Jan ۲۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۲۳ Asia/Tehran
  • نائیجیریا میں شیخ الزکزکی کے حامیوں کی سرکوبی جاری

نائیجیریا کی پولیس نے ایک بار پھر تشدد آمیز کاروائی انجام دیتے ہوئے اس ملک کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ ابراہیم الزکزکی کے حامیوں کو سرکوب کیا ہے-

نائجیریا کی پولیس نے ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے جو شیخ الزکزکی کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور ان پر تشدد کیا - نائیجیریا کی پولیس نے مظاہرین پر یہ تشدد اس وقت کیا جب نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے اراکین ، پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے پرامن طور پر مظاہرہ کر رہے تھے اور اپنے ہاتھوں میں  بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا " شیخ زکزکی کو آزاد کرو" -

نائیجیریا کی فوج نے مدتوں قبل سے اس ملک کے مسلمانوں پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے- مسلمانوں کے اجتماعات پر حملہ اور ان میں خوف و دہشت پھیلانا وہ حربے ہیں جنہیں فوج، مسلمانوں سے مقابلے کے لئے بروئے کار لا رہی ہے- 

نائیجریا کی فوج کے ہاتھوں نائیجریا کے مسلمانوں پر تشدد ایسی حالت میں ہو رہا ہے کہ شیخ زکزکی کی قید کی مدت ختم ہونے کے باوجود، فوج انہیں آزاد نہیں کررہی ہے، اور نائیجریا کی مسلم برادری بدستور اپنے قائد کی رہائی کا انتظار کر رہی ہے-

واضح رہے کہ نائیجیریا کی فوج نے دوہزار پندرہ میں صوبہ کادونا کے شہر زاریا میں ایک امامبارگاہ پر حملہ کرکے، شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو گرفتار کرلیا تھا - اس حملے میں شیخ زکزکی کے بیٹوں سمیت شیعوں کی ایک بڑی تعداد کو شہید کردیا گیا تھا-

اس وقت سے اب تک شیخ زکزکی اور ان کی زوجہ قید میں زندگی گذار رہے ہیں - نائیجریا کے مسلمانوں نے گذشتہ چند مہینوں کے دوران ملک کے حکام سے شیخ زکزکی کو رہا کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے-

چند ماہ قبل اس ملک کی ایک عدالت نے تحریک اسلامی کے سربراہ کی رہائی کا فیصلہ کیا تھا- اور اس عدالت نے شیخ زکزکی  کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ شیخ زکزکی کو آئندہ پینتالیس دنوں میں رہا کردیا جائے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی حال ہی میں مطالبہ کیا ہے کہ نائیجریا کے حکام کو چاہئے کہ وہ عدالت کے فیصلے کے مطابق، تحریک اسلامی کے رہنما اور ان کی زوجہ کو جیل سے رہا کردے-

ایسے میں جب کہ گذشتہ ہفتے شیخ زکزکی اور ان کی زوجہ کی پینتالیس روزہ قید کی مدت ختم ہوگئی ہے لیکن ابھی تک اس ملک کے حکام کی جانب سے ان دونوں افراد کی رہائی کے لئے کوئی قدم اٹھایا نہیں گیا ہے- بعض ذرائع نے کہا ہے کہ شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-

نائجیریا کے مسلمانوں کی کوششوں اور پینتالیس دن کی قید کی معینہ مدت گذرنے کے باوجود ، شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کی ابھی کوئی خبر نہیں ہے - اسی بناء پر نائجیریا کے مسلمانوں نے ایک بار پھر پرامن احتجاجی مظاہرہ کرکے اپنے قائد کی رہائی کا مطالبہ کیا تاہم ان کو فوج کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا -

کشیدگی میں اضافہ ایسی صورت میں ہو رہا ہے کہ نائیجریا کو بہت زیادہ اندرونی مشکلات و مسائل کا سامنا ہے - اس ملک کے مختلف علاقوں میں بوکوحرام کی دہشت گردانہ کاروائیاں جاری ہیں- دوسری جانب شمالی علاقوں میں خاص طور پر قحط اور خوراک کی کمی کے سبب، اس ملک کے بہت سے شہریوں کی جانیں خطرے سے دوچار ہیں-

نائیجیریا کے جنوب میں باغی گروہوں کی جانب سے اعلان جنگ، تیل کی قیمت میں کمی اور سرمایہ کاروں کو جذب کرنے میں ناکامی کے باعث، یہ ملک شدید سیاسی و سماجی اور اقتصادی صورتحال سے دوچار ہے-

ان حالات میں بعض بیرونی ممالک خاص طور پر اسرائیل، علاقے میں اپنی پالیسیوں کو فروغ دینے کے مقصد سے تفریق آمیز پالیسیاں اختیار کئے ہوئے ہے اور دینی و مذہبی اختلافات کو ہوا دے رہا ہے- نائجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ شیخ زکزکی کو قید وبند میں رکھنا اور مسلمانوں پر دباؤ قائم کرنا نیز ان کے خلاف شدید مظالم ڈھایا جانا بھی اسی تناظر میں قابل غور ہے-   

 

   

ٹیگس