May ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۹:۴۸ Asia/Tehran
  • داعش کے بعد کے دور میں تہران اربیل تعاون کا نیا دور

اسلامی جمہوریہ ایران اور عراقی کردستان اقتصادی مواقع کانفرنس،دونوں فریقوں کے اقتصادی حکام اور اقتصادی وفود کی شرکت سے اربیل میں منعقد ہوئی ہے-

ایران اور عراقی کردستان اقتصادی مواقع کانفرنس بدھ کے روز سے اربیل میں شروع ہوئی ہے جو جمعرات کو اختتام پذیر ہو رہی ہے۔ اس دو روزہ کانفرنس میں کوشش کی گئی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراقی کردستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کے عمل کو، داعش کے قبضے سے قبل کی صورتحال پر واپس لایا جائے۔ داعش کے خاتمے کے بعد عراق کی کوشش ہے کہ علاقے کے ملکوں خاص طور پر پڑوسی ملکوں کے ساتھ اپنے تعاون کو فروغ دے- عراق کے مختلف علاقوں میں داعش دہشت گرد گروہ کی شکست و پسپائی کے بعد، عراق کے لئے دوفریقی اور چند فریقی اقتصادی تعلقات کے حوالے سے فضا ہموار ہوئی ہے۔ اس درمیان عراقی کردستان کی کوشش ہے کہ وہ تعلقات مستحکم کرنے کے ذریعے اپنی معاشی صورتحال کو، کہ جو داعش کے قبضے کے دوران متاثر ہوگئی تھی ، پھر سے بہتر بنائے۔ اسی بنیاد پر ایران اور عراقی کردستان اقتصادی مواقع کانفرنس کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے۔ 

ایران اور عراقی کردستان کے سرحدی صوبوں کے عوام کے درمیان روابط اور ان کے قومی و لسانی اشتراکات، داعش کے خاتمے کے بعد دونوں فریق کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ میں اہم اور کلیدی عنصر کے حامل ہیں۔ اسی تناظر میں بغداد میں ایران کے سابق سفیر حسن دانائی فر نے بدھ کے روز کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عراق کے مختلف علاقوں کے عوام کے باہمی تعلقات، تاریخی اور مثالی ہیں اسی بناء پر ایران اور عراقی کردستان کے درمیان اقتصادی مواقع کانفرنس کا انعقاد کرنے والوں کی کوشش ہے کہ ان تاریخی تعلقات کو معاشی شعبے میں بھی فروغ دیں۔ 

ایران اور عراق منجملہ عراقی کردستان کے تعلقات میں اہم چیز ، تاریخی تعلقات اور عوامی اشتراکات کا وجود ہے اور یہی مسئلہ معاشی تعلقات کے فروغ میں موثر ہے- ایران ، عراق کی ارضی سالمیت کے تحفظ کا خواہاں ہے، اور اسی تناظر میں تہران اور اربیل کے درمیان تعلقات کے فروغ کا مسئلہ بھی واضح ہے۔ جس وقت داعش دہشت گرد گروہ اربیل شہر کے دروازوں کے قریب پہنچنے والا تھا ایران نے اربیل کی مدد کرکے ثابت کردیا کہ اس کی پالیسی یہ ہے کہ پڑوسی ملک کی حیثیت سے عراق کی ارضی سالمیت کا تحفظ کرے۔ چنانچہ داعش کے بعد بھی یہی فکر حکفرما ہے اور ایران اور عراقی کردستان کے اقتصادی تعلقات ، تہران اور بغداد کے تعلقات کے دائرے میں فروغ پا رہے ہیں اور یہ طرز فکر ایران کی دوستانہ پالیسی کو عراق کے مختلف علاقوں کے عوام کے سامنے واضح کردیتا ہے۔ 

اس پالیسی کے پیش نظر ایران اور عراقی کردستان اقتصادی مواقع کانفرنس دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کی تقویت کے لئے مناسب موقع ہے تاکہ معاشی ترقی ہو اور عراق کے عوام اس سے بہرہ مند ہوں۔ باہمی اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لئے ایران اور عراقی کردستان کے درمیان اچھی گنجائشیں پائی جاتی ہیں کہ جن سے استفادہ کرتے ہوئے داعش کے بعد کی صورتحال میں اقتصادی ترقی میں مدد مل سکتی ہے۔ عراقی کردستان میں ایران کے نجی شعبے کی فعال موجودگی اس علاقے کی اقتصادی ضرورتوں کو پورا کرے گی اور یہ پالیسی عراق کی مرکزی حکومت کے اقتصادی نقطہ نظر کے مطابق ہے۔ اسی سلسلے میں عراقی کردستان کے وزیر اعظم نچیروان بارزانی نے بدھ کو اربیل میں اقتصادی مواقع کانفرنس میں کہا کہ عراقی کردستان میں ایک سو پینتیس ایرانی ورکشاپس سرگرم عمل ہیں جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا سبب بنے ہیں۔ 

بلاشبہ شہر اربیل میں ایران اور عراقی کردستان کے اقتصادی مواقع کانفرنس کے انعقاد سے ، ایران وعراقی کردستان ، اورعراق کی مرکزی حکومت کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ میں مدد ملے گی۔ جیسا کہ نچیروان بارزانی نے کہا ہے کہ عراقی کردستان، پرویز خان سرحد پر آزاد تجارتی علاقہ قائم کرنے کی کوشش میں ہے اور ضروری ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت کے ساتھ ضروری اقدامات بھی عمل میں لائے جائیں۔ 

ٹیگس