May ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۹:۴۹ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ٹرمپ، عالمی برادری کی خواہش کے برخلاف

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش نے ایران کے ایٹمی معاہدے کے تحفظ پر تاکید کرتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے سے خارج نہ ہو-

آنٹونیو گوترش نے جمعرات کو اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ سفارتی شعبے میں اہم کامیابی ہے ، ایران کے ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کی کسی بھی قسم کی کوشش کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ گوترش نے ساتھ ہی اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ بہت سے مسائل سے متعلق بامعنی مذاکرات انجام دیئے جا سکتے ہیں، کہا کہ علاقے کے دیگر ملکوں میں ایران کے اثر و رسوخ سے متعلق بعض ملکوں کی تشویش کو ہم درک کرتےہیں-  

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے ایٹمی معاہدے کے بارے میں نیا فیصلہ کرنے کی تاریخ کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی، عالمی سطح پر ایٹمی معاہدے کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے - واضح رہے کہ ٹرمپ نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدہ ایک ناقص معاہدہ ہے، یہ دھمکی دی ہے کہ بارہ مئی تک وہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں حتمی فیصلہ سنائیں گے۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کے ساتھ تبادلۂ خیال میں ایران کے میزائل پروگرام اور علاقے میں ایران کے کردار اور اس کی موجودگی کا مسئلہ بھی شامل کیا گیا تو وہ اس معاہدے میں باقی رہیں گے ورنہ نکل جائیں گے۔ امریکہ کی اس پالیسی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس معاہدے کو سیاسی نگاہ سے دیکھ رہا ہے کیوں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی تائید اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کی ہے اور یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔ مشترکہ جامع ایکشن پلان ، صرف ایٹمی مسائل سے متعلق ہے اور مذاکرات کرنے والے فریق ملکوں کے مفادات کی بنیاد پر اس پر دستخط کئے گئے ہیں-

ایٹمی معاہدہ عالمی مسائل کے بارے میں ایران کے تعمیری کردار کی علامت ہے اور اس معاہدے نے ایران کی سرزمین پر ہی یورینئم کی افزودگی کے اپنے حق کو ثابت کرنے کی ایران کی ڈپلومسیی کی طاقت کو سب پر عیاں کردیا ہے۔ مختلف شعبوں میں ایران کی طاقت کا مظاہرہ ، علاقے کی بعض حکومتوں کے لئے خوش آئند نہیں ہے اورایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کی دشمنی اسی تناظر میں قابل غور ہے۔ اسی سلسلے میں  امریکی خارجہ تعلقات کونسل کے سربراہ، رچرڈ ہاس نے گذشتہ منگل کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے تعلق سے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نتنیاہو کے بے بنیاد الزام کے موقع پر وائٹ ہاؤس کی غلط بیانی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں وا‏ئٹ ہاؤس کا غلط بیان سیاست بازی کی علامت ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو کے دعوے کی حمایت میں، وائٹ ہاؤس نے اپنا بیان جاری کیا کہ جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ایران خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔ نتنیاہو نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے بعد بھی خفیہ طور پر اپنی ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھی ہیں۔ نتنیاہو کا یہ دعوی ، ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے لئے ٹرمپ کو ترغیب دلانے اور اسےاکسانے کے مقصد سے کیا گیا ہے لیکن اس کے برخلاف عالمی برادری نے ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے اس کے باقی رہنے پر زور دیا ہے۔ ٹرمپ اور نتنیاہو ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کو بھی ایران کے میزائل پروگرام اور مغربی ایشیاء میں ایران کے اثرورسوخ جیسے مسائل میں ترغیب دلانے کے مقصد سے ایرانوفوبیا اور سیاسی بازی کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہے ہیں۔ 

بین الاقوامی امور میں رہبرانقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کو، جس طرح سے تنظیم کیا گیا ہے اسی طرح قبول کرے گا اور اس میں کسی بھی قسم کی کمی یا زیادتی کو ہرگز قبول نہیں کرے گا- اس موقف کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ٹرمپ کے ہر موقف کا مقابلہ کرنے کے ل‍ئے آمادہ ہے۔ علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ سے متعلق جو تشویش پائی جاتی ہے کہ جس کی جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اشارہ کیا ہے، حقیقت کے برخلاف ہے- کیوں کہ ایران مغربی ایشیاء کے علاقے میں ، اس علاقے کی سلامتی اور امن کی برقراری میں کوشاں ہے اور حقیقی طور پر دہشت گردی سے مقابلہ کر رہا ہے۔          

ٹیگس