ایران اور صربیہ کے ہمہ جانبہ تعلقات میں توسیع، بلغراد میں ظریف کے مذاکرات کا محور
اسلامی جمہوریہ ایرن کے وزیر خارجہ نے مشرق یورپ کے اپنے دورے کا آغاز صربیہ سے کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ اس سفر میں بالقان اور مشرقی یورپ کے ممالک کے اعلی حکام کے ساتھ دو طرفہ سیاسی اور اقتصادی تعلقات ، علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ سربیا کے بعد بلغاریہ، کروشیا اور بوسنیا کا دورہ بھی کریں گے۔ وزیر خارجہ جواد ظریف نے پیر کے روز بلغراد کے اپنے دورے میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ایویتسا داچیچ اور اس ملک کے صدر سے ملاقات کی۔ صربیہ نے گذشتہ تین برسوں میں مخلتف شعبوں منجملہ اقتصادی ، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون اور تعلقات کی توسیع کے لئے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس وقت مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدے کے بعد بھی اس کی اس دلچسپی اور رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
ایران اپنی علاقائی اور اسٹریٹیجک پوزیشن کے پیش نظر، مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کے لئے اہم سیاسی اور اقتصادی امکانات کا حامل ہے اور صربیہ بھی دیگر یورپی ملکوں کی مانند ایران کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے اس دورہ صربیہ میں دونوں ممالک نے اپنے مذاکرات میں ، تجارتی تعلقات معیشت، زراعت اور صنعتی شعبوں میں تعاون پر توجہ دی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ عنقریب ہی دوطرفہ معاہدے پر عملدرآمد کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید وسعت ملے گی۔
صربیہ کے عوام کی اس وقت کوشش ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے سیاحتی تعلقات کو فروغ دیں۔ صربیہ کے وزیر تجارت و سیاحت "لیاییچ" نے ہمارے نامہ نگار کےساتھ گفتگو میں کہا کہ بالقان کے علاقے کے تمام ملکوں کا ہدف و مقصد ایران کی آٹھ کروڑ کی منڈی تک دسترسی حاصل کرنا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بلغراد کو بالقان کے ملکوں اور ایران کے درمیان تعاون کا مرکز قرار دیں۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات میں اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسا مسلمان ہوں جو صربیہ میں زندگی گذارتا ہوں اور پندرہ سال سے زیادہ عرصے سے تمام شعبوں میں ایران اور صربیہ کے تعلقات میں فروغ کے لئے کوشاں ہوں۔ کیوں کہ ایران میں معیشت، تجارت، ثقافت کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کی گنجائش موجود ہے۔
ایران اور صربیہ کے درمیان وسیع تعلقات کے لئے تمام میدانوں میں حالات فراہم ہیں۔ اور یہ تعاون توانائی ، نقل و حمل ، زراعت اور ٹکنالوجی نیز دفاعی تعاون کے مسئلے میں توسیع پا سکتے ہیں۔ جواد ظریف کے دورہ صربیہ میں اس ملک کے صدر، وزیر اعظم ، پارلیمنٹ اسپیکر اور وزیر خارجہ سے ہونے والی ملاقاتوں نے، اقتصادی مسائل کے علاوہ سیاسی مسائل اور علاقائی و بین الاقوامی تبدیلیوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کے لئے مناسب موقع فراہم کیا ہے۔
صربیہ کے صدر الکزنڈر ووچیچ نے وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ وہ صربیہ کے صدر کی حیثیت سے اعلان کرتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعاون اور تمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لئے آمادہ ہیں، اور اس سلسلے میں کسی قسم کی محدودیت بھی نہیں ہے۔ تہران اور بلغراد عالمی اداروں اور تنظیموں میں اپنی موجودگی کے ساتھ ہی، بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے مذاکرات اور گفتگو کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل و مشکلات کے حل کی راہ میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اسی بنیاد پر عالمی اداروں اور تنظیموں میں دونوں ملکوں کا تعاون ، علاقائی مسائل اور دنیا کے مختلف علاقوں میں اختلافات کے حل میں سفارتی راہ حل اپنایا جانا اور مذاکرات پر تاکید، تہران اور بلغراد کے سیاسی مذاکرات کا محور تھے۔