Nov ۱۱, ۲۰۱۷ ۱۳:۵۰ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتہ ناقابل مذاکرات

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کا ایک حصہ ہے اور نہ ہی اس پر دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں اور نہ ہی اسے یکطرفہ طور پر منسوخ کیا جا سکتا ہے بنا برایں ایٹمی سمجھوتے کے تمام فریقوں کو معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد کرنا چاہئے اور ایٹمی سمجھوتے کے منافی ہر کام سے اجتناب کرنا چاہئے-

غلام علی خوشرو نے جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہ جو ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی سالانہ رپورٹ کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا تھا کہا کہ ایران کے بحالی اعتماد کے لئے انجام دیئے جانے والے اقدامات کو دائمی شکل دینے کے لئے ہرطرح  کی یکطرفہ درخواست، ایٹمی سمجھوتے کی اصل اور مقصد کے منافی ہے اور پوری طرح ناقابل قبول ہے-

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران سے دشمنی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے تہران پرعلاقے میں مداخلت کا الزام لگایا اور میزائلی دفاعی توانائی کو خطرہ قرار دینے اور ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کا بے بنیاد دعوی کرتے ہوئے  دواگست دوہزار سترہ سے کاتسا قانون پر عمل درآمد شروع کردیا - یہ قانون امریکی حکومت کو پابند بناتا ہے کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد شروع ہونے کے نوے دن بعد ایران کے خلاف مزید پابندیاں عائد کردے- 

واضح ہے کہ اس سلسلے میں ہرطرح کا اقدام ایٹمی سمجھوتے کے کمزور ہونے کا باعث بنے گا- ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیا آمانو نے کہ جو ایٹمی سمجھوتے کے بعد سے اب تک اپنی آٹھ رپورٹوں میں ایران کی جانب سے اس سمجھوتے کی مکمل پابندی پر تاکید کرچکے ہیں ، جمعے کو ہونے والے اجلاس میں ایک بار پھر ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کئےجانے کی تصدیق کی-

اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے نمائندے گییوم ڈی بویی نے بھی اس اجلاس میں ایٹمی سمجھوتے کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے تمام فریقوں سے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کا مطالبہ کیا-اقوام متحدہ میں چین اور جاپان کے سفیروں وو ہایتاؤ اور کورو بسشو نے بھی ایٹمی سمجھوتے کو جاری رکھنے کی حمایت کی - امریکی پالیسی صرف ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں ہی نہیں بلکہ تمام میدانوں میں تباہ کن اورعالمی امن کے لئے نقصاندے رہی ہے- 

ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ کمال خرازی کا کہنا ہے کہ  خلیج فارس کے بعض ممالک کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کی حمایت ، امریکی چشم پوشی مشرق وسطی کے علاقے میں دہشت دگردوں کی پیشقدمی کا باعث ہوئی ہے- ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یورپ کی موجودہ سیکورٹی کافی قربانیوں اور بہت سے انسانی و مادی نقصانات کی مرہون منت ہے کہ جو اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے اتحادیوں نے عراق و شام میں دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں برداشت کئے ہیں-

روس کے سیاسی اسٹراٹیجک سینٹر کے سربراہ سرگئی میخییف، امریکی رویے کے بارے میں کہتے ہیں - امریکہ علاقے میں صرف کشیدگی پیدا کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے تاکہ مختلف ممالک میں مزید مداخلت کے حالات فراہم ہوں اور اس کی تسلط پسندی جئوپولیٹیکل برتری اور اسٹراٹیجک مفادات پورے ہوسکیں - اور یہ واشنگٹن کا مستقل وطیرہ بن چکا ہے-

امریکہ نے ایران سے دشمنی کے سوا کچھ نہیں کیا اور اس وقت ایٹمی سمجھوتہ اور ایران کی دفاعی صلاحیتیں اس کی دشمنی کا اصل مرکز ہیں- لیکن ایران کی میزائلی صلاحیت صرف دفاعی پہلو کی حامل ہے اور یہ ایسا موضوع نہیں ہے جس پر دوسروں سے مذاکرات کئے جائیں یا اس سے ایٹمی سمجھوتے کو جوڑا جائے-

ٹیگس