Jun ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۸:۲۸ Asia/Tehran
  • عرب ملکوں کے اختلافات میں ترکی نے کی قطر کی حمایت

قطر کے ساتھ خلیج فارس کی بعض رجعت پسند حکومتوں کے درمیان اختلاف ظاہر ہونے کے ساتھ ہی، دونوں فریق کے حامی اپنے سرکاری مواقف کا اعلان کر رہے ہیں-

ترکی کے صدر رجب اردوغان نے کہا ہے کہ قطر اور خلیج فارس کے عرب ملکوں کےدرمیان وجود میں آنے والے تنازعے میں وہ دوحہ کے موقف کی حمایت کرتے ہیں- اردوغان نے انقرہ میں بعض عرب حکومتوں کے مقابل، قطر کے مواقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ قطر کے ساتھ ترکی کے روابط کو مضبوط کریں-

ترکی کے صدر کا یہ بیان اس بات کی نشاندہی کر رہا ہےکہ یہ ملک سعودی بادشاہ  کی قیادت میں خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے مقابلے میں،  قطر کے موقف کا حامی ہے- درحقیقت  سعودی عرب کے ساتھ  بعض عرب حکومتوں کےاتحاد کے مقابلے میں ، ترکی اور قطر ہیں - یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس سے قبل ترکی اور قطر نے مصر کے اخوان المسلمین گروہ اور فلسطین کی تحریک مزاحمت اسلامی حماس کے مواقف  کی حمایت کرکے، خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے ساتھ اپنے سرکاری موقف کو واضح کردیا تھا- اس کے باوجود کہ ترکی اور قطر کا موقف بعض عرب ملکوں کے اقدامات اور اسی طرح قطر کی حکومت کے ساتھ علاقائی اقدامات کے تعلق سے یکساں ہے، بعید سمجھا رہا ہے کہ ترکی کے صدرعرب بحران کے مقابلے میں بدستور اپنے موقف پر باقی رہ سکیں گے-

درحقیقت عرب بحران کے جاری رہنے کی صورت میں یہ بعید ہے کہ انقرہ حکومت، قطر کی حمایت کے تعلق سے ترکی کے موجودہ موقف کو برقرار رکھ سکے گی- ترکی کے صدر نے انقرہ میں اپنے بیان میں ، اپنے موقف میں تبدیلی کے لئے کچھ راستوں کا انتخاب کیا ہے- مثال کے طور پر اردوغان نے انقرہ میں اپنی تقریر میں ریاض پر تنقید کئے بغیر، خلیج فارس تعاون کونسل کے ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات کو برطرف کریں- درحقیقت ترکی کے صدر کے اس قسم کے موقف کو بہت سنجیدہ نہیں سمجھا جا سکتا ہے-

قابل ذکر ہے کہ عرب ملکوں کے ساتھ  قطر کے روابط ایک مہینے سے بدترین صورت اختیار کرگئے ہیں- دونوں فریق میں بحران اس وقت زور پکڑ گیا جب قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی نے، ایران کے بارے میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد کے سرکاری موقف کو شائع کردیا- ایران کے بارے میں قطر کے امیر کے سرکاری موقف کے اعلان کے بعد ہی اس نیوز ایجنسی پر ہیکروں نے حملہ کردیا- سعودی عرب سمیت متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مصر، مشرقی لیبیا کی حکومت، الجزائر، مالدیپ، یمن کے مستعفی صدر اور موریتانیہ نے قطر کے ساتھ اپنے روابط منقطع کرلئے ہیں-

بہر صورت خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے تنگ نظرانہ کے موقف کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ خلیج فارس کے عرب ملکوں کی مدد کے لئے اقدامات انجام دیئےہیں- قطر کے خلاف ہمہ جانبہ پابندیوں کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ اس ملک کی صورتحال نا مناسب ہے - یہ ایسی حالت میں ہے کہ علاقے کے ملکوں کے درمیان، ایران دیگر ملکوں کے ساتھ قطر کے تعلقات کو معمول پر لانے کی اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور اسے امید ہے کہ ایک ہمدرد بھائی کے طور پر قطر کی حکومت کی مشکلات کو خاص طور پر اقتصادی مسائل میں جو مشکلات ہیں ان کو برطرف کرے - در حقیقت ایران کے اس اقدام کا، تہران کی خارجہ پالیسی کے دائرے میں جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ جو اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ دوستی اور تعاون پر تاکید کرتا ہے-            

ٹیگس