علاقے کے بحرانوں کے حل کے لئے ایران کی مشارکت پر لاوروف کی تاکید
روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ علاقے کے مسائل، ایران جیسے اہم ملکوں کے کردار کے بغیر حل نہیں ہو سکتے۔
سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایران کو اپنی سرحدوں کی حددو میں رہنا چاہئے اور اسے دیگر ملکوں کے مسائل میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے- واضح سی بات ہے کہ یہ موقف غیرمنطقی اور غیر حققیت پسندانہ ہے، اس لئے کہ جب تک ایران جیسے علاقے کے اہم ملکوں کی شرکت نہیں ہوگی، علاقے کے بحرانوں کا حل نکالنا ممکن نہیں ہوسکتا- انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے شام میں ایران کی موجودگی کے مسئلے کو بڑا بنا کر پیش کیا ہے- ایران صرف شام میں ہی موجود نہیں ہے بلکہ پورے علاقے میں موجود ہے- مغربی ذرائع ابلاغ کی کوشش ہے کہ اس طرح سے پروپگنڈہ کریں کہ ایران اپنی سرحدوں میں واپس چلا جائے اور علاقے کے امور میں مداخلت نہ کرے جبکہ علاقے میں ایران جیسے ملکوں کے کردار کو نظر انداز کرکے، علاقے کے بنیادی مسائل کو حل کیا جانا محال ہے-
تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ آپسی لڑائیوں میں علاقے کے طاقتور ملکوں کی عدم موجودگی، دہشت گردوں کی تقویت کا باعث اور دو متحارب ملکوں کے کمزور ہونے کا باعث بنتی ہے- داعش دہشت گرد گروہ، عراق اور شام میں امریکہ اور بعض عرب ملکوں کی حمایت سے وجود میں آیا اور جب تک کہ ایران جیسے ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شرکت نہیں کی اس وقت تک دہشت گردوں کی طاقت میں اضافہ ہوتا گیا اور انہوں نے عراق اور شام کے بہت سے علاقوں پر قبضہ جما لیا-
داعش کےخلاف جنگ میں عراق اور شام کے عوام نے جو آج کامیابی حاصل کی ہے، وہ اس ملک کے حکام اور عوام کے بقول تہران کے لاجسٹک سپورٹ اور فوجی مشیروں کی حمایت کے باعث حاصل ہوئی ہے اور ایران نے اس آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو کسی پر پنہاں نہیں ہے-
سیاسی ماہر حسام زیدان کہتے ہیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کا کردار بنیادی اور مرکزی ہے - ایران غیر محدود فوجی اور لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی فوج اور عوام کی استقامت و پائیداری کا باعث بنا ہے-
ایران نے بعض عرب ملکوں کی معنی خیز مخالفتوں کے باوجود عراق اور شام کے عوام کے شانہ بشانہ پوری قوت کے ساتھ، تکفیری اور صہیونی داعش گروہ کے خلاف جنگ کی ہے اور اس وقت جبکہ امریکہ اور علاقے کے بعض ممالک داعش سے مایوس ہوگئے ہیں ، ایران کے کردار کو علاقے سے ختم کرنے کے درپے ہیں کہ جو ایک غیر عملی اور غیر منطقی اقدام ہے-
ایک فوجی ویب سائٹ کے ایگزکٹیو ڈائرکٹر جیم ڈبلیو ڈین کہتے ہیں کہ ہم خلیج فارس کے علاقے میں امریکہ ، اسرائیل اور ظالم و جارح حکومتوں کی بدترین شکست کا مشاہدہ کر رہے ہیں اسی لئے امریکہ کی یہ کوشش ہے کہ شام میں اپنے دائمی فوجی اڈے بنانے کے لئے زمین ہموار کرے-
مغربی ممالک علاقے میں دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے اپنے مادی مفادات اور اہداف کے درپے ہیں - ان کا اہم ترین مقصد علاقائی تنازعات کی آگ کو مزید بھڑکانا ہے تاکہ اس طرح سے وہ اپنے ہتھیاروں کی فروخت کے ذریعے، مادی مفادات کو حاصل کرسکیں- ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ مغربی ایشیا کے بااثر ملکوں کے ساتھ مذاکرات اور تعاون ہی، علاقے کے تنازعات کے حل اور علاقے کو سلامتی فراہم کرنے کے لئے بہترین راستہ ہے اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا تصور ممکن نہیں ہے-