Dec ۳۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۰۹ Asia/Tehran
  • احتجاجی مظاہروں سے رائے عامہ کو منحرف کرنے کی نتنیاہو کی کوشش

مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو اور ان کی کابینہ کی مالی بدعنوانی کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے ہیں-

گذشتہ روز مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے، پانچ ہفتوں سے ہونے والے مظاہروں کا تسلسل ہیں اور یہ مالی اسکینڈل بنیامین نتنیاہو اور اس کی کابینہ کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے- نتنیاہو کو اس وقت مالی بدعنوانی، رشوت دریافت کرنے اور اقتدار کے غلط استعمال کرنے جیسے اسکنڈل کا سامنا ہے۔ مقبوضہ علاقوں پر حکمراں لیکوڈ پارٹی ، نتنیاہو کے خلاف مسلسل ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا باعث، بائیں بازو کے دھڑے کی اسٹریٹیجی کو قرار دے رہی ہے- 

لیکوڈ پارٹی کا خیال ہے کہ بائیں بازو کا دھڑا مشکلات کو بڑا بناکر پیش کرنے کے ذریعےنتنیاہو کے خلاف مظاہرے کرا رہا ہے تاکہ آئندہ کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے اقتدار پر قابض ہوسکے- اس کے ساتھ ہی پولیس کے توسط سے سات مرتبہ نتنیاہو سے بازپرس اس امر کی غماز ہے کہ مقبوضہ سرزمین کی جو صورتحال ہے وہ بائیں بازو کی جانب سے محاذ آرائی نہیں  ہے بلکہ اس غاصب حکومت کا وزیر اعظم ہی بدعنوانیوں میں غرق ہے-

واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں وزیراعظم نیتن یاہو کو کرپشن مقدمات میں تحفظ فراہم کرنے کا بل منظور کیا گیا ہے- بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی بدعنوانی میں ملوث اسرائیلی وزیراعظم کو چارجز سے بچانے کے لیے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود صرف 5 ووٹ کی برتری سے بل منظور کیا گیا۔ بل وزیراعظم کی پارٹی کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا جس کے حق میں 59 اور مخالفت میں 54 ووٹ ڈالے گئے۔

بنیادی طور پر اس بل میں پولیس کے اختیارات کو محدود کیا گیا ہے جبکہ تجزیہ نگاروں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی بل کا مقصد صرف اور صرف وزیراعظم کو کرپشن اسکینڈل میں تحفظ فراہم کرنا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون دراصل پولیس کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف جاری تفتیش کے اختیارات کو کم کرنا ہے جبکہ حزب اختلاف نے بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنیامین نتنیاہو ان احتجاجی مظاہروں سے جان بچانے اور اپنے خلاف بدعنوانی کے کیسیز سے رائے عامہ کو منحرف کرنے کے لئے، بیرونی ملکوں کے خلاف پروپگنڈے میں مشغول ہیں- اسی تناظر میں صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم اور وزیر دفاع ایھود باراک نے کہا ہے کہ نتنیاہو علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکا کر اور بحران پیدا کرنے کے ذریعے بدعنوانی کے کیسز سے فرار کرنے میں کوشاں ہیں-

درحقیقت صیہونی حکومت کی کابینہ کا یہ فیصلہ، اندرونی مشکلات کی جواب دہی سے فرار کے لئے ٹرمپ کی اسٹریٹیجی پر عمل ہے- امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گذشتہ اکتوبر کے مہینے میں یونسکو سے نکلنے کے واشنگٹن کے فیصلے کا اعلان کیا تھا- ایک بین الاقوامی ادارے سے وہ بھی اقوام متحدہ سے وابستہ ادارے سے نکل جانے کا مقصد یہ ہے کہ صیہونی حکومت اور امریکہ مل کر، بین الاقوامی قوانین کو پامال کرنے میں کوشاں ہیں- 

صیہونی حکومت کا دارالحکومت تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ، کہ جو امریکہ سے اسرائیل کا اہم مطالبہ تھا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کا اعلان بھی کردیا، نتنیاہو کے لئے اندرون ملک کی موجودہ صورتحال میں اہمیت رکھتا ہے۔ نتنیاہو اس کوشش میں ہیں کہ اس فیصلے کو اپنی خارجہ پالیسی میں اہم کامیابی بتائیں تاکہ اس طرح سے مقبوضہ علاقوں میں مالی بدعنوانی کے کیسز سے عوام کی توجہ ہٹائیں۔

ٹیگس