صدر روحانی اور اشرف غنی کی ملاقات
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تہران ہمیشہ افغانستان میں امن و ثبات کا حامی رہا ہے کہا ہے کہ پرامن اور باثبات افغانستان علاقے میں امن و ترقی کا لازمہ ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے چین میں شانگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پرافغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات میں ملک میں جنگ بندی کے لئے ان کی جدت عمل اور پہل کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں زیادہ سے زیادہ پیشرفت و استحکام پیدا کرنے کے لئے داخلی گفتگو کو آگے بڑھانا ضروری ہے انھوں نے کہا کہ باہمی اور علاقے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے منشیات کی پیداوار اور اس کی اسمگلنگ کی روک تھام کی کوشش کرنا چاہئے- افغانستان میں امن و استحکام کی حمایت پر ایران کی جانب سے بار بار تاکید اس لحاظ سے اہم ہے کہ افغانستان میں بعض خود غرض حلقے اسلامی جمہوریہ ایران پرافغانستان میں تشدد پسند گروہوں کی حمایت کا ناروا الزامات عائد کرنے کی کوشش کرتے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، افغانستان پر قبضے کے زمانے میں اور اس کے علاوہ بھی مختلف زمانوں میں چاہے وہ جنگ کا زمانہ ہو یا منتخب عوامی حکومت کا دور ہمیشہ ہی اس ملک میں امن و استحکام کی حمایت کرتا رہا ہے اورتہران نے اب تک اس ملک کی کسی بھی طرح کی مدد وحمایت سے دریغ نہیں کیا ہے اور اب بھی افغانستان میں قیام امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کابل حکومت کی مدد کرنے کے لئے آمادہ ہے- شانگھائی تعاون تنظیم جیسے مختلف علاقائی و بین الاقوامی اداروں میں ایران و افغانستان کی موجودگی دوطرفہ امور خاص طورسے سیکورٹی کہ جو شانگھائی اجلاس کا سب اہم موضوع ہے، کے میدان میں تعاون کو فروغ دینے کی زمین ہموار کرتی ہے- سیاسی امور کے ماہر سید اسحاق دلجوحسینی کا کہنا ہے کہ : افغانستان میں امن کے عمل اور اس ملک کی معیشت میں تعاون و مدد میں اسلامی جمہوریہ ایران بنیادی کردار ادا کررہا ہے تاریخ میں ہمیشہ دونوں ملک مضبوط وابستگی اور مشترکہ دلچسپی کے حامل رہے ہیں اور اس وقت بھی ایسا ہی ہے ا فغانستان کو چاہئے کہ وہ اپنے اقتصاد اور سیکورٹی کو بہتر بنانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار اور صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرے-
ایک نیا موقع جو اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان کو فراہم کیا ہے وہ عالمی منڈیوں تک اس ملک کی رسائی کے لئے چابہار بندرگاہ ہے- علاقے کے ممالک کی جانب سے افغانستان کے لئے ٹرانزٹ کی بعض پابندیوں کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان کے لئے چابہار بندرگاہ کے ذریعے ہندوستان اور دیگر علاقائی و عالمی منڈیوں تک رسائی کے اسباب فراہم کئے ہیں کہ جس سے وہ اپنی عالمی تجارت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے-
افغانستان کے اقتصادی مسائل کے ماہر شہراب بہمن کا کہنا ہے کہ: کراچی بندرگاہ کی نسبت چابہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت سے افغانستان کے لئے تجارت کے راستے کا فاصلہ تقریبا سات سو کلومیٹر کم ہوجائے گا کہ جو افغان تاجروں کے مفاد میں ہے- کسٹم ڈیوٹی بڑھنے، حکومت پاکستان کی جانب سے بہت سے مسائل کھڑے کئے جانے نیز کبھی کبھی کراچی بندرگاہ پر مال روک لئے جانے کے پیش نظر افغان تاجرون کے لئے چابہار بندرگاہ سے تجارت کافی فائدے میں ہے-
بہرحال ، اسلامی جمہوریہ ایران کو توقع ہے کہ حکومت افغانستان بھی دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لئے ہونے والے سمجھوتوں منجملہ آبی معاہدے پر عمل کرے گی کیونکہ افغانستان کے ہمسایہ علاقوں میں خشکسالی اور قحط نہ صرف اس ملک کے مفاد میں نہیں ہے بلکہ ماحولیات کے لئے بھی اس کے نہایت تخریجی نتائج سامنے آسکتے ہیں جس کا انجام علاقے کے تمام ممالک کو بھگتنا پڑے گا-