Jun ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • الحدیدہ میں انسانی المیے پر اقوام متحدہ کو تشویش

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے یمن پر جارح سعودی اتحاد کے حملوں میں شدت کے بعد سے مغربی یمن میں واقع الحدیدہ سے چھبیس ہزار سے زیادہ افراد کے بے گھر اور در بدر ہونے کی خبر دی ہے۔

اسٹیفن دوجاریک نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ الحدیدہ کے علاقے پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حملوں کے نتیجے میں چھبیس ہزار سے زیادہ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار کرنے اور دربدری کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہا کہ جھڑپیں جاری رہنے کی صورت میں دربدر ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے- سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، امریکہ ، صیہونی حکومت اور اپنے دیگر اتحادیوں کی مدد سے مارچ دوہزارپندرہ سے یمن پر فوجی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ دشمن ، یمن کا زمینی ، فضائی اور بحری محاصرہ بھی کئے ہوئے ہے- یمن پرسعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں اب تک چودہ ہزار سے زیادہ یمنی شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہوچکے ہیں-

دوسری جانب سعودیوں نے اپنی ناکامیوں کا بدلہ لینے کے لئے تیرہ جون سے الحدیدہ بندرگاہ سے یمن کے اندر اسلحہ اور فوجی ساز و سامان اسمگل کئے جانے کے بہانے اس بندرگاہ پر وحشیانہ حملے تیز کردیئے ہیں- یہ بندرگاہ یمن کے مظلوم عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد پہنچنے کا اہم راستہ شمار ہوتی ہے- سعودی عرب اور اس کے اتحادی اس کوشش میں ہیں کہ الحدیدہ پر کنٹرول کر کے اور اس بندرگاہ کے ذریعے پہنچنے والی انسان دوستانہ امداد کو روک کر جنگ سے دوچار یمنی عوام اور عوامی استقامتی تحریک  پرمزید دباؤ ڈالیں تاکہ اس ملک پر اپنے قبضے کا کوئی راستہ پیدا کرسکیں-

 الحدیدہ بندرگاہ پرہمہ گیر حملے ایسے عالم میں شروع ہوئے ہیں اور جاری ہیں کہ یمن میں انسانی صورت حال بحرانی شکل اختیار کر گئی ہے اور دواء اور خوراک کی شدید قلت ، ہزاروں یمنی شہریوں کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے- بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق بائیس ملین یمنی شہریوں کو مدد کی ضرورت ہے اور آٹھ ملین افراد کو بھوک اور قحط سے پیدا ہونے والے خطرات کا سامنا ہے-

یمن میں اقوام متحدہ کی انسان دوستانہ امداد کے کوارڈی نیٹر لیزا گرانڈ اس سلسلے میں کہتی ہیں کہ : الحدیدہ پر ہونے والے حملوں سے ڈھائی لاکھ افراد کی جان کو خطرہ ہے-

الحدیدہ میں سعودی اتحادیوں کے حملوں کا سلسلہ ایسے عالم میں تیز ہوگیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ بھی جنگ یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی بھرپور مدد کر رہے ہیں اور ان کے اصلی حامیوں میں شمار ہوتے ہیں-

امریکہ کی ریاست ورمونٹ کے سینٹر برنی سنڈرز نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعودی حکومت کے ساتھ امریکہ کے تعاون نے یمن میں بحران میں شدت اور اس کے جاری رہنے میں مدد کی ہے تاکید کی کہ حکومت امریکہ کو جنگ میں اجازت کے بغیر اپنی غیرقانونی شرکت کا سلسلہ ختم کرنا چاہئے-

 یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت اور اس کے اتحادی  یمنی عوام کی استقامت کے سبب اب تک اس ملک میں اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے ہیں- اسی وجہ سے سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے باہر کی دنیا سے یمنیوں کے واحد رابطے اور راستے کے خلاف اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں تاکہ عوام کو بھوکا پیاسا رکھ کر اپنی ناکامیوں کی تلافی کرسکیں- ان حالات میں توقع ہے کہ اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی ادارے صرف بیان جاری کرنے پر ہی اکتفا نہیں کریں گے بلکہ یمن میں دنیا کے سب سے بڑے جاری انسانی المیہ کو روکنے کے لئے اقدام کریں گے -

ٹیگس