Dec ۲۷, ۲۰۱۷ ۱۵:۲۲ Asia/Tehran
  • بیت المقدس فلسطین کا دائمی دارالحکومت کے زیرعنوان کانفرنس کا انعقاد

فلسطین کے سیاسی رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی صدر کا فیصلہ منسوخ نہیں ہو جاتا، تحریک انتفاضہ جاری رہے گی-

فلسطینی رہنماؤں نے منگل کو بیت المقدس فلسطین کا دائمی دارالحکومت کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں، فلسطین کے مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے قومی فوج کی تشکیل دینے کے ساتھ ہی سیاسی شراکت داری کو عملی جامہ پہنانے اور قومی اتحاد کی بحالی کا مطالبہ کیا- فلسطینیوں کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ فلسطین سے صیہونیوں کو باہر نکالنے تک تحریک انتفاضہ جاری رہے گی اور یہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت اور امریکہ کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فلسطینیوں کا روڈ میپ ہے- رواں سال میں چھے دسمبر کو امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دیا اور تاکید کی کہ مقبوضہ فلسطین میں امریکی سفارتخانے کو بھی تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیں گے- امریکہ کی سازش، مشرق وسطی کی ماہیت تبدیل کرنا اور غاصب صیہونی حکومت کو امریکہ کے مدنظر مشرق وسطی یعنی جدید مشرق وسطی میں مرکزی حیثیت دینا ہے جو واشنگٹن کے وسیع منصوبے کا ایک حصہ ہے اور اسی تناظر میں عظیم بیت المقدس کے نام سے موسوم اسرائیلی منصوبے، غرب اردن میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور غرب اردن میں اسرائیلی قوانین پرعمل درآمد بھی کیا جا رہا ہے اور ان تمام سازشوں کا مقصد مسئلہ فلسطین کو ختم کرنا ہے-

ان سازشوں پر ردعمل میں تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے کہا کہ پورا شہر بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور عرب و اسلامی ممالک بیت المقدس سے دست بردار نہیں ہوں گے- تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بیت المقدس اجلاس میں تاکید کے ساتھ کہا کہ بیت المقدس فلسطین کا سیاسی اور تمام مسلمانوں کا دینی دارالحکومت ہے - بیت المقدس، دنیا کے تمام حریت پسندوں چاہے وہ عیسائی ہوں یا مسلمان سب کے لئے اقدار، اخلاق اور انسانی لحاظ سے دارالحکومت ہے- پورا بیت المقدس فلسطینیوں کا ہے اور فلسطینی عوام بیت المقدس کے بارے میں کسی بھی طرح کے مذاکرات یا اس سے دست بردار ہونے کی اجازت نہیں دیں گے-

وقت گذرنے کے ساتھ فلسطین کے بارے میں امریکی سازشیں کھل کر سامنے آجائیں گی - امریکی حکام ٹرمپ کے دور میں فلسطین کا مسئلہ سرے سے ہی اسرائیل کے حق میں ختم کرنا چاہتے ہیں جبکہ اس امریکی سازش کے مقابلے میں فلسطینیوں کا منصوبہ ہے جو ان کی اپنی توانائی پر مرکوز ہے کہ جو بنیادی طور پر صیہونیوں کے قبضے سے پورے فلسطین کی آزادی پر استوار ہے- انتفاضہ فلسطین کہ جو آج کل فلسطین کے مختلف علاقوں خاص طور سے غرب اردن میں جاری ہے اسی ہدف پر گامزن ہے- تیسری تحریک انتفاضہ کچھ ایسی خصوصیات کی حامل ہے کہ جو آزادی فلسطین کے بوجھ کو مقصد تک پہنچا سکتی ہے- تیسری تحریک انتفاضہ پر ایک نگاہ ڈالنے سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ اس کے اندر فلسطینیوں کے مد نظر ہدف یعنی ایسی خودمختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کا مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو- اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف فلسطینی گروہوں کے درمیان پیدا ہونے والے اتحاد کا دائرہ وسیع ہوگیا ہے جس میں اب تقریبا تمام ہی گروہ شامل ہوچکے ہیں- یہ موضوع فلسطینیوں کے مضبوط ہونے اور بیت المقدس کو دارالحکومت بناتے ہوئے خودمختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کے ہدف پر اصرار پر منتج ہوا ہے- فلسطینیوں کی تیسری تحریک انتفاضہ کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اسے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی حمایت حاصل ہے کہ جس پر امریکہ اور صیہونی حکومت کے اندر تشویش کی ایک لہر پیدا ہوگئی ہے یہاں تک کہ انھوں نے عالمی برادری کو دھمکی تک دے ڈالی ہے - تحریک انتفاضہ کی دیگر خصوصیت، علاقے میں استقامت سے اس کا مربوط و متصل ہوجانا ہے کہ جے بحران فلسطین کے سلسلے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقے میں عوام کی مضبوط صلاحیتوں سے استفادے کے لئے فلسطینیوں کے موثر حمایت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے-

ٹیگس