May ۲۳, ۲۰۱۷ ۲۰:۲۸ Asia/Tehran
  • مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر انتظام استحکام پاکستان اور امام مہدی (عج) کانفرنس

پاکستانی قوم اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ پاکستان میں امریکی سعودی گٹھ جوڑ سے فرقہ واریت کی جنگ کو چھیڑا جائے۔

پاکستان کے ہزاروں شہریوں نے کراچی میں منعقدہ ایک اجتماع میں اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان آل سعود کی سربراہی میں تشکیل پانے والے  خودساختہ فوجی اتحاد میں شامل نہ ہو اور ایسے خطرناک اقدامات سے پرہیز کرے جو پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر انتظام استحکام پاکستان اور امام مہدی (عج) کانفرنس جس میں شیعہ سنی علما سمیت مختلف مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی ہے اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ پاکستانی قوم اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ پاکستان میں امریکی سعودی گٹھ جوڑ سے فرقہ واریت کی جنگ کو چھیڑا جائے۔ کانفرنس کے شرکا نے سعودی وزیر جنگ محمد بن سلمان کے امام مہدی (عج) کے بارے میں دئیے گئے گستاخانہ بیان کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔دوسری طرف پاکستان  کی ایک بڑی اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ریاض میں منعقدہ امریکی سعودی کانفرنس میں پاکستانی وزیراعظم کی شرکت کو شرمناک قرار دیا ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں لیکن آل سعود کی طرف سے اسلامی ملک یمن پر حملے،داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کی حمایت اور سعودی عرب میں پاکستانی شہریوں سے سعودی حکام کے غلط رویے اس بات کا باعث بنے ہیں کہ پاکستانی عوام کے سعودی حکام کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے معروف اہلسنت رہنما اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے جنگ یمن کے حوالے سے آل سعود کو شکست خوردہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی عوام میاں نواز شریف کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پاکستانی فوج کو مظلوم یمنیوں کے خلاف استعمال کرے۔بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 1999 میں نواز شریف کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد سعودی حکمرانوں نے انہیں پناہ دی تھی لہذا وہ ان کے احسان مند ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت عوام اور پارلیمنٹ کی مخالفت کے باوجود سعودی عرب کے ساتھ فوجی تعاون کررہی ہے ۔سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی طرف سے سابق آرمی چیف راحیل شریف کے سعودی اتحاد میں شامل ہونے اور اس کی سربراہی سنبھالنے نیز جنگ یمن میں پاکستانی فوجیوں کو بھیجنے کے فیصلے نے پہلے ہی اسلامی ملکوں میں پاکستان کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے دوسری طرف ریاض اجلاس میں نواز شریف کی شرکت اور سعودی عرب کی طرف سے ان کو تقریر کرنے کا موقع نہ دینے کی وجہ سے پاکستان کی سبکی ہوئی ہے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے تو ملاقات کی لیکن پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ بہرحال پاکستان کے سیاسی اور مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر حکمران طبقہ یمن اور علاقے کے دوسرے مسائل کے سلسلے میں عوامی رائے کا احترام کرے اور عوامی حمایت کی روشنی میں اپنی پالیسیوں کو آگے بڑھائے تو اس سے نہ صرف حکومت مضبوط ہوگی بلکہ وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ باوقار انداز میں اپنے تعلقات بہتر بنانے میں بھی کامیاب ہوسکتی ہے ۔

 

ٹیگس