Apr ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۷ Asia/Tehran
  • سعودی شاہی محل کے قریب فائرنگ اور آل سعود کی بدحواسی

ریاض میں سعودی شاہی محل کے قریب فائرنگ اور دھماکے کی خبریں مل رہی ہیں- ابتدائی خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد اس واقعے کے سلسلے میں متضاد خبریں موصول ہونا شرو‏ع ہوگئیں - ایک خبر یہ بھی تھی کہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیو اور ولیعھد محمد بن سلمان فرار کر گئے ہیں

بعض خبروں سے پتہ چلا ہے کہ وہ ریاض کے اطراف میں ایک فوجی اڈے میں پناہ لئے ہوئے ہیں- بعض ذرائع نے اس ملک میں بغاوت کا امکان ظاہر کیا ہے جسے آل سعود چھپانے کی کوشش کررہی ہے- ابتدائی مرحلے میں معنی خیزخاموشی اور آل سعود کی جانب سے دیر میں متضاد ردعمل سامنے آنے کی وجہ سے افواہوں کا بازارگرم ہوگیا اور شکوک و شبہات بڑھ گئے- واقعے کے گھنٹوں بعد سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ریاض کی پولیس کے حوالے سے اعلان کیا کہ شدید فائرنگ کی وجہ شاہی محل کے اطراف میں ایک ڈرون طیارے  کی پرواز تھی - یہ ایسی حالت میں ہے کہ بہت سے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ ایک ڈرون کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں فائرنگ منطقی نظر نہیں آتی- اس واقعے میں قابل غور نکتہ سعودیوں خاص طور پر سلمان خاندان میں سعودی عرب میں ایک بغاوت کے امکان پر سخت تشویش ہے- گویا سعودی عرب میں سب ہی تیار بیٹھے ہیں کہ کسی بھی وقت ایک گروہ ملک سلمان اور ان کے ولیعہد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے فوجی کارروائی کرسکتا ہے- سعودی ولیعھد محمد بن سلمان لالچ ، دھمکی اور سیاسی جوڑ توڑ کے ذریعے سعودی عرب کے سیاسی میدان میں ترقی کے زینوں کو طے کررہا ہے اور اپنے اقدامات سے آل سعود میں اقتدار کی جنگ میں شدت آنے کے سامان فراہم کررہا ہے- اس بنا پر محمد بن سلمان کو کسی بھی وقت شاہی خاندان میں بغاوت کا خطرہ ہے اور ان کی زندگی ڈراؤنے خواب میں گذررہی ہے-

لبنان کی العھد ویب سائٹ نے روزنامہ معاریو کے حوالے سے ریاض میں سعودی بادشاہ کے ایک محل کے قریب فائرنگ کی خبر دی ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ اس فائرنگ کا تعلق سعودی شہزادوں سے ہوسکتا ہے اور یہ واقعہ کسی طرح ان اختلافات سے مربوط ہوسکتا ہے-

سعودی ولیعھد کو اس وقت اندرون ملک و بیرون ملک متعدد دشمنوں کا سامنا ہے جن میں ان کے ہاتھوں اقتدار سے بے دخل کئے جانے والے شہزادوں سے لے کر وہ لوگ بھی شامل ہیں جو فلسطینی اہداف کے سلسلے میں بن سلمان کو اسرائیل کا ایجنٹ سمجھتے ہیں- محمد بن سلمان کے مخالفین ان کی سیکولر پالیسیوں کے بھی شدید مخالف ہیں اور مخالفین میں یمنی مجاہدین بھی شامل ہیں جنھوں نے عہد کیا ہے کہ وہ بن سلمان کا چین و سکون چھین لیں گے - یہ سب اس بات کا عکاس ہے کہ ان کے مخالفین کا حلقہ بہت وسیع ہے- ریاض میں سعودی شاہی محل کے قریب فائرنگ کا واقعہ ایک ڈرامہ بھی ہوسکتا ہے جو ولیعھد محمد بن سلمان کے بعض قریبی ذرائع نے رچا ہو- اگر ایسا ہے تو بن سلمان حالات کو پوری طرح سیکورٹی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں جس کے تحت انھیں مزید گرفتاریوں اور سرکوبیوں کا ایک اور بہانہ مل جائے گا اور ان کے لئے باپ کی جگہ تخت شاہی پر بیٹھنے کی زمین ہموار ہوجائے گی اورآج کل اس سلسلے میں چہ می گوئیاں بھی بڑھ گئی ہیں-

 ریاض میں سعودی شاہی محل کے اطراف میں فائرنگ کی وجہ جو بھی ہو تاہم اس سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ آل سعود حکومت سخت گھبرائی ہوئی ہے یہاں تک کہ اس کے دارالحکومت کی سیکورٹی ایک ڈرون طیارے سے درہم برہم ہوجاتی ہے- یہ سیکورٹی کمزوری سعودی عرب کے ظہران علاقے میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے انعقاد کے صرف چند روز بعد سامنے آئی ہے ایک ایسا اجلاس کہ جو انصاراللہ کے میزائلی حملوں کے خوف سے ریاض کے بجائے ظہران میں ہوا تھا-

 

 

 

 

ٹیگس