Jun ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۸:۱۰ Asia/Tehran
  • صدر ایران کا دورۂ چین، تعاون کی تقویت کے لئے ایک موقع

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کے اٹھارہویں اجلاس میں شرکت کے لئے چین کے دورے پر ہیں-

شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس نو اور دس جون کو چین کے شہر چینگدائو میں منعقد ہو رہا ہے- صدر مملکت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انعقاد کا محور علاقے کی سلامتی کے لئے تعاون و ہم آہنگی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ علاقے میں دہشت گردی اور استحکام ایسے مسائل ہیں جن پر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں گفتگو ہو گی اور ایران انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف مہم میں اچھے تجربات رکھتا ہے۔ انہوں نے بڑی طاقتوں کی مداخلت کو علاقے میں بحران و بدامنی اور مسائل کی پیچیدگی کا باعث قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ خطے کے تمام پیچیدہ مسائل کا حل باہمی مذاکرات اور سیاسی طریقوں سے ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ عالمی تعلقات کے سلسلے میں امریکہ کا رویہ خطرناک ہے جس سے بین الاقوامی قوانین کمزور واقع ہو رہے ہیں اس لئے امریکہ کے اس رویے کے مقابلے میں خاموش نہیں رہنا چاہئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے امریکی مداخلتوں کے باعث بڑھتی ہوئی بدامنی اور دہشت گردی اور علاقے میں امن و استحکام کو درھم برھم کرنے والے عناصر کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اس وقت ایک مضبوط ، پرامن اورترقی یافتہ علاقے کی ضرورت ہے اور یہ ہدف و مقصد باہمی تعاون کی صورت میں ہی عملی جامہ پہن سکتا ہے-

چین کے صدر شی جین پینگ نے اس سے قبل تاجیکستان میں منعقد ہونے والے شنگھائی اجلاس کے موقع پر علاقے اور دنیا میں ایران کے اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین ایران کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کا خواہاں ہے-  ایران اور چین دیگر ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کو پسند نہیں کرتے اور وہ عالمی نظام میں ترقی پذیر ملکوں کی پوزیشن کو بہتر بنانے میں کوشاں ہیں- یہ باہمی تعاون دونوں ملکوں کے سیاسی تعاون کو بامعنی بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کا سیاسی و اقتصادی تعاون، خاص طور پر امریکہ کے ایٹمی معاہدے سے نکل جانے کے بعد کہ جس پر چین نے بھی دستخط کئے تھے، بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگیا ہے-

جرمن کی خارجہ تعلقات کونسل کے ایک ماہر ڈاکٹرکریسٹین ویپرفورٹ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بارے میں کہتے ہیں: موجودہ حالات میں سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے روس اور چین کی اہمیت ایران کے لئے بڑھ جاتی ہے۔ تہران یہ بات جانتا ہے کہ یورپی ممالک ، ماسکو اور بیجنگ سے کم ، قابل اعتماد ہیں- 

ایران اور چین نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں بات چیت کے لئے قابل قبول سطح فراہم کی ہے۔ درحقیقت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ایران کا موثر کردار، اسٹریٹیجک سطح پر ایران کے ساتھ تعلقات میں توسیع کے لئے بیجنگ کی خصوصی توجہ کا سبب بنا ہے- اسٹریٹجک مسائل میں تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی، بلاشبہ عالمی سطح پر ایران اور چین کے تعلقات میں نئے افق کھلنے کا باعث بن سکتی ہے- اس بناء پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا دورہ چیں اور شنگھائی اجلاس میں ایران کی فعال موجودگی، تہران اور بیجنگ کے طویل المدت تعلقات کا جائزہ لینے اور امریکہ کی یکطرفہ پالیسی کا جواب دینے کے لئے اہم پیغامات کی حامل ہے-

علاقے میں امن و استحکام، انتہا پسندی، دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف مہم اور اسی طرح تعاون کی توسیع ایسے اہم مسائل و موضوعات ہیں کہ جن پر شنگھائی تعاون تنظیم کے اس سربراہی اجلاس میں گفتگو ہو گی- 

اسلامی جمہوریہ ایران  کی سفارتی سرگرمیاں کچھ اس نوعیت کی ہیں کہ امریکہ اور مغرب کے گھاک ڈپلومیٹ بھی اس کی گہرائیوں کو سمجھنے سے قاصررہے ہیں۔ ایران کے ایٹمی پروگرام کا مسئلہ ہو یا مشرق وسطی کی سیاست ہو ایران نے بڑی خوبصورتی سے اپنے کارڈ کھیلے ہیں۔عالمی سیاست میں شنگہائی تعاون تنظیم ہو یا بریکس  ہر جگہ پر ایران کا بالواسطہ یا بلا واسطہ کردار دیکھا اور محسوس کیا جاسکتا ہے ۔عالمی سفارتکاری کے ماہرین، ایران کی مختلف سفارتی کامیابیوں کا نہ چاہتے ہوئے بھی اعتراف کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

 

ٹیگس