Jun ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۸ Asia/Tehran
  • ایران سے تیل کی زیادہ خریداری کے لئے، ہندوستانی  تیل ریفائنری کی درخواست

ہندوستان کی بھارت پٹرولیم کارپوریشن لیمیٹیڈ BPCL نے رواں جون کے مہینے میں ایران سے مزید دس لاکھ بیرل تیل کی خریداری کی درخواست کی ہے-

ہندوستان، چین کے بعد ایران سے تیل خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے حالیہ دورۂ ہندوستان کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ ملاقات میں نئی دہلی میں کہا کہ اس ملک نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کی حمایت نہیں کرتا- 

ایران اور ہندوستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں ہمیشہ تعلقات کو فروغ حاصل رہا ہے اس طرح سے کہ ہندوستان کے وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان کے بقول ، ایران، ہندوستان کو توانائی فراہم کرنے والا تیسرا منبع اور ذریعہ ہے اور نئی دہلی چاہتا ہے کہ رواں سال کے دوران ایران سے تیل کی خریداری میں اضافہ کرے۔ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی شرح میں آٹھ فیصدی اضافے کے پیش نظر اس ملک کی توانائی کی ضروریات میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ 2040 تک ہندوستان میں تیل کی یومیہ کھپت آٹھ ملین دولاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی-

اسلامی جمہوریہ ایران، عظیم ذخائر اور اسی طرح سرمایہ کاری کی سیکورٹی کے پیش نظر، تیل اور گیس کے شعبوں میں ہندوستان کو توانائی فراہم کرنے کا اطمئنان بخش ذریعہ ہے اور حال ہی میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات میں توسیع آئی ہے۔ البتہ توانائی کے شعبے میں ایران اور ہندوستان کا تعاون، ہندوستان کے لئے ایران کا تیل برآمد کرنے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ نئی دہلی اور تہران تیل پروجکٹوں اور تیل کی جستجو میں بھی تعاون کر رہے ہیں- واشنگٹن میں توانائی کے شعبے کے ماہر امید شکری کہتے ہیں ہندوستان ایران کے تیل کے منصوبوں منجملہ آئیل فیلڈ " فرزاد بی" میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہندوستان کی معاشی ترقی کے پیش نظر ایران ، ہندوستان کو تیل اور گیس فراہم کرنے کے لئے قابل اعتماد ملک قرار پاسکتا ہے۔  

گذشتہ برسوں کے دوران ایران اور ہندوستان کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعلقات قائم ہونے کے ساتھ ہی ٹرانزٹ کے شعبے میں بھی تعلقات فروغ پائے ہیں اور ایران کی چابہار بندرگاہ نے، افغانستان اور مرکزی ایشیاء کی منڈیوں سے رابطہ پل کی حیثیت سے ہندوستان کے لئے ایک غیر معمولی موقع فراہم کیا ہے تاکہ ان ملکوں کے ساتھ  تجارتی روابط میں توسیع پیدا ہو- یہ مسئلہ علاقے کی منڈیوں میں مزید اثر و رسوخ کے لئے چین کے ساتھ ہندوستان کی رقابت میں اضافے کے پیش نظر نئی دہلی کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور ہندوستان، امریکہ کی علاقائی پالسیوں کے مقابلے میں منطقی فیصلے کے ذریعے اس سلسلے میں مزید مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔  

سیاسی مسائل کے ماہر سی ۔ اودے بھاسکر کہتے ہیں

ایران تیل اور گیس کے عظیم ذخائر رکھنے کے علاوہ علاقے میں مخصوص جغرافیائی اور اقتصادی پوزیشن سے بھی بہرہ مند ہے اور ہندوستانی حکام کو چاہئے کہ وہ مختلف منصوبوں منجملہ تیل اور گیس کے پروجکٹوں کو نتیجے تک پہنچانے کے لئے کوشش بروئے کار لائیں۔

بہرحال ہندوستان میں سیاسی حلقوں کے نقطہ نگاہ سے ہندوستانی حکمرانوں میں پایا جانے والا سیاسی عزم، ممکن ہے ایران کے ساتھ ہندوستان کے اقتصادی تعلقات کو محدود کرنے کے امریکی دباؤ کو ناکام بنانے کے ساتھ ہی، توانائی کے شعبے میں تہران اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو ماضی سے زیادہ فروغ دینے میں مدد کرے، کیوں کہ گذشتہ برسوں کے دوران حکومت ہندوستان نے اپنے علاقائی تعلقات کو خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات میں امریکی پالیسیوں کا ساتھ دیا ہے کہ جو ہندوستان کے ہی ضرر اور نقصان میں ختم ہوا ہے-

ٹیگس