ایٹمی معاہدے کی حفاظت کی کوششیں جاری رہنے پر یورپی یونین کی تاکید
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے اس امر پر تاکید کرتےہوئے کہ عالمی برادری نے ایٹمی معاہدے کی حمایت کی ہے اور اس معاہدے کا کوئی متبادل نہیں ہے، مشترکہ جامع ایکشن پلان یا ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے لئے کوششیں جاری رہنے کی خبردی ہے-
فیڈریکا موگرینی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے کے لئے عالمی برادری کی حمایت کے ساتھ ہی یہ بات بھی واضح ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپی یونین کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور یہ یونین ایٹمی معاہدے پر موثر اور مکمل عملدرآمد کی پابند ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے کوشش بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پچھلے تین برس سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کر رہا ہے اور آئی اے ای اے کی گیارہ رپورٹوں میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔ یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپی یونین کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور ہم بدستور خود کو اس معاہدے کا پابند سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے پوری عالمی برادری کی ساکھ کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے وقت سے ہی ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو یورپی حکام نے یکطرفہ پالیسی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور ایٹمی معاہدے کی حفاظت پر تاکید کی ہے۔ لیکن امریکہ کی یکطرفہ پالیسی میں شدت آنے کے ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم کے ٹیرف میں اضافے سے یورپیوں کے اقتصادی مفادات کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ایسے میں ایک بین الاقوامی دستاویزات کی حیثیت سے ایٹمی معاہدے کا تحفظ اور یورپیوں کی جانب سے مذاکرات کا ماحصل بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے اس سلسلے میں کہا کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ بارہ برسوں کی سفارتکاری کا نتیجہ ہے جو تمام عالمی برادری سے متعلق ہے۔ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ، عالمی برادری کی ساکھ پر حملہ، چند جانبہ پسندی نظام اور اقوام متحدہ پر حملہ تھا-
ٹرمپ کی جانب سے چند جانبہ پسندی نظام پر عملدرآمد اور اس کی جانب سے امریکی اتحادیوں کے مواقف کو نظرانداز کرنا اس بات کا باعث بنا ہے کہ بہت سے تجزیہ نگاروں نے، ٹرمپ کے توسط سے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی جاری رہنے اور بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں کی عدم پابندی کے بارے میں خبردار کیا ہے اور بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی اور حفاطت کی ضرورت پر تاکید کی ہے-
کینیڈا کی لیک ہیڈ Lakehead یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر رایان آلفورڈ اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ بین الاقوامی قوانین، کسی معاہدے کو یکطرفہ طور پر مسوخ کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کا نکل جانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے-
یورپی حکام کے نقطہ نگاہ سے ایران کا ایٹمی معاہدہ اور اس کی مسلسل حمایت، بین الاقوامی ڈپلومیسی کا اہم کارنامہ ہے کہ جو ایران کی ایٹمی توانائیوں کے پرامن ہونے کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
اس وقت ایک بار پھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ نے ایٹمی معاہدے کی حفاظت پر تاکید کی ہے اور اسے ایسی دستاویز قراردیا ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اس بنا پر ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ یورپی حکام کے لئے ایٹمی معاہدہ نہ صرف ایک بین الاقوامی دستاویز کی حیثیت سے، یورپ کے اقتصادی مفادات اور سلامتی فراہم کرنے کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے بلکہ اس کی پابندی کرنا بھی، مشکلات و مسائل کے حل کے لئے چند جانبہ پسندی کی پالیسی اور بین الاقوامی سفارتکاری کے نتیجہ بخش ہونے پر تائید بھی ہے۔اسی بناء پر ایٹمی معاہدے کے تحفظ کی کوششیں مسلسل جاری ہیں-