Jun ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۲۱ Asia/Tehran
  • ہندوستان کی جانب سے امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت

ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ نئی دہلی ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا مخالف ہے-

ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہفتے کے روز اپنے چند یورپی ملکوں کے دورے سے واپسی پر شمال مغربی ایران کے شہر تبریز کے ایئرپورٹ پر مشرقی آذربائیجان کے گورنر مجید خدا بخش کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ یورپی حکام منجملہ فرانس کے صدر کے ساتھ ملاقات میں اس امر پر تاکید کی گئی ہے کہ یورپی ملکوں کوچاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔ 

سشما سوراج نے تہران اور نئی دہلی کے درمیان تعاون کے فروغ پر تاکید کرتے ہوئے ایران کے ساتھ یورو کرنسی میں لین دین کے لئے ہندوستان کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں اور باہمی احترام کے دائرے میں ہم ایران کے ساتھ معاملات انجام دیں گے-

اس وقت نہ صرف یورپی یونین بلکہ ہندوستان ، چین ، جاپان، روس اور بہت سے دیگر ممالک کہ جو تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کے نظام میں، ایران کی منڈی میں داخل ہوئے ہیں، وہ ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کی یکطرفہ پابندیوں کو قبول کرنے پر راضی نہیں ہیں۔ ماضی میں امریکہ کے ساتھ یورپی ممالک اور ہندوستان جیسےممالک بھی امریکی دباؤ میں آکر، ایران کے ایٹمی پروگرام کے تعلق سے امریکہ کی خود ساختہ تشویش کے دائرے میں پابندیوں کی توجیہ کرتے تھے- لیکن اس وقت ان تمام ملکوں کو بخوبی اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے پہلے امریکہ جو بھی دعوی کرتا تھا اس میں کوئی حقیقت نہیں تھی اور ایٹمی معاہدے نے تمام بہانے سے امریکہ سے چھین لئے۔ لیکن اس وقت امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ  ایٹمی معاہدے کو ہی ختم کرکے اپنی شرارتوں کا نئے سرے سے آغاز کرے- البتہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی یورپی ملکوں کی کوششوں کے پیش نظر ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا-    

ہندوستان کی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ سے ہونے والی ملاقات میں بھی جوہری معاہدے کے تحفظ کیلئے یورپی یونین کی کوشش پر تاکید کی۔ ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج  نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سے  گزشتہ روز بریسلز میں  ہونے والی ملاقات کے موقع پر مختلف موضوعات خاص طور سے ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا-

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کیا تھا.

دوسری جانب ہندوستان کے ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود ہندوستان ایران کی چابہار بندرگاہ کا کام دو ہزار انیس تک آپریشنل کر دے گا۔ ہندوستان کے ٹرانسپورٹ کے وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ ایران کی چابہار بندرگاہ کے آپریشنل اور اس کا باضابطہ افتتاح ہو جانے کے بعد وسطی ایشیا کے ملکوں تک ہندوستان کی رسائی آسان ہو جائے گی- انہوں نے  کہا کہ ایران کی چابہار بندرگاہ عالمی منڈیوں تک بحرہند کے ساحلی ملکوں کی رسائی کے لئے سب سے بہترین اور قریب ترین راستہ ہے اور  اس سے ان سبھی ملکوں کی ترقی و خوشحالی میں اضافہ ہو گا-

واضح رہے کہ ایران کی چابہار بندرگاہ کے توسیعی منصوبے کے معاہدے پر دو ہزار سولہ میں ایران، افغانستان اور ہندوستان کے سربراہان مملکت کی موجودگی میں دستخط کئے گئے تھے- ہندوستان چابہار کے راستے افغانستان اور وسطی ایشیا سے متصل ہو جائے گا اور یہ راستہ ہندوستان کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا-

اس وقت ایران اور ہندوستان کے تعلقات، ایران سے تیل برآمد کرنے، چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری کرنے اور شمال جنوب کوریڈور جیسے مسائل کے پیش نظر اسٹریٹیجک اور طولانی مدت مراحل میں داخل ہوگئے ہیں-

ہندوستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھنے میں علاقے کے جیوپولیٹیکل مستقبل پر نظر رکھے ہوئے ہے اور اسی سبب سے اس کی کوشش ہے کہ امریکی دباؤ سے کنارہ کشی کرکے خود کو اس سے الگ تھلگ کرلے- ہندوستان کی یہ مخالفت صرف اقتصادی مفادات کی بناء پر نہیں ہے کیوں کہ اس عمل کا ایک اہم حصہ وہ مسائل ہیں، جو امریکہ عالمی سطح پر وجود میں لایا ہے۔ امریکہ دیگر ملکوں پر تسلط جمانے کے درپے ہے اور اپنی اس تسلط پسندی و توسیع پسندی کو دیگر ملکوں کے قومی مفادات کی قیمت پر  اور آزاد عالمی تجارت کے قوانین کو پامال کرکے حاصل کرنا چاہتا ہے-   

 

ٹیگس