بحرینی عوام پر آل خلیفہ حکومت کے تشدد میں شدت کا سلسلہ جاری
بحرین کی عدالتوں نے سیاسی شخصیات اور کارکنوں کے خلاف نئے ظالمانہ فیصلے صادر کئے ہیں۔ اس ملک میں سیاسی شخصیات کی شہریت ختم کرنے اور ان کو گرفتار کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بحرین کی عدالت نے اس ملک کے چھتیس افراد کی شہریت سلب کرنے کے علاوہ ان میں سے بعض کو عمر قید اور بعض کو تین سے دس سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔ آل خلیفہ حکومت نے ان افراد پر دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بحرین کے انسانی حقوق کے ذرائع نے آل خلیفہ کے ان فیصلوں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بحرین کی شاہی حکومت اپنے جائز حقوق اور جمہوریت کی برقراری کا مطالبہ کرنے والوں پر بے بنیاد الزامات لگاتی اور ان کے خلاف عدالتوں کو اپنے آلۂ کار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
آل خلیفہ حکومت اپنے ان اقدامات کے ذریعے بحرین کے سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کے درمیان خوف و ہراس پیدا کرنے کے درپے ہے۔ اس حکومت کا مقصد ملک میں جاری عوامی تحریک کو کچلنا ہے۔ بحرین میں سنہ 2011 سے سیاسی اور سیکورٹی بحران جاری ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو آل خلیفہ حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی بنا پر گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ بحرین آبادی کے لحاظ سے مغربی ایشیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے اسی تناسب سے اگر قیدیوں کی تعداد کا جائزہ لیا جائے تو اس ملک میں سیاسی قیدی سب سے زیادہ ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران بہت بڑی تعداد میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں اور مقدمے چلائے گئے اسی وجہ سے بحرینی شہریوں کے خلاف آل خلیفہ کے تشدد کے بارے میں پائی جانے والی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔
آل خلیفہ حکومت عوامی تحریک پر قابو پانے کے علاوہ مخالفین کو اس ملک کے سیاسی اور سماجی دھارے سے نکالنے کے لئے ہر حربے اور پالیسی سے فائدہ اٹھاتی ہے اور حکومت کے مخالفین کی شہریت منسوخ کئے جانے کی پالیسی کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لیا جان چاہئے۔ سیاسی بنیادوں پر ہی بحرینی شہریوں کی شہریت ختم کی جا رہی ہے اور دوسرے ممالک کے شہریوں کو بحرین کی شہریت دی جا رہی ہے اور اس اقدام کا مقصد اس ملک کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
آل خلیفہ حکومت نے غیر ملکیوں کو بحرین کی شہریت دینے کے سلسلے میں جو نام نہاد قونین وضع کئے ہیں ان کے ذریعے ایک طرف بحرینی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی جاتی ہے اور دوسری جانب ان کو سیاسی، تعلیمی، سماجی اور شہری حقوق سے محروم کیا جاتا ہے ۔ اسی تناظر میں آل خلیفہ حکومت غیر ملکیوں کو بحرین میں لے جا رہی ہے، ان کو بحرین کی شہریت دی رہی ہے اور اس ملک کے اصلی باشندوں کو ان کی سرزمین سے نکال رہی ہے تاکہ اس ملک میں فرقہ واریت پر مبنی اپنی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنا سکے۔
آل خلیفہ حکومت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ بحرینی عوام کے خلاف اپنے مظالم کے سلسلے میں کسی حد کی قائل نہیں ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں میں شدت پیدا ہونے کی وجہ سے حالیہ مہینوں کے دوران سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں، مخالفین کی شہریت کی منسوخی اور بحرینی شہریوں پر ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت کے مظالم کا سلسلہ تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت نے بحرینی عوام کے جائز حقوق کی پامالی اور انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی کر کے بحرین کو ایک ایسے مقام میں تبدیل کر دیا ہے جہاں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس حکومت کو عالمی سطح پر ایک ظالم اور وحشی حکومت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب اقوام متحدہ نے آل خلیفہ حکومت کے جرائم و مظالم کے سلسلے میں مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مغرب کی حمایت یافتہ یہ حکومت فارغ البالی کے ساتھ اپنے شہریوں پر تشدد میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔