مسلم ممالک میانمار کی بے رحم حکومت پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالیں: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی صبح کو درس خارج کے آغاز میں میانمار کے المناک واقعات کے تعلق سے انسانی حقوق کے دعویداروں اور عالمی اداروں کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتےہوئے فرمایا کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ مسلم ممالک عملی اقدامات کریں اور میانمار کی بے رحم حکومت پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ ڈالیں-
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے میانمار کی حکومت کے خلاف، اسلامی حکومتوں کی جانب سے عملی اقدامات انجام دینے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ عملی اقدامات سے مراد فوج یا فورسز بھیجنا نہیں بلکہ میارنمار پر سیاسی، اقتصادی اور تجارتی دباو ڈالنا ہے اور میانمار کے مظالم کے خلاف عالمی فورمز میں آواز بلند کرنا ہے-
میانمار کا مسئلہ اور وہ ظلم و ستم جو روہنگیا مسلمانوں پر روا رکھا جا رہا ہے ، مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ جاری ہے کہ جس میں مسلمانوں کے خلاف تاریخی ظلم اور نسل کشی آشکارہ ہے- امت مسلمہ، اس ظلم و بربریت کا مشاہدہ ایک مرتبہ فلسطین کے مسئلے میں جارح صیہونیوں اور دہشت گردوں کی ظالمانہ اور جارحانہ یلغار میں کرچکی ہے- اس وقت عالم اسلام کو میانمار میں اسی سناریو کی تکرار کا سامنا ہے جبکہ صیہونیوں ، اور امریکہ اور برطانیہ کا کردار ان المناک واقعات میں نمایاں ہے-
ایسے واقعات کہ جن سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی اور رہبر انقلاب اسلامی کے بقول میانمار میں تشدد کے واقعات کو مسلمان اور بدھ مت کی لڑائی قرار دینے کا تاثر غلط ہے اگرچہ ان واقعات میں مذہبی تعصب کا امکان ہے مگر اس کا اصل مقصد سیاسی ہے جس کے پیچھے میانمار کی حکومت ہے- اور اس حکومت کی سربراہ بھی ایک ایسی بے رحم عورت ہے جس نے امن کا نوبل انعام لے رکھا ہے اوراس طرح امن کے نوبل انعام کی حقیقت بھی ختم ہوگئی ہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب سے آنگ سان سوچی اقتدار میں آئی ہے، روہنگیائی مسلمانوں کی زندگی کے حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں بلکہ مزید بدتر ہوگئے ہیں- یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ بیشتر سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگار اس سے چشم پوشی کر رہے ہیں یا اسے بھلا دینا چاہتے ہیں- میانمار میں رونما ہونے والے واقعات ، صرف دس لاکھ مسلمانوں کی سرنوشت کا مسئلہ نہیں ہیں بلکہ اسلام مخالف سازشوں کی ایک کڑی ہے اور عالم اسلام پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے کے لئے ہے-
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج میانمار میں جو انسانیت سوز واقعات رونما ہورہے ہیں وہ دنیا کے تمام ممالک، اسلامی ریاستوں، عالمی فورم، میانمار کی بے رحم حکومت اور انسانی حقوق کے دعویدارملکوں کی آنکھوں کے سامنے ہورہے ہیں- روہنگیائی مسلمان جن مظالم کو برداشت کر رہے ہیں ان کو لفظوں میں کس طرح بیان کیا جاسکتا ہے؟
پچیس اگست سے اب تک صوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج کی جارحیت اور حملوں کی نئی لہر میں چھے ہزار سے زیادہ روہنگیا مسلمان جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ ایسے المناک واقعات کے باعث، بین الاقوامی اداروں منجملہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل کی ذمہ داریاں، ماضی سے زیادہ سنگین ہوجاتی ہیں جبکہ ان اداروں نے میانمارمیں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کی روک تھام کے لئے کوئی بھی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے-
اور یہی وجہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے توسط سے میانمار کے مظالم کی صرف مذمت کرنے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے فرمایا ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد دعویدار ادارے اور ممالک مخصوص ممالک میں تو ایک مجرم کو سزا دلوانے کے لئے بہت شور شرابا کرتے ہیں مگر وہ میانمار میں ہزاروں افراد کے قتل عام اورآوارہ وطن ہونے پرخاموش ہیں. اسی بناء پر اس سلسلے میں آج اسلامی ملکوں کے کاندھوں پر ماضی سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ میانمار کے بارے میں ایک واضح اور ٹھوس پیغام دے-