Jun ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۷:۱۲ Asia/Tehran
  • سعودی عوام کی سرکوبی میں شدت، آل سعود کے ہتھکنڈوں پر اقوام متحدہ کا ردعمل

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی سے مقابلے کے قوانین سے غلط فائدہ اٹھا رہا ہے-

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب دہشت گردی سے مقابلے کے قوانین کا استعمال،اس ملک کے انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو گرفتار کرنے کے لئے اپنے جارحانہ طرزعمل کو جواز فراہم کے مقصد سے کر رہا ہے- آل سعود حکومت نے گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گردی سے مقابلے کا قانون منظور کرکے، دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کردیا ہے اور اس کوشش میں ہے کہ سعودی عوام کے خلاف اپنے جارحانہ اور سرکوب کرنے والے رویوں کو قانونی جواز فراہم کرے - ایسے حالات میں آل سعود حکومت اپنے شہریوں کو سختی سے کچلنے کے ساتھ ہی اپنی ظالمانہ حکومت باقی رکھنے میں کوشاں ہے- اپنی اس قسم کی جارحانہ کارکردگی کے باوجود، سعودی عرب نے کچھ عرصہ قبل اپنے مغربی حامیوں مثلا امریکہ اور برطانیہ کی حمایت سے ایک بار پھر اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کی رکنیت حاصل کرلی- 

بلاشبہ اس قسم کے لچکدار رویوں نے ہی سعودی حکام کو وسیع پیمانے پر انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی انجام دینے میں گستاخ بنا دیا ہے اور سعودی عرب میں گذشتہ برسوں کے دوران عام شہریوں کی سرکوبی میں شدت بھی، بعض طاقتوں کی جانب سے آل سعود کی حمایت اور اس کا ساتھ دینے کا نتیجہ ہے-

سعودی حکام کے مواقف پر نظر ڈالنے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ وہ کس طرح سے دہشت گردی کو ہوا دینے اور تکفیری دہشت گردی کو پھیلانے میں اپنی تشدد پسند حکومت کے جاری پروپگنڈوں اور سعودی عرب کے کردار سے رائے عامہ کو منحرف کرنے میں کوشاں ہیں- جبکہ تکفیری - دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانے ان کو پھیلانے اور ان کا برین واش کرنے میں سعودی عرب کا کردار اتنا برملا ہوچکا ہے کہ خود مغربی حکومتوں خاص طور امریکہ نے، کہ جو عالمی سطح پر دہشت گردی کے بانیوں اور حامیوں میں سے ہے ، اس بات کا اعتراف کیا ہے- 

ویکی لیکس کی ایک دستاویز کی بنیاد پر امریکہ کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اعتراف کیا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں دہشت گرد گروہوں کی مالی حمایت کا سب سے بڑا منبع ہے۔ ہیلری کلنٹن نے اس دستاویز میں القاعدہ اور طالبان کو سعودی عرب کے زیر حمایت سب سے بڑا دہشت گرد گروہ قرار دیا تھا۔ سعودی حکام ایسے میں علاقے میں دہشت گردی اور تشدد کے فروغ پانے کی بابت خبردار کر رہے ہیں کہ آل سعود حکومت خود ہی وہابی عقائد و افکار کے ذریعے علاقائی اور عالمی سطح پر سلفیت اور تکفیری دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے۔ ترکی کے شہر استنبول کی یونیورسٹی "یدی تپہ" کے پروفیسر سعید ییلماز بھی دہشت گردی سے مقابلے پر مبنی سعودی عرب کے دعوے کے بارے میں کہتے ہیں کہ  القاعدہ ، طالبان اور داعش کو وجود میں لانے میں سعودی عرب کا کردار رہا ہے-

طالبان سے لیکر داعش تک تمام انتہاپسند اور دہشت گرد عناصر وہابی افکار سے پروان چڑھے ہیں۔ سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جو وہابی اور سلفی افکارکے مروج کی حیثیت سے دہشت گردوں کی تربیت کا مرکز و منبع، اور دنیا کے مختلف علاقوں میں ان کو پھیلانے والا ہے- لیکن ان سب کے باوجود اپنے اقدامات پر پردہ ڈالنے کے مقصد سے خود کو دہشت گردی کے خلاف جد وجہد کا داعی قرار دیتا ہے اور اس سلسلے میں اس نے قوانین منظور کرکے اوراس سے غلط فائدہ اٹھا کر، اپنے ملک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سرکوب کرنے کا راستہ فراہم کیا ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس سے رائے عامہ کو تشویش لاحق ہے-         

ٹیگس