بحرین میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی
بحرین کی انسانی حقوق تنظیم میں خواتیں اور بچوں کے امور کے شعبہ کے سربراہ نضال السلمان کو منگل کے دن منامہ ائیرپورٹ پر گرفتار کرلیا گیا۔
وہ فرانس سے اپنے وطن واپس آئے تھے۔ انہیں باز پرس کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔ اس سے قبل بھی آل خلیفہ کی حکومت نے دس دنوں قبل اپنی تشدد آمیز پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے بحرین کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر سید ہادی موسوی کو سفر کرنے سے روک دیا تھا تا کہ وہ جینوا میں انسانی حقوق کے اجلاس میں شرکت نہ کرسکیں۔ سید ہادی موسوی بھی بحرین میں انسانی حقوق کے ایک کارکن اور رہنما ہیں۔
آل خلیفہ نے بحرین میں انسانی حقوق کے مدافعین اور کارکنوں کو گرفتار کرکے انسانی حقوق کی پامالی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی سے اہل عالم کو آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
آل خلیفہ کی حکومت انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات کے سامنے آنے سے ڈرتی ہے اور ہر بہانے سے انسانی حقوق کے کارکنوں کو بحرین سے باہر جانے سے روکتی ہے اور انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتی ہے اور جسمانی ایذائیں بھی پہنچاتی ہے۔ آل خلیفہ کے کارندوں کے ہاتھوں سیاسی قیدیوں کو جسمانی ایذائیں پہنچانا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسی وجہ سے آل خلیفہ اپنی کال کوٹھریوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرانے کی اجازت نہیں دیتی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ آل خلیفہ کی تشدد آمیز پالیسیوں سے بحرین کے عوام اور انسانی حقوق کے کارکنون پر مزید ظلم و ستم ہوگا اور ان حالات میں آل خلیفہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے تعلق سے جوابدہ ہے۔
اسی دائرہ کار میں بحرین کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے دو ہفتے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں قیدیوں کو جسمانی ایذائیں پہنچانے کی روک تھام کرنے اور انہیں تاوان دینے نیز اس سلسلے میں فوری تحقیقات کرائے جانے اور اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹروں کے جیلوں کا معائنہ کرنے کی ضرورت ہے۔
آل خلیفہ کی حکومت عوام کو سرکوب کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیتی ہے تا کہ بحرینی عوام کی تحریک کمززر ہوسکے۔ واضح رہے بحرین میں فروری چودہ دوہزار گیارہ سے تحریک شروع ہوئی تھی۔ آل خلیفہ کو اپنی پالیسیوں میں امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے اور بحرینی عوام کی انقلابی تحریک چھٹے برس میں داخل ہوچکی ہے اور آگے بڑھتی جارہی ہے۔
بحرین کے عوام کی انقلابی تحریک حقائق پر استوار ہے اور آل خلیفہ کے کسی بھی ہتھکنڈے سے رکنے والی نہیں ہے ۔ آل خلیفہ کی حکومت اپنی ظلم و ستم میں جس قدر بھی شدت لاے گی اتنا ہی بحرین کے عوام کی تحریک آگے بڑھتی جائے گی اور بحرینی عوام عدل و انصاف کی راہ میں ثابت قدم ہوتے جائیں گے۔ بحرین کے عوام کی جانب سے اپنے مذہبی اور انقلابی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی بے مثال حمایت اور اس مقصد سے ان کا الدراز علاقے میں ان کے گھر کے باہر دھرنا دینا بحرین کی قوم کی عدل و انصاف پسندی اور حق کے راستے میں استقامت کی واضح دلیل ہے۔
اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بحرین کی قوم اپنی مذہبی شخصیتوں سے یکجہتی اور ان کی حمایت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی اور اپنے انقلاب کو آگے بڑھاتی رہے گی۔ واضح رہے آیت اللہ عیسی قاسم کو آل خلیفہ نے نظر بند کر رکھا ہے۔