ایرانی عوام ارادوں کی جنگ میں امریکہ کو شکست فاش دیں گے: صدر حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد کے حالات کو عزم و ارادے کی جنگ قرار دیا اور کہا کہ ایرانی قوم اپنے عزم و حوصلے اور جدوجہد سے امریکہ کو شکست فاش دے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے حکومت کے اہم عہدیداروں اورڈائریکٹروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اس معاہدے سےنکلے ہوئے تقریبا 51 روز ہو گئے ہیں۔ دنیا کے تقریبا سبھی ممالک نے اس اقدام پر امریکی صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی حکام کی مذمت کی ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ ایران اپنے موقف سے پیچھے ہٹا ہے اور پابندیوں سے ڈر گیا ہے بلکہ سب نے یہی کہا کہ ایران نے عقل و منطق سے فیصلہ کیا ہے۔
صدر حسن روحانی نے جوہری معاہدے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور صیہونی لابی اور اسی طرح علاقے میں ایران کے بد خواہوں نے یہ سوچا تھا کہ امریکہ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد، ایران بھی چند گھنٹوں کے بعد اس عالمی معاہدے سے نکل جائیگا لیکن ایران نےعجلت اور جذبات میں آئے بغیر فیصلہ کیا۔
صدرحسن روحانی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد کی موجودہ صورتحال میں امریکی رویوں اور ایران کے خلاف دباؤ میں شدت کے مقابلے میں تین آپشن موجود ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ پہلا آپشن یہ ہے کہ ایران ، امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کردے، اور ٹرمپ جو کچھ کہے اس پر کان دھرے، لیکن یہ بات کوئی بھی عاقل ، وطن دوست اور وطن پرست انسان قبول نہیں کرے گا- انہوں نے کہا کہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ امریکا کے مقابلے میں ڈٹ جایا جائے، ایسی صورت میں ممکن ہے ایٹمی معاہدے کے اچھے اور برے ہونے کے تعلق سے اندرونی اختلافات بھی ہوں اور ایران کو ہی سب سے زیادہ اس کا نقصان بھی اٹھانا پڑے۔ اور تیسرا آپشن یہ ہے کہ کسی بھی حال میں امریکہ کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں اور اپنے تاریخی و قومی عزت و وقار کا تحفظ کریں اور امریکہ کو عزائم کی جنگ میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیں-
یقینا یہی تیسرا آپشن ہے جو ایرانی قوم کی عزت و سربلندی کا راستہ ہے جو ایران کی چالیس سالہ تاریخ میں، اسلامی انقلاب کی بقا میں موثر رہا ہے۔ صدر حسن روحانی نے تیسرا آپشن جو بیان کیا دراصل امریکہ کی توسیع پسندی کے مقابلے میں ایران کی آٹھ کروڑ سے زیادہ عوام کا آبرومندانہ راستہ رہا ہے اور یہ در اصل " ہم کرسکتے ہیں" نعرے کا ترجمان ہے کہ جسے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ مختلف میدانوں میں اہمیت دی گئی ہے- منھ زور طاقتوں کے مقابلے میں مزاحمت و مقاومت ، ایرانی قوم کے لئے کوئی نئی چیز نہیں ہے اور آج مختلف میدانوں منجملہ سائنسی، طبی، دفاعی، فوجی اور حتی کھیل کے میدان میں ہم نے جو کامیابیاں اور افتخارات حاصل کئے ہیں وہ سب قومی ٹکنالوجی پر بھروسے کا نتیجہ ہے- اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی ایرانی قوم، مختلف نوعیت کی پابندیوں اور دباؤ سے دوچار ہے اور اسے اس کا تجربہ ہے۔ ایرانی قوم یہ جانتی ہے کہ عزت و سربلندی اور ترقی و پیشرفت کا واحد راستہ آہنی عزم کا ہونا ہے- اور یہی آہنی عزم و ارادہ تھا جو ایران کے خلاف صدام کی بعثی حکومت کی مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران، باطل کے مقابلے میں حق کی فتح اور کامیابی کا باعث بنا اور ایران کی جد و جہد کی تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھا گیا-
آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران ایک غیر مساوی جنگ میں ایران کی کامیابی، تمام ایرانیوں کے ذہنوں میں بھروسہ مند تجربے کے طور پر موجود ہے اور ان ہی عزائم کو نمونہ قرار دینا، آج دیگر میدانوں میں بھی کارساز ہوگا- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایرانی قوم کے خلاف اقتصادی جنگ کا آغاز کردیا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ مختلف روشوں سے ایران پر عرصہ حیات تنگ کردے۔ اسی سلسلے میں امریکی وفود مختلف ملکوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ ایران کے خلاف پابندیوں میں مزید شدت لائی جائی- اسی تناظر میں اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نیکی ہیلی نے بدھ کے روز نئی دہلی میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں کہا کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری بند کردے۔ اس سے قبل امریکہ نے ہندوستان اور دیگر ممالک کو ایران سے تیل امپورٹ بند کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایرانی تیل کی فروخت کو روکنے سے متعلق سنیئر امریکی عہدیدار کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکہ یہ بات مان لے کہ وہ دنیا میں اپنی ماضی کی پوزیشن کھو چکا ہے- انہوں نے کہا کہ ایران اپنی صلاحیت پر انحصار کرتے ہوئے امریکی پابندیوں اور دباؤ کا مقابلہ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور ہم اپنے اندرونی وسائل کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بھی موثر اقدامات اٹھانے کے لئے آمادہ ہیں۔