ اقدامات کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
صوبہ نینوا کے مرکز موصل کی آزادی کی کاررروائی سترہ اکتوبر دو ہزار سولہ سے شروع ہوئی جس کا حکم وزیراعظم حیدر العبادی نے دیا اور یہ چھے سیکٹروں سے شروع کی گئی۔ اس کارروائی کے پہلے مرحلے میں کہ جو پندرہ دسمبر کو ختم ہوا، موصل شہر کے چھپن محلوں میں سے چالیس محلے دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیے گئے ہیں۔
موصل کی آزادی کے آپریشن میں دہشت گرد گروہ داعش کو پہنچنے والے شدید نقصان کے بعد اس گروہ کے افراد نے عراق میں اپنے دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ کر دیا ہے اور وہ ان حملوں میں عام لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ ان دہشت گردانہ حملوں کو موصل میں داعش کی پے در پے شکستوں پر اس کی بےبسی اور لاچاری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے اور وہ موصل میں اپنی شکست کا بدلہ عراق کے بےگناہ عوام سے دہشت گردانہ کارروائیاں کر کے لے رہا ہے۔
عراقی فورسز نے موصل کی آزادی کی کارروائی پوری قوت و طاقت سے شروع کی ہے اور یہ کارروائی اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے جس کا مطلب عراق میں داعش کے قبضے اور تسلط کا خاتمہ ہے۔ اس صورت حال نے داعش کے دہشت گردوں کے حوصلے کو انتہائی پست اور کمزور کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں عراق میں دہشت گردوں نے اپنی ناکامیوں اور شکستوں سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے اور موصل آپریشن روکنے کے لیے خوف و دہشت پیدا کرنے کی غرض سے عراق میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
ان دہشت گردانہ کارروائیوں اور بم دھماکوں سے داعش کا ایک اور ہدف و مقصد، عراقی فورسز کی توجہ کو ہٹانا ہے۔ داعش میدان جنگ میں اپنی پے در پے شکستوں کی وجہ سے دہشت گردانہ بم دھماکے اور عام لوگوں کا قتل عام کر کے موصل کی آزادی کے آپریشن کو رکوانے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔
دوسری جانب دہشت گرد تیل پائپ لائنوں سمیت عراقی تنصیبات کو تباہ کر کے اس ملک کے اقتصاد کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس طرح عراقی حکومت اور عوام پر زیادہ دباؤ ڈالا جا سکے اور ملک میں ناراضی اور عدم اطمینان کی لہر پیدا کی جا سکے۔
عراق میں بدامنی میں اضافہ اور خوف و دہشت پیدا کرنے کی پالیسی، دہشت گرد گروہ داعش کا ایک ہتھکنڈا ہے۔ داعش کو جب بھی عراق کے اسٹریٹیجک علاقے میں شکست ہوتی ہے تو وہ عراق کے دیگر علاقوں میں خوف و دہشت پھیلانے کی پالیسی کے تحت دہشت گردانہ اقدامات میں اضافہ کر دیتا ہے۔ دہشت گردوں نے یہ حربہ کئی بار استعمال کیا ہے اور دہشت گردانہ اقدامات کے ذریعے انھوں نے خوف و دہشت پیدا کر کے اپنا وجود ظاہر کرنے اور فتنہ پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
عراق کے مختلف رہائشی علاقوں میں دہشت گردانہ اقدامات اور کسی خاص قوم و مذہب کے لوگوں کو نشانہ بنانا، داعش کی گڑبڑ پیدا کرنے اور فتنہ پھیلانے کی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے تاکہ عراق میں فتنہ کھڑا کیا جائے اور مخلتف قوموں اور نسلوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کیا جائے۔
ایسی صورت حال میں سعودی عرب، امریکہ اور صیہونی حکومت کا پروردہ دہشت گرد گروہ داعش، خوف و دہشت کی پالیسی اختیار اور وحشیانہ اقدامات کر کے عراقی عوام سے انتقام لینا چاہتا ہے۔ تشدد آمیز اور دہشت گردانہ اقدامات نے اس بات میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں چھوڑا ہے کہ عراق میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ہے۔