شمالی کوریا کے خلاف ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات میں شدت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر شمالی کوریا کو فوجی حملے کی دھمکی دی ہے-
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے خلاف دھمکی آمیز بیانات جاری رہنے کی صورت میں شمالی کوریا کو ایسی آگ میں جھونک دیں گے کہ جس کا دنیا نے اب تک مشاہدہ نہیں کیا ہوگا - ٹرمپ نے پیونگ یانگ سے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو نہ دھمکائے- یہ بیان اس کے بعد سامنے آیا جب مغربی میڈیا نے ، شمالی کوریا کے توسط سے مینی ایچر ایٹم بم بنانے میں کامیابی کی خبر شائع کی - اس خبر کے صحیح ہونے کی صورت میں شمالی کوریا اپنے بیلسٹک میزائلوں پر ایٹمی وار ہیڈز نصب کرنے کی صلاحیت کا حامل ہو جائے گا-
البتہ امریکہ کی موجودہ حکومت اس کوشش میں ہے کہ شمالی کوریا کو بھرپور جنگ کی دھمکی دینے کے ذریعے، پیونگ یانگ اور اس کے سیاسی اتحادیوں منجملہ چین اور روس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دے- اسی سبب سے ٹرمپ نے غیرمعمولی لہجے میں شمالی کوریا کو بھرپور اور تباہ کن جنگ کی دھمکی دی ہے-
امریکہ کے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے اور ساتھ ہی سیکڑوں ایٹمی وار ہیڈز بھی ہیں جس کے سبب وہ اس بات پر قادر ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ جنگ میں اس ملک کو بھاری اور ناقابل تلافی نقصان پہنچائے- اس کے ساتھ ہی امریکہ بھی شمالی کوریا کے انتقام سے محفوظ نہیں رہے گا- اس کے علاوہ کہ شمالی کوریا اس وقت امریکہ کی ریاستوں آلاسکا ، ہاوائی اور مغربی ساحل کی ریاستوں کو میزائل سے نشانہ بنا سکتا ہے، علاقے میں امریکہ کی فوجی چھاؤنیوں پر بھی حملہ کرسکتا ہے-
امریکہ کے ایک لاکھ سے زائد فوجی ، جاپان اور جنوبی کوریا میں تعینات ہیں کہ جو شمالی کوریا کے انتقامی حملوں کے لئے مناسب اہداف ہوں گے- بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان ممکنہ جنگ کی صورت میں دوسری عالمی جنگ کے برابر جانیں ضائع ہوں گی-
پلیس ورز ریسرچ فاؤںڈیشن Placervers Research Foundation کے سینئر ماہر جوزف سیرینی کہتے ہیں اگر امریکہ شمالی کوریا کے خلاف فوجی کاروائی کرتا ہے تو شمالی کوریا بھی اسی جیسا جواب دے گا - کیوں کہ شمالی کوریا کے پاس تباہ کن روایتی ہتھیاروں کے ڈپوز موجود ہیں اور اس نے یہ ہتھیار جنوبی کوریا سے ملحقہ اپنی سرحدوں پر تعینات کردیئے ہیں- یہ میزائل آسانی سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئول کو نشانہ بنا سکتے ہیں-
ساتھ ہی یہ کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ کی صورت میں، امریکہ کے دو اتحادی ملک یعنی جاپان اور جنوبی کوریا بھی شامل ہوجائیں گے اور اس جنگ میں چین کی بھی شمولیت کا امکان بڑھ جائے گا - عالمی تجارت میں جاپان، چین اور جنوبی کوریا کا نمایاں حصہ ہونے کے پیش نظر، مشرقی ایشیا میں کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی، عالمی معیشت کو تباہ کردے گی اور امریکہ بھی اس سے بہت زیادہ متاثر ہوگا-
مشرقی ایشیا میں تباہ کن جنگ کے ہولناک نتائج کے پیش نظر ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیاں عملی نہیں ہوں گی اور وہ صرف پیونگ یانگ اور بیجنگ کو مرعوب کرنے کے لئے یہ دھمکیاں دے رہے ہیں- اس کے باوجود امریکی صدر کی جانب سے اس حد تک دھمکی دیا جانا بھی ممکن ہے مشرقی ایشیا کے حساس علاقے میں کشیدگی بڑھ جانے اور امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ شروع ہونے کے حالات فراہم کردے-