Oct ۲۵, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۷ Asia/Tehran
  •  ایران کی دفاعی طاقت پر نہ مذاکرات ہوں گے اور نہ ہی سمجھوتہ: رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کو امام علی ملیٹری یونیورسٹی میں سالانہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی طاقت اور صلاحیت پر نہ تو سمجھوتہ کریں گے اور نہ ہی اس حوالے سے مذاکرات کی گنجائش ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس تقریب میں ایران کی دفاعی طاقت کے خلاف استکباری طاقتوں کی مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران کی دفاعی طاقت پر کسی بھی صورت میں مذاکرات نہیں ہوں گے اور ملک میں سلامتی کو یقینی بنانا مسلح افواج کی اہم ذمہ داری اور ترجیح ہے کیونکہ سلامتی کے بغیر اقتصادی، صنعتی اور سائنسی شعبوں میں ترقی ناممکن ہے.انہوں نے مزید فرمایا کہ ملک کا موجودہ اہم مسئلہ، اقتصاد اور عوام کی معیشت ہے اور اس کے ساتھ ملک کی بنیاد بھی ایک مضبوط بنیاد ہونی چاہئے- سپریم لیڈر نے فرمایا کہ آج خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت کو دیکھ کر عالمی سامراجی قوتیں غم و غصے کا شکار ہیں اور اسی وجہ سے وہ ہماری دفاعی طاقت کی مخالفت کرتی ہیں- 

دفاعی طاقت ملکوں کے طاقتور اور مستحکم ہونے کا ایک اہم عنصر ہے- اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس کے خلاف دشمنیاں جاری رہنے اور آٹھ سالہ جنگ کے تجربے کے سبب اپنی دفاعی طاقت کو مستحکم کیا ہے- اسی سلسلے میں ایران مقامی ٹکنالوجی پر تکیہ کرتے ہوئے اپنی دفاعی اور فوجی گنجائشوں میں تنوع لایا ہے اور اس گنجائش کا سب سے اہم ترین اور موثرترین حصہ، ایران کی میزائلی طاقت ہے- ایران کی مسلح افواج کے سیٹ اپ میں ، فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے لے کر پولیس اور عوامی رضاکار فورس سب کے سب شامل ہیں جو ایران کے اقتدار کے عناصر کی تشکیل دیتے ہیں اور اس درمیان سپاہ پاسداران انقلاب کا کردار، ایران کے میزائلوں کے سبب، ممتاز اور موثر ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی دفاعی صلاحیت نے ایران کو فوجی طاقتوں کے زمرے میں لا کھڑا کیا ہے- اسی تناظر میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈیئر امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر درجہ بندی میں ایران کی مسلح افواج ، دنیا کی ساتویں طاقت ہے- یہ طاقت، ایران کی دفاعی صلاحیت کے دائرے میں، دشمنوں کی دائمی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مغربی ایشیاء کے حساس علاقے میں، ایران کی گہری اسٹریٹیجی میں اہمیت رکھتی ہے- ان حالات میں ایران کی فوجی اور دفاعی طاقت،  مذاکرات یا سفارتی ڈیل سے متاثر ہونے والی نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدے کے دائرے میں امریکی سناریو کا اسیر نہیں بنے گا -

امریکی ایک طرح سے یورپی ملکوں کے ساتھ کام کی تقسیم کے ذریعے کہ جسے وہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی یا علاقے کے لئے خطرے کا نام دے رہے ہیں،  اس کوشش میں ہیں کہ اپنے اتحادی ملکوں کو اپنا ہمنوا بنائیں تاکہ آخرکار ایران کے میزائیل پروگرام کے بارے میں مذاکرات انجام دیں لیکن جیسا کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی جریدے نیوز ویک کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ ایران کی میزائلی اور دفاعی صلاحیتوں کا تحفظ کیا جائے گا اور ایران کے بیلسٹک میزائلوں کی ڈیزائننگ ایٹمی ہتھیاروں کے لے جانے کے لئے نہیں کی گئی ہے-

امریکی ایران کے بیلسٹک میزائل کے تجربوں کو ایٹمی معاہدے کی روح کی خلاف ورزی کا نام دے رہے ہیں اسی تناظر میں امریکی سینٹ اس بہانے سے کوشش میں ہے کہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے نئے مسائل کھڑے کرے اور ایران کے لئے نئے حالات فراہم کرے- یہ ایسے میں ہے کہ ایٹمی معاہدے میں ایران کے میزائلی پروگرام کے لئے کسی قسم کی محدودیت کا ذکر نہیں ہوا ہے اور اس سمجھوتے میں کسی ایسی شق کا ذکر نہیں ہوا ہے کہ ایران میزائلی صلاحیت کے بارے میں مذاکرات انجام دے- ایسے حالات میں ایران دشمنوں کے دباؤ اور پروپگنڈوں کو خاطر میں لائے بغیر اپنی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کی جانب آگے بڑھتا رہے گا-

ٹیگس