سید حسن نصراللہ نے سعودی عرب کی سازشوں سے پردہ اٹھادیا
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے جمعے کو سیدالشہداء حضرت امام حسین (ع) کے چہلم اور یوم شہید کی مناسبت سے جنوبی بیروت میں ایک خطاب میں سعودی عرب کی سازشوں سے قبل گذشتہ مہینوں کے دوران لبنان کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں بے مثال امن و سیکورٹی قائم تھی -
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ گزشتہ سنیچر سے لبنان کو ایک سیاسی بحران اور خطرناک مرحلے میں داخل کردیا گیا- حزب اللہ کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس وقت سعودی عرب لبنان کو جنگ کی دھمکی دے رہا ہے اور صیہونی حکومت کو لبنان پرحملے کے لئے اکسا رہا ہے اور اس کے لئے اس نے اسرائیل کو اربوں ڈالر دینے کی لالچ دی ہے- سید حسن نصراللہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ دوہزار چھے میں بھی اسرائیل نے سعودی عرب کی اپیل پر لبنان پر حملہ کیا تھا اور ابتدائی دنوں میں جب اسرائیل جنگ ختم کرنا چاہتا تھا ، سعودی عرب نے اسے ایسا نہیں کرنے دیا-
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ لبنان کو آج کل سعودی - صیہونی سازشوں کا سامنا ہے اور دونوں جارح اورمداخلت پسند حکومتیں علاقے میں اپنے توسیع پسندانہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے آپس میں تعاون کررہی ہیں- موجودہ حالات میں علاقے میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے ایجنٹوں یعنی دہشتگرد گروہوں کے مکمل شکست کے دہانے پر پہنچ جانے کے باعث تمام سعودی اور صیہونی سازشیں ناکام ہوگئی ہیں -
ان حالات میں سعودی عرب نے لبنان میں داخلی بحران کھڑا کرنے اور صیہونی حکومت کے لئے اس ملک پر حملہ کرنے کے حالات فراہم کرکے علاقے میں نئی مہم جوئی کا منصوبہ بنایا ہے- جیسا کہ سید حسن نصراللہ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہی علاقے میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے لئے زمین ہموار کی اور اس کا ساتھ دیا ہے- اس سلسلے میں ابھی کچھ دنوں پہلے صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کی اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ عاموس یاڈلین نے اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب نے دوہزارچھے میں لبنان کے خلاف اسرائیلی فوج کی تینتیس روزہ جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کو نہایت اہم اسٹریٹیجک اطلاعات فراہم کی ہیں-
جون دو ہزار دس میں برطانوی اخبار ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا تھا کہ آل سعود نے اسرائیل کو لبنان پر حملے کے لئے سعودی عرب کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے- سعودی عرب علاقے میں خود غرضی اور فتنہ پسندی پر مبنی اپنے مقاصد کے حصول کا راستہ صیہونی حکومت کے ساتھ کھلے تعاون میں دیکھتا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعاون کا نتیجہ علاقائی اور عالمی سطح پر شر و فساد پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں رہا ہے-
لبنان کے حالات نے رائے عامہ کو پہلے سے زیادہ اس بات کی جانب متوجہ کر دیا ہے کہ علاقے میں اسرائیلی جنگوں کا کنٹرول آل سعود کے ہاتھوں میں ہے- صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی کوشش ہے کہ لبنانیوں کے درمیان فتنہ پیدا کرکے اور لبنانی استقامت کی شبیہ خراب کرکے عوام کو استقامت سے دور کرنے کے ساتھ ہی داخلی جنگوں میں الجھا کر لبنان کے خلاف اپنی سازشوں کو آگے بڑھانے کی زمین ہموار کریں-
سعودی عرب اور اسرائیل کے موجودہ اقدامات ، لبنان میں خانہ جنگی شروع کرانے کے لئے اکسا رہے ہیں- لبنان میں اس سے قبل ہونے والی خانہ جنگی بھی غیرملکی فتنہ گروں خاص طور سے صیہونی و مغربی حکومتوں اور سعودی عرب کی سربراہی میں بعض عرب حکام کی سازشوں کا نتیجہ تھی جو انیس سو پچھتر سے انیس سو نوے تک جاری رہی اور اس کا نتیجہ لبنان پر اسرائیل کے ہمہ گیر حملوں اور اس ملک کے بعض علاقوں پر اس کے قبضے کی صورت میں سامنے آیا تھا-