May ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran
  • پارلیمانی انتخابات ، داعش کے بعد عراق کی سیاسی تبدیلیوں میں سنگ میل

عراق میں بارہ مئی سے پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا

سیاسی ماہرین عراق کے پارلیمانی انتخابات کو اس لئے نہایت اہم قرار دے رہے ہیں کہ یہ عراق سے دہشتگرد گروہ داعش کے خاتمے کے بعد ہونے والے پہلے عام انتخابات ہیں اور اسی لئے نہایت اہمیت کے حامل اور فیصلہ کن ہیں -

داعش کی شکست کے  بعد عراق میں موجودہ حالات میں ان انتخابات کے انعقاد کو اس ملک میں امن و استحکام کا ثبوت قرار دیا جا سکتا ہے- عراق میں ہونے والے عام انتخابات کو علاقائی میڈیا بھی بہت اہمیت اور بھرپور کوریج دے رہا ہے- اس سلسلے میں قطر کے اخبار الشرق نے عراق کے پارلیمانی انتخابات کو اس ملک کےعوامی مطالبات کی راہ میں مثبت تبدیلیوں کے لئے ایک موقع قرار دیا ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ دہشتگرد اور ان کے عربی و مغربی حامی عراق کے پارلیمانی انتخابات میں شرکت کی راہوں میں رخنہ اندازیاں اور رکاوٹیں ڈالتے ہوئے اس کے نتائج پر منفی اثرات ڈالنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں- مداخلت پسند عرب و مغربی حکومتیں منفی کوششوں کے ذریعے ایک ایسی حکومت کی تشکیل روکنا چاہتے ہیں جو عراق میں موجود بے پناہ مسائل پر قابو پا سکے- عراق سے داعش کے باقیات کا مکمل خاتمہ ، اقتصادی ترقی ، جنگوں سے ہونے والی تباہیوں کی مرمت و تعمیرنو ، روزگار کے مواقع کی فراہمی ، مکمل امن و ثبات کا قیام ، اقتصادی مسائل کا حل اور عراق میں بدعنوانی کے خلاف جدوجہد وہ جملہ مسائل ہیں جن میں عراق مبتلاء ہے اور جن سے اسے نمٹنا ہے- عراق کا پارلیمانی الیکشن اس ملک کے عوام کے لئے ایسے افراد کے انتخاب کے لئے ایک تاریخی موقع شمار ہوتا ہے کہ جو ملک کو دہشتگردی کے مقابلے میں ملنے والی بڑی کامیابی کے بعد کے بحران سے نکلنے کے مراحل کو مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں-

ان حالات میں عراق میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد اس مسئلے پرتاکید ہے کہ عراق اپنی فوج اور عوامی رضاکارفورس پر مشتمل اپنے دفاعی ارکان کے بھروسے ایک مستحکم و پائدار ملک بن سکتا ہے اور مجموعی طور پر یہ عمل جمہوریت اور استقامت کی راہ پر اس ملک کے گامزن رہنے پر تاکید ہے- عراق کے پارلیمانی انتخابات کا کامیاب انعقاد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس ملک کے حالیہ ثمرات و کامیابیوں کے استحکام و پائداری کا موجب ہے- عرا قی انتخابات کے نتائج اندرون ملک سیاسی صف آرائی کی صورت حال واضح کرنے کے ساتھ ہی مغربی ایشیا کے علاقے میں سیاسی قوتوں کے توازن کو بھی تبدیل کردیں گے- یہ کسی پر پوشیدہ نہیں ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں سازشی محور، مغرب کی ہدایت اور اشاروں پر انتخابات کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور اپنے حامی عناصر کی حمایت کرتے ہوئے عراق کو کہ جو استقامت کے اسٹریٹیجک اور اہم مراکز میں شمار ہوتا ہے اپنی طرف کھینچنے اور اس ملک کی سیاسی شخصیتوں پر اثرانداز ہوتے ہوئے انھیں استقامت کے نظریے سے منصرف کرنا چاہتا ہے-اس سلسلے میں عراقی ممبرپارلیمنٹ شیخ محمود الصھیود کا کنہا ہے کہ سعودی عرب نے عراق کا رحجان اپنی طرف کرنے کے لئے کافی سرمایہ لگایا ہے تاہم ملت عراق نے ثابت کردیا ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کے لئے سعودی عرب کی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے-

عراق کے انتخابات میں اغیار کے اشاروں پر مختلف کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ وہ عوامی استقامتی محاذ سے دور ہوجائے اور ٹیکنوکریٹ حکومت کے نعروں کے ذریعے اسلام و استقامت دشمن افراد کو حکومتی عہدوں پر براجمان کیا جا سکے- لیکن عراق کے حالات اور سروے رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ آخرکار مزید بہتر اور مضبوط عراق کی تعمیر کے لئے ان انتخابات میں ملت عراق کا عزم کامیاب ہوگا اور عوام کا عزم ہی داعش کے بعد کے عراق کے سیاسی روڈمیپ کا تعین کرے گا-

ٹیگس