May ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۴ Asia/Tehran
  • عراق کے پارلیمانی انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان اور سیاسی حالات

عراق کے حتمی پارلیمانی نتائج میں مقتدی صدر کی زیرقیادت سائرون اتحاد کو چوّن سیٹیں ،بدر تنظیم کے سیکریٹری ہادی العامری کے زیرقیادت فتح اتحاد کو سینتالیس اور موجودہ وزیراعظم حیدر العبادی کی زیرقیادت نصر اتحاد کو بیالیس نشتیں حاصل ہوئی ہیں اور اس طرح وہ بالترتیب پہلی ، دوسری اور تیسری پوزیشن میں ہیں-

عراقی پارلیمنٹ کے پارلیمانی انتخابات کے حتمی سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد سیاسی گروہ، آئندہ حکومت کی تشکیل کے لئے صلاح و مشورہ کریں گے- اس بات کے پیش نظر کہ کسی بھی اتحاد کو پچاس فیصد سے زیادہ نشستیں حاصل نہیں ہوئی ہیں ، انتخابات میں کامیاب ہونے والے گروہ اور پارٹیاں ، نیا اتحاد تشکیل دینے پر مجبور ہیں - فطری امر ہے کہ جن پارٹیوں کو زیادہ نشستیں ملی ہیں ان کے پاس مول تول کی زیادہ توانائی ہے اور وہی نامزد وزیراعظم بھی پیش کریں گی- عراق کے پارلیمانی انتخابات خاص اہمیت کے حامل ہیں- آئین کے مطابق عراق کا سیاسی ڈھانچہ، پارلیمانی نظام پر استوار ہے یعنی صدر اور وزیراعظم کو اراکین پارلیمنٹ اکثریتی دھڑا چار برسوں کے لئے منتخب کرتا ہے- عراقی پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا ایک نمونہ یہ ہے کہ ‏عراق کی آئندہ کابینہ ، اتحادی ہوگی- ان حالات میں شیعہ پارٹیوں کے درمیان تعاون و اشتراک عمل کہ جو عراق کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں اور وزیراعظم کے انتخاب میں اہم اور فیصلہ کن کردار کی حامل ہیں ، لازم و ضروری ہوگیا ہے-

عراق کے  پارلیمانی انتخابات میں سیاسی اتحاد کی تشکیل کے سلسلے میں اس نکتے کا ذکر بھی ضروری ہے کہ انتخابات سے پہلے تشکیل پانے والے اتحاد ، ضروری نہیں کہ انتخابات کے بعد بھی باقی رہیں بلکہ ممکن ہے کہ حالات کے مطابق سیاستدانوں کے فیصلوں میں بھاری تبدیلیاں پیدا ہوجائیں- بنا بریں جو چیز عراق کے مستقبل کا فیصلہ کرسکتی ہے وہ ایسا اتحاد ہے کہ جو پارلیمنٹ کے اندر تشکیل پائے گا اور ایسے اتحاد انتخابات سے پہلے تشکیل پانے والے اتحادوں سے ہرگز مشابہ نہیں ہوتے- تجربے نے ثابت کیا ہے کہ عراق میں حکومت کی تشکیل کا عمل معمولا متنازعہ رہا ہے اوراس میں کافی وقت بھی صرف ہوتا رہا ہے اور اس میں داخلی و بیرونی عوامل بھی کارفرما رہے ہیں لہذا عراقی وزیراعظم اور آئندہ حکومت کی تشکیل کچھ زیادہ آسان کام بھی نہیں ہے-  وزیراعظم کے انتخاب کے بارے میں بھی یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ پارلیمنٹ میں کسی دھڑے کی زیادہ نشستیں ہونا، عراق میں وزیراعظم کے حتمی انتخاب کے لئے دلیل نہیں بنتا- گذشتہ انتخابات میں نوری مالکی کے پاس تقریبا نوے نشستیں تھیں تاہم وہ دوبارہ وزیراعظم نہیں بن سکے کیونکہ وہ بڑا اتحاد تشکیل نہیں دے سکے- اعلان شدہ نتائج کے پیش نظرعراق کے موجودہ انتخابات میں بڑا اتحاد تشکیل دینا ممکن ہے دوہزار چودہ کے انتخابات سے زیادہ مشکل ہوجائے مگر یہ کہ کوئی نیا واقعہ رونما ہوجائے- اس تناظر میں عوام کے مطالبات کے پیش نظرعراق کی سیاسی پارٹیوں اور گروہوں کے رویے میں تبدیلی بھی نئی حکومت کی تشکیل میں موثر واقع ہوسکتی ہے-

اس ماحول میں قطر سے شائع ہونے والے اخبار الشرق نے عراق کے پارلیمانی انتخابات کو اس ملک کے عوام کے مطالبات کی راہ میں مثبت تبیدیلیوں کے لئے ایک موقع سے تعبیر کیا ہے-

 عراق کے حالیہ انتخابات کا ایک اصلی پیغام ، استقامی محاذ خاص طور سے حشدالشعبی کے قریبی سیاسی اتحاد "فتح " کو ملنے والی بھاری کامیابی ہے کہ جسے انتخابات میں دوسری پوزیشن حاصل ہوئی ہے- مسلمہ امر یہ ہے کہ عراق میں استقامتی محاذ کا سیاسی پلڑا بھاری رہا ہے اور اس کے نتجیے میں ملک کے آئندہ سیاسی ڈھانچے میں اس کا اہم کردار ہوگا اور اس موضوع پر توجہ کسی بھی کابینہ کی تشکیل میں عراقی عوام کے بنیادی مطالبات میں ہوگا-  

ٹیگس