آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی آشکارہ خلاف ورزی جاری
بحرین میں جب سے عوامی انقلابی تحریک شروع ہوئی ہے، سرکاری اداروں میں تقریبا چار ہزار غیر ملکیوں کو ملازمت دی گئی ہے-
الوسط نامی اخبار نے یہ رپورٹ دیتے ہوئے لکھاہے جب سے بحرین کے اصلی باشندوں یعنی شیعہ مسلمانوں کو سرکاری اداروں میں کام سے محروم کیا گیا ہے، دوسرے ملک کے شہریوں کو ان اداروں میں کام پر رکھا جارہا ہے۔ بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی تھی ۔ بحرین کے عوام آزادی، عدل و انصاف کی برقراری اور امتیازی پالیسیوں کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے ملک میں منتخب حکومت برسر اقتدار آئے لیکن آل خلیفہ حکومت، ان کے ان مطالبات پر توجہ دیئے بغیر انہیں تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت نے گذشتہ دس برسوں سے ملک میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کے مقصد سے شیعہ مسلمانوں کو، جو ملک کی اکثریت شمار ہوتے ہیں، اقلیت میں تبدیل کرنے کی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں۔ اس پالیسی کے تحت آل خلیفہ نے دیگر ملکوں کے بہت سے باشندوں کو بحرین کی شہریت دی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت نے بے تحاشہ طورپر پاکستانی اور اردنی شہریوں کو روزگار فراہم کرنا شروع کردیا ہے۔ آل خلیفہ کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کا مقصد ملک میں آبادی کا تناسب بگاڑنا اور اپنی اجارہ داری پر مبنی اھداف حاصل کرنا ہے۔ واضح رہے کہ بحرین کا بیس فیصد قومی بجٹ دیگر ملکوں کے شہریوں کو شہریت دینے اور ملک کی مذہبی اور آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کےلئے خرچ ہورہا ہے۔ بحرین میں سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرین میں جن بیرونی لوگوں کو شہریت دی گئی ہے ان کی تعداد ملک کے اصلی باشندوں سے بیس فیصد زیادہ ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت ہر ہتھکنڈے ، پالیسی اور حربے سے استفادہ کرکے عوام کی تحریک کو ختم کرکے، آمریت مخالفین کو سیاسی اور سماجی میدان سے نکالنا چاہتی ہے۔ انقلابی بحرینیوں کی شہریت سلب کرنا اور ان کی جگہ پر دیگر ملکوں کے باشندوں کو شہریت دینا اور بحرینی شہریوں کو خود ان کے وطن میں سماجی اور شہری حقوق سےمحروم کرنا آل خلیفہ کے ایسے کرتوت ہیں جو انسانی حقوق کی واضح مخالفت ہیں۔ آل خلیفہ کی شاہی حکومت ، بیرونی باشندوں کو ڈکٹیٹر بادشاہ کی مطلق اطاعت کی شرط پر شہریت دیتی ہے تا کہ اپنی فرقہ واریت پر مبنی پالیسی کو شدت کے ساتھ جاری رکھ سکے۔ ایسے حالات میں بحرین کے سیاسی رہنماوں نے آل خلیفہ کی جانب سے بیرونی باشندوں کو ملک کی شہریت دینے کی سازش کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ سازش شیعہ اور سنی دونوں کے خلاف ہے اور اس کا ھدف ایک جعلی قوم کو وجود میں لانا ہے۔
بحرینی رہنماوں نے اقوام عالم سے آل خلیفہ کی اس پالیسی کے خلاف رد عمل دکھانے کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ عالمی برادری آل خلیفہ کی اس سازش کو ناکام بنائے۔ آل خلیفہ کے فرقہ وارانہ اقدامات ایسے عالم میں انجام پارہے ہیں کہ بحرین کے اصلی باشندے یعنی شیعہ مسلمانوں سے تعلق رکھنے والے محض ایک فیصد شہری حکومتی اداروں میں کام کررہے ہیں۔ بحرین کے حالات سے واضح ہوجاتا ہے کہ آل خلیفہ کے دین مخالف اور شہری قوانین کے خلاف اقدامات سے بحرین کے انقلابی عوام کے پائے ثبات میں کوئی لغزش نہیں آئی ہے بلکہ اس سے آل خلیفہ کے ڈکٹیٹر حکام کا چہرہ کھل کر مزید سامنے آگیا ہے۔