Mar ۳۱, ۲۰۱۸ ۱۹:۰۵ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کے مزید قتل عام کے لئے اسرائیل کو امریکہ کی ہری جھنڈی

امریکہ نے یوم ارض کے مظاہروں کی سرکوبی کی مذمت میں سلامتی کونسل کے اجلاس کو ویٹو کردیا اور اسرائیل کے خلاف مذمتی بیان جاری نہیں ہونے دیا-

سلامتی کونسل نے یوم ارض کے موقع پرمظاہرین پر فائرنگ کے واقعات کا جائزہ لینے کے لئے سنیچر کی صبح ایک اجلاس طلب کیا اور مظاہرین کی سرکوبی کی مذمت میں بیان جاری کرنا چاہتی تھی تاہم امریکہ نے صیہونی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے یہ بیان جاری نہیں ہونے دیا- اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیوگووترش نے بھی نہایت کمزور موقف اختیار کرتے ہوئے جمعے کو یوم ارض کے مظاہرین کی سرکوبی کے واقعات کی فوری ، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کرانے کے مطالبے پر ہی اکتفا کی-

تیس مارچ کو یوم ارض کے موقع پرغزہ پٹی کے عوام نے تحریک حماس کی اپیل پر غزہ پٹی میں بازگشت کے زیرعنوان عظیم ریلی کا انعقاد کیا تھا تاہم اس ریلی کے پوری طرح پرامن ہونے کے باوجود صیہونی فوجیوں نے مظاہرین پرآنسوگیس کے گولے داغے اورانھیں براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سولہ فلسطینی شہید اور چودہ سو سے زیادہ زخمی ہوگئے-

سلامتی کونسل میں فلسطینی انتظامیہ کے مندوب ریاض منصور نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کے خلاف ایک خوفناک قتل عام کا ارتکاب کیا ہے- غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے اس قتل عام کے خلاف عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا اور کویت کے نمائندے کی درخواست پراس واقعے کی تحقیقات کے لئے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تاہم امریکہ نے ہمیشہ کی طرح  اسرائیل کی بےچوں چرا حمایت کرتے ہوئے اس کے جرائم کے خلاف ایک مذمتی بیان بھی جاری نہیں ہونے دیا- امریکی جو ہمیشہ انسانی حقوق کی حمایت وحفاظت کا دعوی کرتے ہیں حتی دنیا کے مختلف علاقوں میں اسی بہانے سے فوجی کارروائی تک کرتے رہتے ہیں اب انھیں اس بڑے سوال کا جواب دینا چاہئے کہ ان کے پاس اپنے آبائی وطن میں واپسی کے لئے مظاہرہ کرنے والے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کے دفاع کا کیا جواز ہے - امریکہ، انیس سو اڑتالیس میں ناجائزصیہونی حکومت کے وجود میں آنے کے وقت سے ہی اس کی مالی و فوجی حمایت کررہا ہے حتی اس نے باراک اوباما کے دورصدارت میں اسرائیل کی اڑتیس ارب ڈالر کی فوجی مدد کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں- اس کے باوجود واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کی حمایتیں ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اتنا بڑھ گئی ہیں کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کا ایک ثبوت ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنا اور امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان ہے- لیکن ڈونالڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی منظوری کے بعد صیہونی حکومت اور اس کے اصلی اور اسٹریٹیجک حامی یعنی امریکہ بڑھتی ہوئی تنہائی اور دباؤ میں مبتلا ہوگئے ہیں - ویانا یونیورسٹی کے پروفیسر ہاینس گرٹنر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ حکومت پوری طرح اسرائیل کے ساتھ ہے-

مختلف ثبوت و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن کی بڑے پیمانے پر حمایت کے باوجود دنیا میں جرائم پیشہ صیہونی حکومت کی شبیہ بری طرح سے خراب ہو رہی ہے خاص طور پر فلسطینیوں کی زمینیں زیادہ سے زیادہ غصب کرنے اوروطن واپسی کے بنیادی ترین انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف اسرائیل کے ناقابل جواز وحشیانہ اقدامات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ دنیا میں اسرائیل کے تنہا ہونے کا عمل تیز ہوجائے- یقینا ، واشنگٹن سلامتی کونسل کے مذمتی بیان میں رکاوٹ ڈالنے جیسے اقدامات سے عالمی سطح پراسرائیل کی تنہائی اور مذمت کو نہیں روک پائے گا-

 

 

 

ٹیگس