Nov ۰۸, ۲۰۱۷ ۱۶:۰۵ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کے نام ایران کا خط، سعودی عرب کے جارحانہ اقدامات روکے جانے کی ضرورت پر تاکید

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے منگل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام خط ارسال کرکے سعودی عرب کی خطے میں آشکارا اشتعال اںگیزیوں اور تخریب کاریوں کی واضح طور پر نشاندہی کی ہے۔

غلام علی خوشرو نے اس خط میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سعودی حکام کے بے بنیاد الزامات اور دعووں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ انہوں نے ایران کے خلاف سعودی عرب کے الزامات کو بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی قراردیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ایران کے خلاف  دھمکی آمیز بیانات، خطے میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی حمایت ، اقوام متحدہ کے دفعہ 2 کی شق 4 کی صریح خلاف ورزی ہے۔

سعودی حکام نے حالیہ دنوں میں دھمکی دینے کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران پر علاقے کے ملکوں میں مداخلت اور یمن کو فوجی سازو سامان سے لیس کرنے کا الزام عائد کیا ہے- 

 خوشرو نے اپنے خط میں کہا کہ سعودی عرب کے اتحاد نے حالیہ دنوں میں قطر کی طرح یمن کی فضائی ، بحری اور زمینی سرحدوں کو بند کردیا ہے جبکہ یمن میں کئی ملین افراد وبا کی بیماری میں مبتلا ہیں اور انھیں ابتدائی طبی ضروریات سے بھی سعودی عرب نے محروم کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ، یمن میں جنگی جرائم کا کھلے عام ارتکاب کررہا ہے اور اقوام متحدہ کو سعودی عرب کے وحشیانہ اور جنگی جرائم پر خاموش تماشائی نہیں رہنا چاہیے۔

ایران نے اپنے خط میں خطے میں جاری تشدد ، جنگ اور قتل و غارت میں سعودی عرب کے واضح طور پر ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی عراق، شام، یمن، لیبیا ، قطر اور دیگر ممالک میں جارحیت، بربریت اور مداخلت دنیا کے سامنے نمایاں اور آشکار ہے جس سے دنیا کی کوئی طاقت انکار نہیں کرسکتی، سعودی عرب خطے میں اپنی بربریت، جارحیت، مداخلت ، دہشت گردی کی حمایت اور یمن کی جنگ میں ناکامی کو چھپانے کے لئے ایران پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کررہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب کوخطے میں جاری تمام جرائم کا ذمہ دار قراردے اور یمن کے خلاف سعودی عرب کے ہولناک جرائم کی روک تھام کے سلسلے میں اپنی ذمہ د اریوں پر عمل کرے۔ اور سعودی عرب کو اقوام متحدہ کے منشور پر عمل کرنے کا پابند بنایا جائے۔ ایرانی نمائندے نے ایران کے خط کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی سرکاری سند کے طور پر شائع کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ 

یمن پر سعودی عرب کا فوجی حملہ، کسی بہانے سے بھی قابل دفاع نہیں ہے۔ سعودی حکام اپنے اس اقدام کی، یمن کے مستعفی صدر کی حمایت میں توجیہہ کرتے ہیں۔  سعودی حکام ، جو ہر طرح سے یمن میں اپنی جارحیتوں کی توجیہ کے درپے ہیں، اس سلسلے میں بوکھلاہٹ اور تضاد بیانی سے دوچار ہیں چنانچہ ان کی جانب سے بے بنیاد، مضحکہ خیز مواقف اور بیانات سامنے آتے رہتے ہیں۔ 

 یمن پر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے سعودی عرب اور اس کے اتحاد نے ایک غیر مساوی جنگ مسلط کررکھی ہے جس میں اب تک بارہ ہزار سے افراد افراد شہید اور چالیس ہزار سے زائد زخمی نیز پچیس لاکھ افراد آوارہ وطن ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یمن کی اسّی فیصد بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔ جو جرائم سعودی عرب اور اسکے اتحاد نے یمن میں ڈھائے ہیں ان کو عالمی فوجداری عدالت کے آئین کی رو سے جنگی جرائم ، انسانیت سوز جرائم  اور امن و صلح کے خلاف جرائم قراردیا جاسکتا ہے۔ اب تک کسی بھی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے سعودی عرب کے جرائم کے خلاف کوئی بھی ٹھوس اور عمل درآمد کی حامل ضمانت کا اقدام انجام نہیں دیا ہے۔ 

سعودی عرب یمن میں پراکسی وار شروع کرنے کے آغاز سے ہی یہ جنگ ہارا ہوا ہے کیوں کہ آل سعود کے حکومتی ڈھانچے میں اس جنگ کے سبب اختلاف وجود میں آگئے اور یمن کے انقلابی عوام میں اپنی امنگوں کے دفاع کے لئے جو عزم پایا جاتا ہے اس کے مقابلے میں سعودی حکومت کو شکست نصیب ہوئی ہے -

یمن کے مختلف شہروں میں سعودی عرب کے خلاف  وسیع پیمانے پر مظاہرے اور ان مظاہروں میں یمن کے مختلف طبقات کی شرکت ، آل سعود سے یمن کے انقلابی عوام کی نفرت و بیزاری اور سعودی عرب کی سرپرستی قبول کرنے سے انکار کے مترادف ہے اور یہی مسئلہ یمن کی جنگ میں آل سعود کی شکست سمجھا رہا ہے- بہرحال یمن کی عوامی مزاحمت نے سعودی حکام کے دانٹ کھٹے کردیئے ہیں اسی لئے یہ حکام انتہائی بوکھلاہٹ اورالجھن کا شکار ہیں اور اسی وجہ سے وہ عوام کو گمراہ کرنے والے بیان دے رہے ہیں جس کے سبب یہ  شکست خوردہ حکام  ماضی سے زیادہ عوام و خواص کے لئے مضحکہ بن گئے ہیں-

ٹیگس