May ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۶ Asia/Tehran
  • افغان سینٹ کی واشنگٹن کابل سیکورٹی معاہدے کی منسوخی پر تاکید

افغانستان کی سینٹ نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی ٹریننگ اور مدد کے امریکہ اور نیٹو کے وعدے پورے نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے واشنگٹن کابل سیکورٹی معاہدے کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے-

افغان سینٹ کے اسپیکر فضل ہادی مسلم یار نے اتوار کو سینٹ کے اجلاس میں امریکہ کی جانب سے افغان سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر سخت تنقید کی - امریکہ و افغانستان کے درمیان سیکورٹی معاہدے کے تناظر میں واشنگٹن اور نیٹو نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کی ذمہ داریوں کی ایک نئی تعریف پیش کی ہے کہ جو خاص طور سے کارروائیوں کے وقت افغان فوجیوں کی ٹریننگ اورمدد پر مبنی ہے تاہم عملی طور پر امریکہ و نیٹو اس معاہدے کی نہ صرف پابندی نہیں کررہے ہیں بلکہ ابھی حال ہی میں نیٹو نے اعلان کیا ہے کہ اس کے فوجیوں پر افغان انتخابات کی سیکورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری نہیں ہے اور امریکی فوجی بھی اس سلسلے میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے- اسی بنا پر افغان سینٹ کے ممبران کا کہنا ہے کہ اس صورت میں امریکہ کے ساتھ اس ملک کے سیکورٹی معاہدے کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا اور کابل حکومت کواس کی منسوخی کا اعلان کردینا چاہئے- افغان حکام کا خیال ہے کہ نیٹو اور امریکہ کی نظر میں افغانستان میں امن و سیکورٹی کی کوئی اہمیت نہ ہونے کا اظہار درحقیقت افغانستان میں تشدد پسند اور دہشتگرد گروہوں کے لئے یہ پیغام ہے کہ غیرملکی فوجی ان کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں نہیں آئیں گے اور اسی کے پیش نظر انھوں نے بھی گذشتہ ہفتوں کے دوران انتخابات کے لئے قائم اندراج مراکز پر اپنے حملے تیز کردیئے ہیں- اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور نیٹو افغانستان میں خونریزتشدد جاری رکھنا چاہتے ہیں اور یہ ایک ایسا موضوع ہے کہ جس کی بابت افغانستان کے امور میں روس کے نمائندے ضمیرکابلوف نے بھی افغانستان میں جنگ طویل ہونے کے نتائج کے بارے میں امریکہ کو خبردار کیا ہے- افغانستان میں سیاسی امور کے ماہر وحید مژدہ کا کہنا ہے کہ : افغان عوام کا خیال ہے کہ اس ملک میں داعش سمیت  دیگر دہشتگرد گروہوں کا موقف مضبوط کرنے میں بیرونی ہاتھ ہے کہ جو نامعلوم ہیلی کاپٹروں کے توسط سے منتقل کیا جا رہا ہے- وحید مژدہ کا کہنا ہے کہ جب امریکہ نے دوہزار ایک میں اپنے فوجی افغانستان بھیجے تو ان کا اصلی مقصد اس ملک میں سرگرم واحد دہشتگرد گروہ یعنی القاعدہ کو ختم کرنا تھا تاہم سترہ سال گذرچکے ہیں اور اس وقت افغانستان میں بیس سے زیادہ دہشتگرد گروہ موجود ہیں-

افغانستان میں تقریبا دوعشروں سے جنگ جاری ہے اور یہ ملک دنیا کی طویل ترین خانہ جنگی کے بحران میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے کہ جس کے ناقابل تلافی نتائج سامنے آرہے ہیں کہ جن میں صرف گذشتہ پانچ مہینوں میں ایک لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں کی دربدری،  ملک کے زرعی اور اقتصادی ڈھانچے کی تباہی، معدنیات کے ذخائر کی بربادی اور منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں اضافہ خاص طور سے قابل ذکر ہےاور یہ وہ صورت حال ہے جو افغانستان پر قبضے کے زمانے میں امریکہ کے افغانستان میں اقتصادی مسائل کے حل اور فلاحی امور کی بحالی جیسے نعروں سے پوری طرح تضاد رکھتی ہے-

سیاسی امور کے ماہر سید یاسین قنبری کا کہنا ہے کہ افغانستان کے حالات کے پیش نظر سیکورٹی کے میدان میں امریکہ کو کوئی کامیابی نہیں ملی ہے بلکہ گذشتہ سترہ برسوں سے امریکی موجودگی سے اقتصادی حالت نہ صرف مزید بدتر ہوئی ہے بلکہ نوجوان اور سرمایہ اس ملک سے باہر نکل گیا ہے اورخاص طور سے کابل، ہرات اور دیگربڑے شہروں میں موجود بہت سی تجارتی کمپنیاں بند ہو چکی ہیں-

بہرحال افغانستان کے ساتھ سیکورٹی معاہدے پر دستخط کا مقصد اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی مضبوط بنانا ، اسے قانونی رنگ دینا اور اس ملک کو علاقے میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے میں تبدیل کرنا ہے اور یہ وہ صورت حال ہے جس سے افغانستان کا بحران مزید بڑھے گا-

ٹیگس